حکومت ملازمین کے لیے تنخواہوں اور پنشن میں اضافے پر غور کر رہی ہے، جس کے تحت 10 سے 15 فیصد تک اضافہ متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق، بجٹ 2025-26 میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے مراعات کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:وفاقی بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی 4 تجاویز تیار

حکومتی ملازمین کی جانب سے 25 سے 30 فیصد اضافے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے، تاہم مالی دباؤ کے پیش نظر 10 سے 15 فیصد اضافہ ہی ممکن نظر آتا ہے۔ پنشنرز کے لیے بھی 10 فیصد تک اضافے کی تجویز زیر غور ہے۔

n

ممکنہ اضافے کا فیصلہ مالی سال کے اختتام پر کیا جائے گا، جبکہ حتمی اعلان بجٹ تقریر کے دوران ہوگا۔ ذرائع کے مطابق، تنخواہوں میں اضافہ مہنگائی کے تناسب کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا۔

حکومت نے گزشتہ برس بھی ملازمین کو 15 فیصد اضافہ دیا تھا، جبکہ پنشنرز کو 17.

5 فیصد اضافہ ملا تھا۔ اس سال بھی اسی طرح کے اضافے کی توقع کی جا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بجٹ 26-2025: فری لانسرز کے حکومت سے کیا مطالبات ہیں؟

ماہرین کے مطابق، اگرچہ ملازمین کی خواہشات سے کم اضافہ ہوگا، لیکن موجودہ معاشی حالات میں یہ ایک معقول فیصلہ ہوگا۔ بجٹ میں ملازمین کے لیے دیگر مراعات جیسے طبی سہولیات اور ہاؤسنگ الاؤنسز میں بھی اضافہ متوقع ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بجٹ 2025-26 پنشنرز سرکاری ملازمین

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سرکاری ملازمین اضافے کی کے لیے

پڑھیں:

اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصداضافہ

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصد تک بڑھنے کے بعد پاکستان میں ستمبر کے دوران ہیڈ لائن افراطِ زر میں نمایاں اضافہ متوقع ہے، جو حالیہ سیلاب کے باعث خوراک کی قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں 6.5 فیصد تک پہنچ سکتی ہے یہ بات بروکریج ہاﺅس ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے اپنی رپورٹ میں بتائی ہے.

رپورٹ کے مطابق پاکستان کا کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) ستمبر 2025 میں 6.5 سے 7 فیصد سالانہ رہنے کی توقع ہے، جو اگست 2025 میں 3 فیصد اور ستمبر 2024 میں 6.93 فیصد تھا ماہانہ بنیاد پر ستمبر کے لیے مہنگائی کا تخمینہ 3.1 فیصد ہے، جو گزشتہ 26 ماہ میں سب سے زیادہ اضافہ ہوگا.

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا کہ سالانہ افراطِ زر کی شرح 11 ماہ کی بلند ترین سطح پر ہوگی جبکہ خوراک کی قیمتوں میں متوقع 8.75 فیصد اضافہ اب تک کا سب سے زیادہ ماہانہ اضافہ ہو سکتا ہے ٹاپ لائن کے مطابق خوراک کی مہنگائی میں یہ اضافہ ملک میں جاری شدید سیلاب کے سپلائی سائیڈ اثرات کا نتیجہ ہے حالیہ بارشوں اور طوفانی مون سون نے خاص طور پر پنجاب کے گنجان آباد علاقوں کو شدید متاثر کیا ہے گزشتہ دنوں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے پالیسی ریٹ کو 11 فیصد پر برقرار رکھا اور حالیہ سیلاب کو قلیل مدتی معاشی منظرنامے کے لیے خطرہ قرار دیا.

اہم اشیائے خور و نوش میں نمایاں اضافہ یہ رہا جن میںٹماٹر (122 فیصد)، گندم (49 فیصد)، آٹا (39 فیصد) اور پیاز (35 فیصد) آلو 5.4 فیصد، چاول 4.3 فیصد، مرغی 4.1 فیصد، انڈے 3.5 فیصد اور چینی کی قیمتیں2.7 فیصد بڑھیں پھلوں کی قیمتیں تقریباً مستحکم رہیں جبکہ سبزیوں کی قیمتوں میں تقریباً 10 فیصد کمی ہوئی. رپورٹ کے مطابق بجلی کے نرخوں میں کمی کے باعث رہائش، پانی، بجلی اور گیس کی کیٹیگری میںمحض 0.24 فیصد کمی متوقع ہے تاہم ایل پی جی کی 2.75 فیصد مہنگائی نے اس کمی کو جزوی طور پر زائل کردیا ٹاپ لائن کا کہنا ہے کہ ستمبر کے لیے 6.5–7 فیصد افراطِ زر کے تخمینے کے ساتھ حقیقی شرح سود 400–450 بیسس پوائنٹس تک پہنچ جائے گی، جو پاکستان کی تاریخی اوسط (200–300 بیسس پوائنٹس) سے کہیں زیادہ ہے مزید یہ کہ عالمی اجناس کی قیمتوں میں اچانک تبدیلی مستقبل میں مہنگائی کے رجحان کو تبدیل کر سکتی ہے. 

متعلقہ مضامین

  • ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں مالی سال 9.9فیصد اضافہ
  • اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصداضافہ
  • صنعتی پیداوار میں نمایاں اضافہ، جولائی میں 9 فیصد بہتری
  • حکومت کا 2600 ارب روپے کے قرض قبل از وقت واپس کرنے اور 850 ارب کی سود بچانے کا دعویٰ
  • سیلاب مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ‘ سٹیٹ بنک : شرح سود 11فیصدبرقرار
  • سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک
  • خیبرپختونخوا کے سرکاری اداروں کی نجکاری اور پنشن اصلاحات کیخلاف ملازمین کا سڑکوں پر آنے کا عندیہ
  • شہباز شریف حکومت نے صرف 16 ماہ میں 13 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ کر کے قرضوں میں اضافے کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے
  • سرکاری ملازمین کے لیے اچھی خبر;تعلیم کیلیے خصوصی فنڈ فراہم کرنے کا فیصلہ
  • اسٹیٹ بینک کا شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ