اسلام آباد(اوصاف نیوز)ملک بھر میں آج عید الاضحیٰ مذہبی جوش و جذبے کے ساتھ منائی جارہی ہے۔اس موقع پر ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ عید کی دعوتیں اُڑائیں ، لیکن اعتدال کا دامن نہ بالکل نہ چھوڑیں ، گوشت اور چٹ پٹے پکوانوں پر ہاتھ ہلکا رکھیں۔

ماہرینِ صحت کا کہنا ہے کہ گرم موسم میں زیادہ گوشت کھانے سے بدہضمی ہوسکتی ہے۔ماہرین کے مطابق عید الاضحیٰ کے فوراً بعد گیسٹرو کے کیسز میں بے حد اضافہ دیکھا جاتا ہے ۔ اگر گوشت صحیح طریقے سے پکا ہوا نہ ہو تو پیٹ اور آنتوں کے مسائل بڑھ جاتے ہیں ۔

اس کے علاوہ ماہرین نے امراضِ قلب، ذیابطیس اور دیگر امراض کے شکار لوگوں کو خاص احتیاط کی ہدایت کی ہے اور ہاضمے کو بہتر بنانے کے لیے پھل، ادرک اور گُڑ کے استعمال کا مشورہ بھی دیا ہے۔اس موقع پر طبی ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ عید کی دعوتیں ضرور کھائیں لیکن اعتدال کا دامن بالکل نہ چھوڑیں، گوشت اور چٹ پٹے پکوانوں پر ہاتھ ہلکا رکھیں۔

ماہرینِ صحت کا کہنا ہے کہ گرم موسم میں زیادہ گوشت کھانے سے بدہضمی ہو سکتی ہے۔اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر ایک ڈاکٹر ریحان عمر کی ویڈیو زیرِ گردش ہے جس میں انہوں نے صحت کے مسائل سے دوچار افراد کو پورے ہفتے میں صرف آدھا کلو گوشت کھانے کی تلقین کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ بلڈ پریشر، شوگر ، انجائنا کے اٹیک اور وہ افراد جنہیں دل کا دورہ پڑ چکا ہے وہ پورے ہفتے میں صرف آدھا کلو گوشت کھائیں۔

انہوں نے کہا کہ ریڈ میٹ کو ایک ہفتے میں 350 سے 500 گرام کھانا چاہیے جو تقریباً آدھا کلو بنتا ہے، اگر آپ کو صحت کا کوئی ایسا مسئلہ نہیں جو گوشت کھانے سے روکے جیسے یورک ایسڈ بڑھا ہوا نہیں یا دل کا مسئلہ نہیں تو آدھا کلو گوشت ایک ہفتے میں کھایا جا سکتا ہے۔

ڈاکٹر ریحان عمر کا کہنا ہے کہ کھانوں میں نمک کا استعمال بھی کم رکھیں اور اوپر سے بالکل نمک نہ ڈالیں، اس کے علاوہ کم چکنائی والا گوشت استعمال کریں اور معتدل مقدار میں تیل کا استعمال کریں۔

مودی کو بڑا جھٹکا، برکس ممالک کی بھارت کو اپنے اتحاد سے نکالنے کی تیاریاں

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ گوشت کھانے ا دھا کلو ہفتے میں

پڑھیں:

اوورسیز پاکستانیوں کیلئے تین استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی کر سکتے ہیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(کامرس رپورٹر) اوورسیز پاکستانیوں کے لیے تین استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی اسکیموں کے مستقبل کے حوالے سے وزارت تجارت ککو مشکل کا سامناہے، کیونکہ بڑھتی ہوئی تشویش کے مطابق ان اسکیموں کا فائدہ پانچ سال پرانی استعمال شدہ گاڑیاں تجارتی طور پر درآمد کرنے کے لیے اٹھایا جا رہا ہے۔وزارتِ تجارت کے ذرائع کے مطابق موجودہ اسکیمیں، جن میں گفٹ اسکیم، پرسنل بیگیج اسکیم اور ٹرانسفر آف رہائیش اسکیم شامل ہیں، بعض اوقات پانچ سال پرانی استعمال شدہ گاڑیوں کی تجارتی درآمد کے لیے استعمال ہو رہی ہیں، جس پر تشویش بڑھ رہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس معاملے پر ٹریف پالیسی بورڈ (ٹی پی بی) اور بین الوزارتی فورمز میں بحث ہو چکی ہے، مگر حتمی فیصلہ ابھی تک نہیں ہوا۔ فنانس ڈویڑن اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی رائے کا انتظار ہے۔ذرائع کے مطابق وزارتِ صنعت و پیداوار کا موقف ہے کہ چونکہ عام طور پر پرانی اور استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر پابندی ہے، اس لیے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے یہ اسکیمیں وضع کی گئی ہیں تاکہ وہ مخصوص حالات میں استعمال شدہ گاڑیاں پاکستان لا سکیں۔ایف بی آر کے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2024-25 میں ان اسکیموں کے تحت بڑی تعداد میں استعمال شدہ گاڑیاں درآمد ہوئیں۔ وزارتِ کا کہنا ہے کہ تجارتی مقاصد کے لیے پرانی گاڑیوں کی درآمد پر پابندی ہٹانے کے بعد، صرف ٹرانسفر آف ریزیڈنس اسکیم کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ دیگر اسکیمیں غیر شفاف طریقے سے استعمال کی جا رہی ہیں اور تجارتی درآمد کا متبادل بن گئی ہیں۔وزارتِ نے زور دیا کہ صارفین کے مفاد، عوامی تحفظ اور ماحولیاتی نقصان سے بچاؤ کے لیے درآمد شدہ گاڑیاں کم از کم حفاظتی، معیار اور ایگزاسٹ کے معیار پر پوری اتریں۔ اسی مقصد کے لیے موٹر وہیکلز انڈسٹری ڈویلپمنٹ ایکٹ 2025 کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا ہے، جو مقامی اور درآمد شدہ گاڑیوں کے ضوابط کو مضبوط بنیاد فراہم کرے گا۔پاکستان نے 2021 میں 1958 کے یو این ای سی ای معاہدے پر دستخط کیے، اور ای ڈی پی کو ڈبلیو پی 29 سیکریٹریٹ کے طور پر مقرر کیا گیا، جس کے تحت 17 بنیادی حفاظتی ضوابط اپنائے گئے ہیں۔وزارتِ صنعت و پیداوار کے مطابق یہ ضوابط تمام درآمد شدہ گاڑیوں پر بھی لاگو ہوں گے، تاہم اس وقت پاکستان میں گاڑیوں کے معیار کے لیے مناسب جانچ کی سہولت موجود نہیں۔ اس لیے تمام درآمد شدہ گاڑیوں کے لیے پری شپمنٹ انسپیکشن سرٹیفیکیشن ضروری ہوگا، جو جاپان آٹوموٹو ایپریزل انسٹی ٹیوٹ، جاپان ایکسپورٹ وہیکل انسپیکشن سینٹر، کورین ٹیسٹنگ لیبارٹری یا چائنا آٹوموٹو انجینئرنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ جیسی اداروں سے حاصل کیا جائے گا۔ یہ سرٹیفیکیٹ گاڑی کی حفاظت، معیار، ایگزاسٹ، اوڈومیٹر، اندرونی و بیرونی حالت، انجن اور ہوا کے بیگ جیسی تفصیلات کی تصدیق کرے گا۔ علاوہ ازیں صرف وہ کمپنیاں جنہیں موٹر وہیکلز کی تجارتی درآمد کا بنیادی کاروبار ہو، تجارتی بنیاد پر گاڑیاں درآمد کر سکیں گی۔

متعلقہ مضامین

  • روزانہ پانچ منٹ کی ورزش بلڈ پریشر کم کرسکتی ہے، تحقیق
  • اوورسیز پاکستانیوں کیلئے تین استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی کر سکتے ہیں
  • چین میں حلال گوشت کی طلب، نیا آرڈر مل گیا
  • سندھ حکومت کا کسانوں کیلئے معاونتی پیکج تیار، اعلان آئندہ ہفتے ہوگا
  • شوگر کے مریضوں کے لیے مورنگا (سہانجنا) کے 6 حیرت انگیز فوائد
  • مشاہد حسین سید کا پاکستان کو بھارت کے ساتھ نہ کھیلنے کا مشورہ
  • !ورزش اور غذا کے ساتھ بلڈپریشر کے مؤثر کنٹرول کیلئے یہ عوامل بھی اہم ہیں
  • ہمارے منجمد اثاثوں کو یوکرین کی جنگی امداد کیلئے استعمال کرنے پر سخت کارروائی کریں گے، روس
  • پھل کھائیں یا جوس پئیں؟ ماہرین نے فائدے اور نقصانات بتا دیے
  • اب چشمہ لگانے کی ضرورت نہیں! سائنسدانوں نے نظر کی کمزوری کا نیا علاج دریافت کرلیا