اقرار الحسن نے عید الاضحیٰ اپنی تینوں بیویوں کیساتھ منائی؛ تصاویر وائرل
اشاعت کی تاریخ: 8th, June 2025 GMT
معروف اینکر اقرار الحسن نے عید الاضحیٰ کے پُرمسرت موقع پر اپنی تینوں بیویوں اور بیٹے پہلاج کے ساتھ خوبصورت لمحات کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کیں۔
اقرار الحسن نے سب سے پہلے اپنی پہلی اہلیہ قرۃ العین اقرار اور بیٹے پہلاج حسن کے ساتھ عید کی تصاویر شیئر کیں۔
ان تصاویر میں اقرا الحسن اور اہل خانہ کو عید کے روایتی لباس میں خوشگوار موڈ میں دیکھا جا سکتا ہے۔
اقرار الحسن نے دوسری اہلیہ فرح اور تیسری اہلیہ عروسہ کے ساتھ بھی تصاویر انسٹاگرام پر شیئر کیں۔
ان تصاویر پر مداحوں اور سوشل میڈیا صارفین نے ملا جلا ردعمل دیا۔ اکثر نے خاندان کے اتحاد اور ہم آہنگی کو سراہا اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔
تاہم کچھ سوشل میڈیا صارفین نے اقرار الحسن کو ایک خوبصورت باوفا بیوی اور بیٹے کے ہوتے دوسری اور تیسری شادی پر بے جا تنقید کا نشانہ بنایا۔
خیال رہے کہ اقرار الحسن ان ریمارکس کو زیادہ اہمیت نہیں دیتے اور اپنی ازدواجی زندگی کو چھپانے سے گریز کرتے ہیں۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: اقرار الحسن نے
پڑھیں:
این سی سی آئی اے کی جیل میں تفتیش، سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوالات پر عمران خان مشتعل ہوگئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق تفتیش کی گئی۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر ایاز خان کی قیادت میں تین رکنی ٹیم نے اڈیالہ جیل پہنچ کر تفتیش کی۔
ذرائع کے مطابق عمران خان سوالات کے جواب دینے پر آمادہ نہیں تھے اور بار بار مشتعل ہوتے رہے۔
عمران خان نے ایاز خان پر ذاتی تعصب کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ “یہی افسر میرے خلاف سائفر اور جعلی اکاؤنٹس کے مقدمات بناتا رہا ہے، اس کا ضمیر مر چکا ہے اور میں اسے دیکھنا بھی نہیں چاہتا۔”
اس پر این سی سی آئی اے ٹیم نے کہا کہ وہ ذاتی ایجنڈے کے تحت نہیں بلکہ عدالتی احکامات کی روشنی میں تفتیش کر رہے ہیں۔
تفتیش کے دوران پوچھا گیا کہ کیا آپ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس جبران الیاس، سی آئی اے، را یا موساد چلا رہے ہیں؟ ذرائع کے مطابق یہ سوال سنتے ہی عمران خان شدید مشتعل ہو گئے اور کہا، “جبران الیاس تم سب سے زیادہ محب وطن ہو؛ تم اچھی طرح جانتے ہو کون موساد کے ساتھ ہے۔”
جب ٹیم نے پوچھا کہ آپ کے پیغامات جیل سے باہر کیسے پہنچتے ہیں تو عمران خان نے کہا کہ کوئی خاص پیغام رساں نہیں — جو بھی ملاقات کرتا ہے وہی پیغام سوشل میڈیا ٹیم تک پہنچا دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ طویل عرصے سے پابندِ سلاسل ہیں اور ملاقاتوں کی بھی سخت پابندی ہے، ان کے سیاسی ساتھیوں کو بھی ملاقات کی اجازت نہیں ملی۔
تفتیشی ٹیم کے سوال پر کہ عمران خان سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے فساد کیوں پھیلاتے ہیں، انہوں نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ فساد پھیلا رہے نہیں، بلکہ قبائلی اضلاع میں فوجی آپریشن پر اختلافی رائے دے رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پارٹی رہنما ان کے پیغامات ری پوسٹ کرنے کی ہمت نہیں رکھتے کیونکہ انہیں نتائج کا خوف ہے۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نے کہا کہ اگر بتایا جائے کہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کون چلاتا ہے تو وہ اغوا ہونے کا خدشہ ہے۔