حماس اسرائیل کے ساتھ غزہ جنگ بندی کیلئے نئے مذاکرات پر آمادہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT
غزہ : فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ غزہ میں جنگ بندی کے لیے نئے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کر دی گئی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق حماس کے سینیئر رہنما خلیل الحیا نے کہا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ غزہ میں مستقل جنگ بندی کے لیے نئے مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حماس نے جنگ بندی کے حوالے سے امریکی نمائندے اسٹیو وٹکوف کی تجاویز مسترد نہیں کی تھیں۔ حماس نے صرف امریکی تجاویز میں کچھ تبدیلیوں کا مطالبہ کیا تھا۔
خلیل الحیا نے مزید کہا وہ ایک نئی، سنجیدہ مذاکراتی کوشش کے لیے آمادہ ہیں جس کا مقصد ایک مستقل جنگ بندی معاہدہ حاصل کرنا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جنگ میں ثالثِی کرنے والے ممالک کے ساتھ رابطے جاری ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں اسرائیل نے جنگ بندی کے حوالے سے امریکی معاہدے کو تسلیم کرتے ہوئے اس پر دستخط کردیے تھے جبکہ حماس کی جانب سے اسے قبول نہیں کیا گیا تھا۔
دوسری جانب لبنان میں حزب اللہ پر اسرائیلی فوج نے حملے کیے ہیں، دارالحکومت بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقوں میں حملے کیے گئے جس میں کسی کے شہید یا زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی۔
ادھر غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری جاری ہے۔ 24 گھنٹوں میں مزید 52 فلسطینی شہید ہوگئے۔ اسرائیل نے پناہ گزین کیمپس اور الالہی اسپتال کو نشانہ بنایا۔ غزہ میں شہدا کی مجموعی تعداد 54 ہزار 677 ہوگئی۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جنگ بندی کے کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
قطر کا اسرائیل کیخلاف عالمی فوجداری عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان
قطر نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملے کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) میں قانونی چارہ جوئی کرے گا۔
اس بات کا اعلان قطری وزیرِ مملکت برائے خارجہ امور ڈاکٹر محمد بن عبدالعزیز الخلیفہ نے اپنے ایک بیان میں کیا۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ ہیگ میں آئی سی سی کی ڈپٹی پراسیکیوٹر نزہت خان سے دو ملاقاتیں کی ہیں جن میں اسرائیل کو قانونی طور پر کٹہرے میں لانے کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
قطر کے وزیر خارجہ ڈاکٹر الخلیفہ نے کہا کہ قطر اپنی خودمختاری اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر دستیاب قانونی راستہ اختیار کرے گا۔
محمد بن عبدالعزیز الخلیفہ کا مزید کہنا تھا کہ مجرموں کو سزا دلوانے اور عالمی قوانین کے تحت جوابدہ بنانے کے لیے عالمی انصاف کے در پر دستک دی ہے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب رواں ماہ اسرائیل نے دوحہ میں ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا جس میں حماس کی اعلیٰ قیادت غزہ جنگ بندی سے متعلق امریکی تجویز پر مشاورت کر رہے تھی۔
حماس نے تصدیق کی کہ اسرائیلی حملے میں الخلیل الحیا کے بیٹے سمیت 5 ارکان شہید ہوگئے تھے۔
دوسری جانب اسرائیلی حکام نے تصدیق کی کہ حماس رہنما الخلیل الحیا ہدف تھے جو 7 اکتوبر 2023 کے اسرائیل پر حملے کے ذمہ دار تھے۔
اسرائیلی فوج کے بیان میں کہا گیا تھا کہ نشانہ بنائے گئے حماس رہنما وہ افراد تھے جو اسرائیل میں 1,200 شہریوں کے قتل اور 251 افراد کے اغوا میں ملوث تھے۔
تاہم بعض اسرائیلی سیکیورٹی حکام نے اس حملے پر تحفظات ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے مذاکرات کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ قطر نے دو سال تک اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات کی میزبانی کی اور ایک مرکزی ثالث کے طور پر سامنے آیا ہے لیکن دوحہ پر حملے کے بعد اس نے اسرائیل کے خلاف قانونی جنگ کا فیصلہ کیا۔