اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)ملک بھر میں آج عید الاضحیٰ مذہبی جوش و جذبے کے ساتھ منائی جارہی ہے۔
 نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق اس موقع پر ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ عید کی دعوتیں اُڑائیں ، لیکن اعتدال کا دامن نہ بالکل نہ چھوڑیں ، گوشت اور چٹ پٹے پکوانوں پر ہاتھ ہلکا رکھیں۔
ماہرینِ صحت کا کہنا ہے کہ گرم موسم میں زیادہ گوشت کھانے سے بدہضمی ہوسکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق عید الاضحیٰ کے فوراً بعد گیسٹرو کے کیسز میں بے حد اضافہ دیکھا جاتا ہے ۔ اگر گوشت صحیح طریقے سے پکا ہوا نہ ہو تو پیٹ اور آنتوں کے مسائل بڑھ جاتے ہیں ۔ 
اس کے علاوہ ماہرین نے امراضِ قلب، ذیابطیس اور دیگر امراض کے شکار لوگوں کو خاص احتیاط کی ہدایت کی ہے اور ہاضمے کو بہتر بنانے کے لیے پھل، ادرک اور گُڑ کے استعمال کا مشورہ  بھی دیا ہے۔

روس کا یوکرین کے دوسرے بڑے شہر پر اب تک کا سب سے بڑا حملہ، متعدد عمارتیں تباہ

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

پڑھیں:

تین سال پہلے کے نرخ اب؟

جس دن وزیراعظم نے بجلی کے بلوں میں ’’باتصویر‘‘ کمی کا اعلان کیا اس سے اگلے دن ہم اخبارات کا بے چینی سے انتظار کررہے تھے کہ ’’لازم وملزوم‘‘ اس پر کیا بیان آئے گا؟

’’لازم وملزوم‘‘خیبر پختون خوا کے اخبارات کا وہ کام ہے جو معاون خصوصی برائے اطلاعات کو مستقل طورپر الاٹ کی جا چکی ہے یہ جگہ پہلے صفحے کے عین بیچوں بیچ دائیں طرف واقع ہے نہ ایک انچ ادھر نہ ایک انچ ادھر۔ سرکاری جگہ میں معاون خصوصی کے ’’عہدوں‘‘ ڈگریوں سے مزین گل افشانی ہوتی ہے ۔ عین ممکن ہے کہ وزیراعظم ، صدر ، گورنر ،وزیراعلیٰ کے بیانات میں ناغہ ہوجائے لیکن ڈگریوں، عہدوں اور تصویر سے مزین اس شاعری میں ناغہ نہیں ہوسکتا ہے اوراس دن بھی ناغہ نہیں ہوا تھا لیکن جو بیان آیا تھا اس نے ہمیں حیران پریشان ، ناطقہ سربگریبان اورخامہ انگشت بدندان کردیا تھا کہ ’’بجلی اورپٹرولیم کے نرخوں میں جس نے یہ کمی کی تھی وہ جیل میں پڑا ہے ‘‘

 ظاہرہے کہ یہ بہت بڑا انکشاف بلکہ کشاف الاکشاف تھا، بجلی اورپٹرولیم وغیرہ میں ’’جس ‘‘ نے کمی کی تھی وہ سال ڈیڑھ سال سے جیل میں ہے ، اس سے پہلے بھی اسلام آباد پر چڑھائیوں میں مصروف تھے یعنیکل ملا کر اگر وہ نرخوں میں ’’کمی‘‘ کرچکے تھے تو اسے تین سال کا عرصہ تو یقیناً گزرا ہے تو یہ کمی اب تک کہاں تھی ؟ اتنی دیر سے کیوں پہنچی ، ہمارا خیال ہے یہ ’’کمی ‘‘ کسی خرگوش کی پیٹھ پر سوار کی گئی تھی اگر کچھوے کی پیٹھ پر ہوتی تو پھر بھی سال چھ مہینے میں اسے پہنچ جانا چاہیے تھا لیکن سلسلہ مواصلات یقیناً ’’خرگوش‘‘ تھا جو کہیں کسی درخت کے سائے میں یاکسی اے سی کمرے میں سو گیا ہوگا ۔

اس پر ہمیں وہ شخص یاد آیا جس کا ذکر ہم نے کہیں کیا بھی ہے ۔ وہ پڑوس کے گاؤں سے ہمارے پاس اپنی شاعری سنانے آتا تھا کیوں کہ اس کاکہنا تھا کہ صرف ہم ہی اس کی شاعری کو سمجھتے ہیں ، ایک بات اس نے یہ بتائی تھی کہ اس نے بینظیر بھٹو پر ایک نظم لکھی تھی جس کے عوض پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے پانچ لاکھ روپے کی پیش کش کی تھی لیکن میں نے رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ تمہاری نظر میں بینظیر کی قیمت صرف پانچ لاکھ روپے کی ہے اورمیری نظر میں اس کی قیمت قارون کے سارے خزانوں سے بھی زیادہ ہے ۔دوسری بات یہ کہ جب ہم نے جان چھڑا نے کے لیے کہا کہ ہم ایک جنازے میں جارہے ہیں، دو نوجوان بھائی ایک روڈایکیسڈنٹ میں مرے ہیں اوریہ بات سچ تھی ۔ تو اس نے کہا اگر کوئی جیب میں ’’پریزیڈنٹ پن‘‘ رکھے تو اسے کوئی حادثہ پیش نہیں آسکتا۔لیکن اس کا تیسرا نظریہ یا دعویٰ ہم نے آپ کو نہیں بتایا ہے ، اس کا دعویٰ تھا کہ رحمان بابا کادیوان اصل میں میرا دیوان ہے ۔میں نے جب رحمان بابا اوراس کے زمانے کی بات کی تو اس نے کہا کہ وہ اس جنم سے پہلے رحمان بابا کے زمانے میں بھی پیدا ہوا تھا بلکہ رحمان بابا میرا شاگرد ہوا کرتا اورمجھ پر جب بھی ’’آمد‘‘ طاری ہوجاتی تھی،رحمان بابا اسے لکھنے لگتا تھا ۔پھر ایک خاتون کے عشق میں جب اس کے بھائیوں نے مجھے مرتبہ شہادت پر پہنچایا تو میرا کلام رحمان بابا کے پاس رہ گیا ۔ لیکن اس نے خود یہ خیانت نہیں کی تھی بلکہ جب وہ فوت ہوگیا تھا اوراس کے سامان میں چند تصویر بتاں کے ساتھ یہ کلام بھی نکل آیا تو لوگوں میں اس کا یہ کلام مشہورہوگیا۔دراصل کچھ غلطی میری بھی تھی کہ میں اپنے کلام میں تخلص نہیں استعمال کرتا تھا کیوں کہ ہم دونوں کا نام رحمان تھا۔

ہمارا خیال ہے کہ یہ بجلی وجلی کے نرخوں کاچکر بھی کچھ ایسا ہی ہے کام بلکہ کارنامہ اس کا تھاجو جیل میں ہے اوربیچارا دیسی گھی میں دیسی مرغ کھانے پر مجبور ہے ۔خیر اس کا بدلہ تو ہم لے کر رہیں گے اوران مینڈیٹ چوروں کو اس سے ڈبل عرصہ دیسی مر غ اوردیسی گھی کھلائیں گے جو انھوں نے ’’بانی‘‘ کو کھلائے ہیں ۔

اوراس بیان پر ہمیں پکا پکا یقین اس لیے ہے کہ ہمارے معاون خصوصی برائے اطلاعات کبھی جھوٹ نہیں بولتے اورجو بھی بولتے ہیں سچ بولتے ہیں اوریہ صرف ہم نہیں کہہ رہے بلکہ صوبہ خیر پخیرکا بچہ بچہ جانتا ہے کہ ان کے بیانات ’’سچ‘‘ کاسرچشمہ ہوتے ہیں ، خاص طورپر وہ جو کچھ پنجاب اوروفاق کی مینڈیٹ چورحکومتوں کے بارے میں بولتے ہیں ۔

  ویسے یہ اطلاعات بھی آرہی ہیں کہ ان کے بیانات پڑھ پڑھ کر اوراس میں حد سے زیادہ سچائی پاکر لوگ الٹیاں کرنے لگ گئے ہیں کیوں کہ ملاوٹ کے عادی معدے اتنی خالص سچائیاں ہضم نہیں کرپارہے ہیں

سچ بڑھے یاگھٹے تو سچ نہ رہے

جھوٹ کی کوئی انتہا ہیں نہیں

متعلقہ مضامین

  • عید کی دعوتیں اُڑائیں مگر شوگر، بلڈ پریشر اور دل کے مریضوں کیلئے ماہرین کا مشورہ
  • عید الاضحی پر ممکنہ بیماریوں سے کس طرح بچا جا سکتا ہے؟
  • عید الاضحیٰ کی چھٹیوں میں موسم کیسا رہے گا؟ محکمہ موسمیات نے پیشگوئی کر دی
  • تین سال پہلے کے نرخ اب؟
  • شدید گرمی اور لوڈشیڈنگ کے باوجود عید پر قربانی کا گوشت کیسے محفوظ کر سکتے ہیں؟ ماہرین نے بتا دیا
  • عید الاضحیٰ میں بسیار خوری کا رجحان، ماہرین نے عوام کو خبردار کردیا
  • عیدالاضحیٰ پر لیک ویو اور دامن کوہ پارکس صرف فیملیز کے لیے مخصوص
  • بچوں کی ضد پوری نہ کریں، انھیں صبر اور برداشت سکھائیں، سلمیٰ حسن کا والدین کو مشورہ
  • (قومی ادارہ امراض قلب)سنگین انتظامی بے ضابطگیاں، ایگزیکٹیو ڈائریکٹر پر الزام عائد