عیدالاضحیٰ کے پرمسرت موقع پر لالی وڈ کی نئی فلم ’’لو گرو‘‘ کا رنگا رنگ پریمیئر منعقد ہوا۔

لاہور کے مقامی سینما گھر میں ہونے والی اس پرتپاک تقریب میں فلمی صنعت کے بڑے ناموں نے شرکت کی اور ستاروں سے سجی اس شام کو یادگار بنادیا۔ 

ریڈ کارپٹ پر جلوہ افروز ہونے والوں میں ماہرہ خان، ہمایوں سعید، احمد علی بٹ، زارا نور عباس، ریشم، جاوید شیخ اور دیگر نمایاں فنکار شامل تھے جنہوں نے شائقین کی توجہ کا مرکز بن کر تقریب کی رونق کو دوبالا کردیا۔

اس موقع پر فلم ڈائریکٹر سید نور، اداکارہ ریشم، صفدر ملک، سہیل احمد، افتخار ٹھاکر، قیصر پیا، خلیل الرحمن قمر سمیت پاکستان فلم انڈسٹری کے بڑے نام بھی موجود تھے۔ حاضرین نے نہ صرف فلم کے ابتدائی مناظر کو سراہا بلکہ فلم کی تیاری، لوکیشنز، مکالموں اور موسیقی کو بھی خوش آئند قرار دیا۔

ریڈ کارپٹ پر فنکاروں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’لو گرو‘‘ ایک ایسی فلم ہے جو نہ صرف تفریح فراہم کرتی ہے بلکہ پاکستانی سینما کو جدید رجحانات سے ہم آہنگ کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔

پریمیئر میں شریک فلم بینوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ‘‘لو گرو‘‘ رومانس سے بھرپور ایک ایسی فلم ہے جس میں مزاح، جذبات اور معاشرتی پہلوؤں کو خوبصورتی سے یکجا کیا گیا ہے۔ ایک شائق نے کہا کہ ایسی فلمیں عید کی خوشیوں کو دوبالا کرتی ہیں اور سینما میں واپسی کا جذبہ پیدا کرتی ہیں۔ کئی مداحوں نے اس بات پر بھی خوشی ظاہر کی کہ فلم کی کاسٹ میں ان کے پسندیدہ اداکار موجود ہیں، جنہیں اسکرین پر ایک ساتھ دیکھنا ایک خاص تجربہ ہے۔

تقریب میں شریک فلمی حلقوں اور شوبز ناقدین نے بھی ’’لو گرو‘‘ کو لالی وڈ کے مستقبل کےلیے ایک مثبت پیش رفت قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ دور میں جب پاکستانی فلم انڈسٹری کو معیار اور ناظرین کی توجہ حاصل کرنے کی اشد ضرورت ہے، ایسے میں ’’لو گرو‘‘ جیسی فلمیں امید کی کرن بن کر ابھرتی ہیں۔ فلم کی ہدایتکاری، سینماٹوگرافی، اسکرپٹ اور اداکاری کو فنی و تکنیکی لحاظ سے بہتر قرار دیا گیا۔

TagsShowbiz News Urdu.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: لو گرو

پڑھیں:

حلف نہ اٹھانے پر نشست خالی ہونے کا قانون، مراد سعید کے ڈی سیٹ ہونے کی باتیں لیکن  کیا اسحاق ڈار ڈی سیٹ ہوئے؟

اسلام آباد  (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان میں انتخابات کے بعد اراکینِ اسمبلی یا سینیٹ کے لیے حلف اٹھانے کی ایک مخصوص مدت مقرر ہے، جس کی خلاف ورزی پر ان کی نشست خالی سمجھی جاتی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما مراد سعید روپوش ہیں، اس دوران وہ سینیٹر منتخب ہوچکے ہیں۔ ان کے انتخاب کے بعد یہ سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ کہیں وہ حلف نہ اٹھانے پر ڈی سیٹ تو نہیں ہوجائیں گے۔ یہ صورتحال نئی نہیں ہے کیونکہ اس سے پہلے اسحاق ڈار  کےمعاملے میں بھی ایسی صورتحال پیش آئی تھی لیکن وہ ڈی سیٹ نہیں ہوئے تھے۔

پرنس آف ڈارکنس عوزی اوزبورن چل بسے

الیکشن ایکٹ 2017 میں 2021 کے دوران متعارف کرائی گئی دفعہ 72A کے تحت، اگر کوئی منتخب رکن 60 دن کے اندر حلف نہیں اٹھاتا تو اس کی نشست خود بخود خالی تصور کی جاتی ہے۔ اس قانون کا مقصد انتخابات کے بعد عوامی نمائندوں کی بروقت شمولیت کو یقینی بنانا ہے۔لیکن جب بات اسحاق ڈار کی ہوئی، تو معاملہ عدالتوں میں پہنچ گیا۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحاق ڈار مارچ 2018 میں سینیٹ کے لیے ٹیکنوکریٹ کی نشست پر منتخب ہوئے، لیکن اس وقت وہ ملک سے باہر مقیم تھے۔ نیب کیسز اور صحت کے مسائل کے باعث وہ وطن واپس نہ آ سکے، اور یوں طویل عرصے تک حلف نہ اٹھا سکے۔

سرور شاہدہ ٹرسٹ کے وفد کی پاکستانی ہائی کمشنر لندن سے ملاقات، کارڈیک سینٹر اور ریسرچ انسٹیٹیوٹ گوجرانوالہ کے منصوبے پر بریفنگ

سپریم کورٹ نے بعد ازاں ان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا اور حلف اٹھانے سے روک دیا۔ اس کے بعد الیکشن کمیشن نے 72A کی روشنی میں ان کی نشست خالی قرار دینے کی تیاری کی، تاہم اسحاق ڈار نے عدالت سے رجوع کیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں دائر درخواستوں کے نتیجے میں اسحاق ڈار کو وقتی ریلیف ملا، اور عدالتوں نے ان کی نشست کو خالی قرار دینے سے روک دیا۔ اس طرح، اگرچہ وہ 60 دن کے اندر حلف نہ اٹھا سکے، مگر قانونی طور پر انہیں ڈی سیٹ نہیں کیا گیا۔

اسحاق ڈار نے طویل قانونی اور سیاسی کشمکش کے بعد بالآخر 2022 کے اواخر میں سینیٹ کے رکن کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا اور پی ڈی ایم حکومت میں وزیر خزانہ بنے۔

9 مئی کیس، شاہ محمود قریشی بری، یاسمین راشد، میاں محمودالرشید کو 10، 10 سال قید کی سزا

مزید :

متعلقہ مضامین