سکھر: بھینس کے معاملے پر دو گروہوں میں جھگڑا، 3 افراد قتل
اشاعت کی تاریخ: 7th, June 2025 GMT
---فائل فوٹو
سکھر میں بھینس چوری کے معاملے پر جاگیرانی برادری کے دو گروہوں میں جھگڑے کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں 3 افراد قتل اور ایک شخص زخمی ہوگیا۔
صوبہ سندھ کے شہر سانگھڑ میں جونیجو برادری کے جھگڑے میں 3 افراد کے قتل جبکہ 19افراد زخمی ہو گئے۔
ایس ایس پی سکھر کے مطابق روہڑی کے قریب فائرنگ کے تبادلے میں دونوں اطراف سے ہلاکتیں ہوئیں ہیں، زخمیوں اور لاشوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا۔
پولیس کے مطابق چند ماہ قبل دونوں فریقین میں صلح ہوگئی تھی، عید کے روز دوبارہ جھگڑا ہوا، بھینس چوری کے معاملے پر گزشتہ سال 13 افراد قتل ہوچکے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: افراد قتل
پڑھیں:
لیبیا کے قریب تارکین وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی؛ 50 ہلاکتیں؛ 24 زخمی
لیبیا کے ساحل کے قریب ایک کشتی میں خوفناک آگ لگنے سے کم از کم 50 سوڈانی پناہ گزین ہلاک جبکہ 24 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ حادثہ اس مہلک راستے پر پیش آیا ہے جسے افریقی ممالک سے تارکین وطن یورپ پہنچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
تاحال حادثے کی وجہ کا تعین نہیں ہوسکا تاہم تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی گئی۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارۂ برائے مہاجرین نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے تاہم ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے نے ایک بیان میں کہا کہ ایسے سانحات کو روکنے کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ سال بحیرۂ روم میں 2,452 افراد ہلاک یا لاپتا ہوئے، جس سے یہ دنیا کا سب سے خطرناک سمندری راستہ قرار دیا جاتا ہے۔
اگست میں، اٹلی کے جزیرے لامپیدوسا کے قریب دو کشتیوں کے ڈوبنے سے کم از کم 27 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اسی طرح جون میں، لیبیا کے ساحل کے قریب دو کشتیوں کے حادثے میں تقریباً 60 تارکین وطن سمندر میں ڈوب گئے تھے۔
حالیہ برسوں میں یورپی یونین نے لیبیا کے کوسٹ گارڈ کو فنڈز اور سازوسامان فراہم کر کے اس غیر قانونی ہجرت کو روکنے کی کوششیں بڑھا دی ہیں، لیکن انسانی حقوق کی تنظیمیں اسے مزید خطرناک قرار دیتی ہیں۔
حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے لیبیا میں تارکین وطن کے ساتھ ہونے والی تشدد، زیادتی اور بھتہ خوری کی بھی نشاندہی کی ہے،جہاں ہزاروں لوگ بدترین حالات میں حراستی مراکز میں پھنسے ہوئے ہیں۔