امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دوسرے دور حکومت میں 2026 میں فیفا ورلڈ کپ اور 2028 میں لاس اینجلس اولمپکس کے انعقاد پر گہری دلچسپی اور جوش و خروش کا اظہار کیا ہے۔ تاہم ان کی حکومت کی جانب سے ایران، افغانستان اور لیبیا سمیت 12 ممالک کے شہریوں پر سفری پابندی اور مزید 7 ممالک کے شہریوں پر سختیوں نے ان بین الاقوامی کھیلوں کے مقابلوں میں لوگوں کی شرکت اور حاضری سے متعلق خدشات کو جنم دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: اردن اور ازبکستان نے پہلی بار فیفا ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کرلیا

اگرچہ اس سفری پابندی کے تحت سخت داخلہ شرائط عائد کی گئی ہیں، لیکن کھلاڑیوں، کوچز، معاون عملے اور ان کے قریبی رشتہ داروں کے لیے ورلڈ کپ اور اولمپکس جیسے ایونٹس میں شرکت کے لیے استثنیٰ حاصل ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر مذکورہ ممالک کی ٹیمیں کوالیفائی کر لیں، تو انہیں ایونٹس میں شرکت کی اجازت ملنے کا امکان ہے۔ ایران، کیوبا، اور ہیٹی جیسی ٹیمیں اب بھی ورلڈ کپ میں شرکت کی دوڑ میں شامل ہیں، جب کہ اولمپکس میں تقریباً 200 ممالک شرکت کر سکتے ہیں۔

تاہم ان متاثرہ ممالک کے شائقین کے لیے صورت حال غیر یقینی ہے کیونکہ ان کے لیے کوئی واضح استثنیٰ موجود نہیں۔ ان پابندیوں سے پہلے بھی ایران جیسے ممالک کے شائقین کو ویزا حاصل کرنے میں مشکلات پیش آتی رہی ہیں۔ اگرچہ اکثر ایسے شائقین جو عالمی ایونٹس میں سفر کرتے ہیں، وہ مالی طور پر مستحکم ہوتے ہیں، کسی دوسرے ملک کی شہریت رکھتے ہیں یا تارکین وطن میں سے ہوتے ہیں، جس سے انہیں رسائی میں آسانی ہو سکتی ہے۔ اولمپکس میں عموماً مہنگی ٹورزم ہوتی ہے، اس لیے ان 19 متاثرہ ممالک سے آنے والے شائقین کی تعداد کم رہنے کی توقع ہے۔

یہ بھی پڑھیے: 125 سال بعد اولمپکس میں کرکٹ کی واپسی، کیا پاکستان بھی شرکت کرےگا؟

امریکی حکام فیفا اور بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کے ساتھ مل کر ان ایونٹس کے کامیاب انعقاد کے لیے کام کر رہے ہیں۔ فیفا کے صدر جیانی انفینٹینو اور صدر ٹرمپ کے درمیان قریبی تعلقات نے باہمی مشاورت کو آسان بنایا ہے، جب کہ لاس اینجلس اولمپکس کمیٹی کے چیئرمین کیسی واسر مین نے ویزا اور سیکیورٹی کے حوالے سے وفاقی حکومت کی کوششوں کو سراہا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے ایک خصوصی ٹیم بھی تشکیل دی ہے جو اولمپکس کے شرکا کے لیے ویزا معاملات کو فوری طور پر نمٹانے میں مدد دے رہی ہے۔

ماضی کے میزبان ممالک جیسے روس اور قطر نے شائقین کو ٹکٹ کو ویزا کے طور پر استعمال کرنے کی سہولت دی، تاہم ان ممالک نے تمام آنے والوں کے پسِ منظر کی جانچ بھی کی۔ حکومتیں مخصوص افراد کے داخلے سے انکار بھی کر چکی ہیں، جیسا کہ 2012 لندن اولمپکس میں بیلاروس کے صدر کو ویزا دینے سے انکار کیا گیا تھا۔

امریکی حکومت اور بین الاقوامی کھیلوں کے اداروں کے درمیان جاری تعاون کے باعث حکام پُر امید ہیں کہ ان سفری پابندیوں کے باوجود دونوں ایونٹس کامیابی سے منعقد ہوں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا اولمپکس سفری پابندی فیفا.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا اولمپکس سفری پابندی فیفا اولمپکس میں ممالک کے ورلڈ کپ کے لیے

پڑھیں:

مختلف میگا ایونٹس بخوبی منعقد کرنے کے بعد قطر کی اب اولمپکس 2036 کی میزبانی میں دلچسپی

قطر نے بین الاقوامی اولمپک کمیٹی (آئی او سی) کے ساتھ سال 2036 کے اولمپک اور پیرا اولمپک گیمز کی میزبانی کے انتخابی عمل پر بات چیت میں شمولیت کی تصدیق کر دی۔

یہ بھی پڑھیں: 128 سال  بعد اولمپکس میں کرکٹ کی شاندار واپسی، مزید نئے کھیل کون سے شامل ہوں گے؟

قطر اولمپک کمیٹی (QOC) نے منگل کے روز اعلان کیا کہ ملک اپنی تیاریوں اور منصوبہ بندی کے ساتھ اس دوڑ میں شامل ہو چکا ہے۔

یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب انڈونیشیا، ترکی، بھارت اور چلی پہلے ہی 2036 گیمز کے لیے اپنی دلچسپی ظاہر کر چکے ہیں۔ اب قطر بھی عالمی کھیلوں کی سب سے بڑی اس تقریب کی میزبانی کا خواہاں ہے۔

صدر قطر اولمپک کمیٹی شیخ جوعان بن حمد آل ثانی نے سرکاری نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم فی الحال 95 فیصد درکار اسپورٹس انفراسٹرکچر پہلے ہی مکمل کر چکے ہیں اور ہمارے پاس ایک جامع قومی منصوبہ ہے تاکہ تمام سہولیات 100 فیصد مکمل تیار ہوں۔

مزید پڑھیے: پیرس اولمپکس کا اختتام، مشعل بجھا دی گئی، ایونٹ میں کس ملک کا پلڑا بھاری رہا؟

انہوں نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ صرف کھیلوں کی میزبانی تک محدود نہیں، بلکہ یہ منصوبہ ایک طویل مدتی وژن پر مبنی ہے جو سماجی، اقتصادی اور ماحولیاتی طور پر پائیدار ورثہ چھوڑنے کے لیے تشکیل دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ قطر نے حالیہ برسوں میں بڑے بین الاقوامی کھیلوں کی کامیاب میزبانی کی ہے۔ جن میں سنہ 2022 میں فیفا ورلڈ کپ اور سنہ2024  میں ایشین کپ شامل ہین اور اب دوحہ سنہ 2030 میں ایشین گیمز کی میزبانی بھی کرے گا جسے وہ پہلے سنہ 2006 میں بھی منعقد کر چکا ہے۔

اگر قطر کو سال 2036 اولمپکس کی میزبانی ملتی ہے تو یہ مشرق وسطیٰ کا پہلا ملک ہو گا جو اس عظیم عالمی ایونٹ کی میزبانی کرے گا۔ یہ ایک ایسی پیشرفت ہوگی جو خطے کے کھیلوں میں بڑھتے ہوئے کردار کو مزید اجاگر کرے گی۔

مزید پڑھیں: پیرس اولمپکس:  بالآخر گولڈ میڈل ارشد ندیم کے گلے میں جھول گیا

مزید برآں سعودی عرب سنہ 2034 میں فٹبال ورلڈ کپ کی میزبانی کرے گا۔ قطر اور سعودی عرب جیسے ممالک عالمی کھیلوں کے لیے نئی قوت بن کر ابھر رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی اولمپکس 2036 قطر المپکس 2036 کا میزبانی قطر اولمپک کمیٹی قطر اولمپکس 2036 کا میزبانی

متعلقہ مضامین

  • دنیا کا طاقتور ترین پاسپورٹ، تین ایشیائی ممالک بازی لے گے 
  • دنیا کا سب سے طاقتور پاسپورٹ کون سا ہے اور درجہ بندی میں گرین پاسپورٹ کہاں کھڑا ہے؟
  • ٹرمپ انتظامیہ کی پاک بھارت کشیدگی میں کردار کا دعویٰ، مودی سرکار کا ہزیمانہ ردعمل
  • امریکا کے صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت، ٹرمپ نے اوباما کو ’غدار‘ قرار دے دیا
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق امریکی صدر بارک اوباما کو غدار قرار دے دیا
  • جوہری طاقت کے میدان میں امریکی اجارہ داری کا خاتمہ، دنیا نئے دور میں داخل
  • مختلف میگا ایونٹس بخوبی منعقد کرنے کے بعد قطر کی اب اولمپکس 2036 کی میزبانی میں دلچسپی
  • ضرورت پڑی تو واشنگٹن دوبارہ حملہ کرے گا، ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کو پھر دھمکی
  • ضرورت پڑی تو دوبارہ حملہ کردیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کو دھمکی
  • بھارت میں مذہبی پابندیاں