وکٹری پریڈ میں بھگدڑ سے اموات؛ کوہلی کی فرنچائز پر ایف آئی درج
اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT
انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) میں رواں سیزن کی فاتح ٹیم رائل چیلنجرز بنگلور کی وکٹری پریڈ میں بھگدڑ سے مرنے والوں کا ذمہ دار فرنچائز کو قرار دیدیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز رائل چیلنجرز بنگلور فتح کا جشن منانے ہزاروں مداح چِنّاسوامی اسٹیڈیم پہنچے تھے، جہاں بھگڈر کے باعث کم ازکم 11 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔
18 سال بعد آئی پی ایل ٹائٹل جیتنے والی فرنچائز نے وکٹری پریڈ رکھنے کا اعلان کیا تھا، جس میں ٹیم کے کپتان سمیت غیر ملکی کھلاڑیوں اور سپورٹ اسٹاف نے شرکت کی تاہم اس دوران پھگڈر مچنے سے ہلاکتیں ہوئیں۔
مزید پڑھیں: "اسٹیڈیم کے باہر لوگ مر رہے تھے" کوہلی وکٹری پریڈ نہ رکوانے پر تنقید کی زد میں
تاہم واقعہ میں ہلاک افراد کی اموات پر پولیس نے ایف آئی آر فرنچائز پر درج کرلی ہے۔
دوسری جانب ہلاکتوں کے بعد عوامی غم و غصہ کم کرنے کیلئے فرنچائز نے متاثرہ خاندانوں کیلئے 10 لاکھ روپے فی کس دینے کا بھی اعلان بھی کیا۔
مزید پڑھیں: وکٹری پریڈ! پولیس نے منع کیا تو فرنچائز نے کیا دلیل دی؟
انتظامیہ کی جانب سے نہ صرف رائل چیلنجرز بنگلور کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے جس میں ایونٹ مینجمنٹ کمپنی اور کرناٹکا اسٹیٹ کرکٹ ایسوسی ایشن کی انتظامی کمیٹی کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
ادھر معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے بھارتی بورڈ کے سیکریٹری دیواجیت سائکیا نے کہا کہ بنگلورو میں پیش آنے المناک واقعہ پر افسردہ ہیں، آئندہ اس طرح کی تقریبات کیلئے بڑا فیصلہ کرنا ہوگا۔
مزید پڑھیں: وکٹری پریڈ؛ بھارتی بورڈ نے فرنچائز کو مشکل میں تنہا چھوڑ دیا
بی سی سی آئی سیکریٹری نے واقعہ سے دامن چھڑاتے ہوئے کہا کہ فرنچائزز کی نجی تقریبات پر بھارتی بورڈ کا کوئی کنٹرول نہیں۔
مزید پڑھیں: آئی پی ایل؛ رائل چیلنجرز کی فتح کے جشن میں بھگدڑ؛ 11 افراد ہلاک اور 25 زخمی
اسی طرح انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) چیئرمین ارون دھومل نے بھی جان چھڑاتے ہوئے واقعہ کا ذمہ دار فرنچائز کو قرار دیدیا، انکا کہنا تھا کہ فرنچائز کی وکٹری پریڈ کو کوئی علم نہیں تھا، تو ہمیں اس کا ذمہ دار کیسے ٹھہرایا جا سکتا ہے؟۔
انہوں نے کہا کہ یہ واقعی ایک انتہائی افسوسناک ہے اور ہم اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہیں لیکن ہمیں کسی ایسی چیز کے لیے جوابدہ نہیں ٹھہرایا جا سکتا جس پر ہمارا کوئی کنٹرول نہیں تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رائل چیلنجرز ا ئی پی ایل وکٹری پریڈ مزید پڑھیں
پڑھیں:
پیٹرول مزید مہنگاکرنےکی تیاری، لیوی 10 روپے تک بڑھانے پر غور
ویب ڈیسک: حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافے کی تیاری شروع کر دی اور گردشی قرضوں سے نمٹنے کے لیے پیٹرولیم لیوی میں تین سے دس روپے فی لیٹر تک اضافے پر غور کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت اس وقت بینکوں سے دو ہزار ارب روپے تک قرض لینےکے حوالے سے بھی مشاورت کر رہی ہے تاکہ گیس سیکٹر کے مالی بحران پر قابو پایا جا سکے، وزارت خزانہ اور وزارت توانائی کے درمیان اس حوالے سے جلداہم اجلاس متوقع ہے۔
دوسری جانب عالمی مالیاتی ادارے’’آئی ایم ایف‘‘ نے پاکستان سے گیس سیکٹر کے گردشی قرضوں کے حوالے سے واضح منصوبہ طلب کر لیا ہے، آئی ایم ایف کاکہناہے کہ حکومت دو ہزار آٹھ سو ارب روپے کے گردشی قرضوں کے خاتمے کا ٹھوس روڈ میپ فراہم کرے ورنہ آئندہ قسط کی راہ میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے۔
ذرائع کاکہناہے کہ حکومت بجلی کے شعبے کی طرح گیس سیکٹر میں بھی اصلاحات کی رفتار تیز کرنے پر مجبور ہو چکی ہے، اسی تناظر میں پیٹرولیم لیوی میں اضافہ کیا جا رہا ہے تاکہ اندرونی وسائل سے گردشی قرضے کم کیے جا سکیں۔
پٹرولیم ڈویژن کے ذرائع کے مطابق گیس کے شعبے کا گردشی قرضہ 2800 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے جس کی وجہ سے گیس کمپنیاں اور دیگر سرکاری تیل و گیس ادارے شدید مالی بحران کا شکار ہیں،یہ اضافہ منظور ہونے کی صورت میں نہ صرف پٹرول اورگیس مہنگی ہوگی بلکہ اس کے نتیجے میں مہنگائی کی لہربھی مزید شدت اختیار کر سکتی ہے۔
حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا آئندہ دور اس ہفتے متوقع ہے، حکومت نے اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر حکمت عملی تیار کرنا شروع کر دی ہے، جس کے تحت بینکوں سے دو ہزار ارب روپے تک قرض حاصل کرنے پر غور کیا جا رہا ہے، حکومت اس قرض کو آسان شرائط پر حاصل کرنے کے لیے مختلف بینکوں سے مشاورت کر رہی ہے جبکہ 800 ارب روپے کے سود کی معافی یا کمی کے لیے بھی مذاکرات جاری ہیں۔
مون سون بارشیں, پی ڈی ایم اے کا الرٹ جاری
ذرائع کایہ بھی کہناہے کہ قرض کی واپسی کے لیے حکومت مختلف تجاویز پر غور کر رہی ہے جن میں پیٹرولیم مصنوعات پر 3 سے 10 روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنا شامل ہے،اس کے علاوہ گیس کے بلوں میں اضافی سرچارج شامل کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے تاکہ قرض کی ادائیگی ممکن بنائی جا سکے، بینکوں سے حاصل کردہ قرض آئندہ پانچ برسوں میں مرحلہ وار واپس کیا جائے گا، اگر پیٹرولیم لیوی عائد کر دی جاتی ہے تو اس سے سالانہ 180 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے۔
معروف برطانوی گلوکار انتقال کر گئے