برطانیہ میں ہونیوالے ایک نئے سروے سے پتہ چلتا ہے کہ برطانوی عوام کی اکثریت غزہ میں جاری سفاک اسرائیلی رژیم کے سنگین جنگی جرائم کے جواب میں تل ابیب کیخلاف اقتصادی و اسلحہ جاتی پابندیاں عائد کرنے سمیت اسرائیل کیساتھ تجارتی معاہدے کی معطلی کی بھی خواہاں ہے! اسلام ٹائمز۔ "62 فیصد برطانوی، اسرائیل پر اقتصادی پابندیاں لگانے کے خواہاں ہیں جبکہ 65 فیصد اس کو ہتھیاروں کی فروخت روکنا چاہتے ہیں اور 60 فیصد برطانوی شہری، اسرائیل کے ساتھ تجارتی معاہدے کو بھی معطل کر دینا چاہتے ہیں" یہ اعداد و شمار برطانیہ میں ہونے والے یونڈر کنسلٹنگ (Yonder Consulting) نامی شماریاتی ادارے کے ایک نئے سروے کے نتائج پر مبنی ہیں کہ جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ برطانوی عوام کی اکثریت قابض صیہونی رژیم کی جنگی مشین کو روکنے کے لئے فیصلہ کن اقدامات کی حمایت کرتی ہے۔ مذکورہ بالا تینوں صورتوں میں بالترتیب صرف 11، 11 اور 13 فیصد برطانوی ہی تل ابیب کے خلاف مجوزہ ان فیصلہ کن اقدامات کی مخالفت کرتے ہیں۔

اس حوالے سے سوشل میڈیا پر جاری ہونے والے اپنے ایک پیغام کے ساتھ اس سروے کے نتائج کو منسلک کرتے ہوئے برطانوی رکن پارلیمنٹ رچرڈ برگن (Richard Burgon) نے اطلاع دی کہ اسرائیل پر پابندیوں سے متعلق بل، کہ جسے پیش کرنے کا میں ارادہ رکھتا ہوں، ان اقدامات پر بھی مشتمل ہو گا تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ (برطانوی) حکومت ابھی اور اسی وقت قدم اٹھائے!

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

برطانیہ میں صحافیوں کو نشانہ بنانے کی مبینہ سازش میں  تین ایرانی افراد پر فردِ جرم عائد

برطانیہ میں تین ایرانی شہریوں پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ایران کی غیر ملکی خفیہ ایجنسی کی مدد کر رہے تھے اور برطانیہ میں مقیم صحافیوں کے خلاف پرتشدد کارروائی کی منصوبہ بندی میں ملوث تھے۔

ان تینوں افراد — مصطفی سپاہوند (39 سال)، فرہاد جوادی منش (44 سال) اور شاپور قله‌علی خانی نوری (55 سال) — پر برطانیہ کے نیشنل سیکیورٹی ایکٹ کے تحت الزامات لگائے گئے ہیں، جو غیر ملکی ریاستوں سے لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے نافذ کیا گیا تھا۔

پولیس کے مطابق، یہ کارروائی اگست 2024 سے فروری 2025 کے دوران انجام دی گئی، جس کا تعلق ایران سے ہے۔

مصطفی سپاہوند پر سنگین پرتشدد کارروائی کی تیاری کے لیے نگرانی کرنے کا اضافی الزام بھی ہے، جب کہ منش اور نوری پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے ایسے افراد کے لیے نگرانی کی جن سے توقع تھی کہ وہ تشدد میں ملوث ہوں گے۔

تینوں ملزمان نے لندن کی اولڈ بیلی عدالت میں ویڈیو لنک کے ذریعے مختصر پیشی کے دوران اپنے وکلا کے ذریعے الزامات سے انکار کیا اور ستمبر 26 کو باقاعدہ فردِ جرم کی سماعت تک جیل بھیج دیے گئے۔ مقدمے کی سماعت اکتوبر 2026 میں شروع ہونے کا امکان ہے۔

پراسیکیوشن کے مطابق، یہ سازش ان صحافیوں کو نشانہ بنانے کے لیے کی گئی تھی جو برطانیہ میں قائم ایران مخالف نشریاتی ادارے "ایران انٹرنیشنل" سے وابستہ ہیں۔

واضح رہے کہ یہ گرفتاری اسی روز عمل میں آئی جب انسداد دہشت گردی پولیس نے ایک علیحدہ کارروائی میں پانچ دیگر افراد کو حراست میں لیا، جن میں چار ایرانی شامل تھے۔ تاہم انہیں بعد میں بغیر کسی الزام کے رہا کر دیا گیا۔

 

متعلقہ مضامین

  • پاکستان امن کا خواہاں، بھارت سے تمام معاملات پر بات چیت کیلئے تیار ہیں، بلاول بھٹو
  • پاکستان مصر کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری میں دوطرفہ تعاون کو بڑھانے کا خواہاں ہے، وزیراعظم
  • 90 فیصد  افراد کا ماننا ہے کہ  چین امریکہ تجارتی تنازع کو حل کرنے کے لئے بات چیت اور تعاون ہی واحد درست  انتخاب ہے، سی جی ٹی این سروے
  • نوے فیصد  افراد کا ماننا ہے کہ  چین امریکہ تجارتی تنازع کو حل کرنے کے لئے بات چیت اور تعاون ہی واحد درست  انتخاب ہے، سی جی ٹی این سروے
  • برطانیہ میں صحافیوں کو نشانہ بنانے کی مبینہ سازش میں  تین ایرانی افراد پر فردِ جرم عائد
  • برطانیہ میں کووڈ-19 کی نئی قسم کے پہلے کیس کی تصدیق
  • برطانوی شہری کی طبیعت خراب، دوحا جانیوالی پرواز کی کراچی میں ایمرجنسی لینڈنگ
  • بیلاروس پاک فضائیہ کی جنگی مہارتوں سے استفادے کا خواہاں
  • 38 برس بعد برطانیہ میں انگریز راج ختم، برطانوی پروفیسر