مودی کی سرمایہ دارانہ پالیسیوں کیوجہ سے امیر اور غریب کے درمیان فرق مسلسل بڑھتا جارہا ہے، کانگریس
اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT
جے رام رمیش نے کہا کہ مودی نیند سے جاگیں، یہ آپکی حکومت کی دوہری ناکامی ہے، جسکے خوفناک نتائج آنے والے برسوں میں ملک کو بھگتنے پڑینگے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس نے امیر اور غریب کے درمیان فرق میں مبینہ اضافہ پر مودی حکومت پر تنقید کی اور کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو اپنی نیند سے بیدار ہونا چاہیئے ورنہ ملک کو خوفناک نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کانگریس کمیونیکیشن کے انچارج و جنرل سکریٹری، جے رام رمیش نے ایکس پر ایک میڈیا رپورٹ شیئر کی، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ انتہائی امیروں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ ورلڈ ویلتھ رپورٹ 2025ء کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2024ء میں ملک میں 33,000 اعلیٰ مالیت والے افراد کو شامل کیا گیا۔ جے رام رمیش نے ایکس پر ہندی میں ایک پوسٹ میں کہا کہ مودی حکومت کی سرمایہ دارانہ پالیسیوں کی وجہ سے، امیر اور غریب کے درمیان فرق مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امیر، امیر تر اور غریب، غریب تر ہوتا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور مہنگائی کی وجہ سے 80 کروڑ لوگوں کو سرکاری راشن دینا پڑ رہا ہے، جبکہ "سپر امیر" کی تعداد بڑھ کر 3.
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ایرانی جوہری تنصیبات کیخلاف دھمکیاں غیر ذمہ دارانہ ہیں، روس
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے اعلان کیا ہے کہ ماسکو، ایرانی جوہری تنصیبات پر ممکنہ حملوں سے متعلق بیانات کو غیر ذمہ دارانہ گردانتا اور اسطرح کے اقدام کے انتہائی منفی نتائج سے پوری دنیا کو خبردار کرتا ہے! اسلام ٹائمز۔ روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے اعلان کیا ہے کہ بعض اوقات ایرانی جوہری تنصیبات پر "ممکنہ حملے" کے بارے غیر ذمہ دارانہ بیانات بھی سامنے آتے ہیں، لیکن جیسا کہ آپ جانتے ہیں، اس امر سے "ماحولیاتی شعبے" میں خوفناک نتائج برآمد ہو سکتے ہیں! ماریا زاخارووا نے کہا کہ یہ سب پر واضح ہونا چاہیئے کہ ایرانی جوہری پروگرام سے متعلق مسائل کو حل کرنے کا راستہ سفارتکاری کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ روسی وزارت خارجہ کی ترجمان کے کہنا تھا کہ ایرانی جوہری تنصیبات کے خلاف فوجی کارروائی سے نہ صرف ہمسایہ ممالک بلکہ پوری دنیا کو بھی نقصان پہنچے گا۔ اعلی روسی سفارتکار نے زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ ماسکو، ایران و امریکہ کے درمیان اب تک منعقد ہونے والے مذاکرات کے 5 ادوار پر پرامید ہے!