دینہ منورہ میں بسوں اور ٹرینوں کے ذریعے آنے والے عازمینِ حج کے استقبال کی تیاریاں مکمل
اشاعت کی تاریخ: 8th, June 2025 GMT
سعودی حکام نے حج کی ادائیگی کے بعد مسجد نبوی کی زیارت کے لیے مدینہ منورہ آنے والے عازمین کی میزبانی کے لیے اپنی تیاریاں مکمل کر لی ہیں، یہ اقدامات مدینہ کے زائرین کو ایک منظم، پُرامن اور روحانی طور پر خوشگوار ماحول فراہم کرنے کے عزم کا مظہر ہیں۔
مدینہ ریجن کے گورنر اور حج و زیارت کمیٹی کے چیئرمین شہزادہ سلمان بن سلطان کی براہِ راست نگرانی میں متعلقہ ادارے حج کے بعد کے مرحلے کے لیے جامع عملی منصوبے پر عمل درآمد کر رہے ہیں۔ زائرین کے ابتدائی قافلے اتوار کی شام، 12 ذو الحجہ کو بسوں اور حرمین ہائی اسپیڈ ٹرین کے ذریعے مدینہ پہنچیں گے۔
ٹریفک کے ہموار بہاؤ کو یقینی بنانے کے لیے المیدان سطح پر بھی نگرانی جاری ہے، خصوصاً ہجرہ ایکسپریس وے، القصیم اور تبوک سے آنے والے راستوں پر سیکیورٹی اور احتیاطی تدابیر سخت کر دی گئی ہیں۔
مسجد نبوی امور کی جنرل اتھارٹی نے مسجد اور اس کے تمام سہولتی انتظامات کو صاف، محفوظ اور خوش آمدیدی ماحول کے ساتھ زائرین کے استقبال کے لیے ایک مربوط منصوبہ نافذ کر دیا ہے۔ مرد و خواتین کے داخلے کے لیے 141 دروازے کھول دیے گئے ہیں، جبکہ مسجد کے اندر آمد و رفت کو منظم کرنے کے لیے 100 راستوں پر رہنمائی ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں۔
روضہ شریف میں داخلے کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں، جہاں زائرین کو باقاعدہ وقت لینے کے بعد داخلے کی اجازت دی جا رہی ہے، یہ نظام باضابطہ ایپلی کیشنز کے ذریعے چلایا جا رہا ہے تاکہ ہجوم کی ترتیب برقرار رہے اور زائرین کو پر سکون زیارت کا موقع ملے۔
مسجد کے مختلف داخلی راستوں پر ڈیجیٹل اسکرینیں راہنمائی فراہم کر رہی ہیں اور زائرین کو روحانی تجربے کو بہتر بنانے کے لیے زمزم کے پانی کی بوتلیں بھی فراہم کی جا رہی ہیں۔
ان تمام انتظامات کا مقصد زیادہ سے زیادہ زائرین کو روضہ نبویؐ میں نفل نماز ادا کرنے اور حضور نبی کریمؐ اور آپؐ کے دونوں جلیل القدر صحابہ کرامؓ کو سلام پیش کرنے کے روحانی تجربے سے مستفید ہونے کا موقع فراہم کرنا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
حجاج روضہ نبوی سعودی عرب مدینہ منورہ مکہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: روضہ نبوی مکہ زائرین کو کے لیے
پڑھیں:
خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری ملکی معیشت کی بہتری اور ترقی کے لئے ناگزیر ہے، وزیراعظم شہباز شریف کا سرکاری ملکیتی اداروں کی نجکاری کی پیشرفت سے متعلق جائزہ اجلاس سے خطاب
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جولائی2025ء) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری ملکی معیشت کی بہتری اور ترقی کے لئے ناگزیر ہے،نجکاری کے عمل کو موثر ، جامع اور مستعدی سے مکمل کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے،منتخب اداروں کی نجکاری میں تمام قانونی مراحل اور شفافیت کے تقاضے پورے کئے جائیں۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار بدھ کو یہاں سرکاری ملکیتی اداروں کی نجکاری کی پیشرفت سے متعلق جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔اجلاس میں وفاقی وزیر پاور ڈویژن سردار اویس خان لغاری، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، چیئرمین نجکاری کمیشن محمد علی، وزیر مملکت برائے خزانہ و ریلوے بلال اظہر کیانی اور دیگر متعلقہ سرکاری افسران اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔(جاری ہے)
وزیراعظم نے کہا کہ قومی اداروں کی بیش قیمت اراضی پر ناجائز قبضہ کسی صورت قابل قبول نہیں،نجکاری کے مراحل میں قومی اداروں کی ملکیت میں بیش قیمت اراضی کے تصفیہ میں ہر ممکن احتیاط ملحوظ خاطر رکھی جائے ،مذکورہ اداروں کی مرحلہ وار نجکاری کے اہداف مارکیٹ کے معاشی ماحول کے مطابق مقرر کئے جائیں تاکہ قومی خزانے کو ممکنہ نقصان سے ہر صورت بچایا جا سکے ۔انہوں نے کہا کہ نجکاری کے مراحل میں سرخ فیتےاور غیر ضروری عناصر کا خاتمہ کرنے کے لئے نجکاری کمیشن کو قانون کے مطابق مکمل خود مختاری دی جائے گی، تمام فیصلوں پر مکمل اور موثر انداز میں عملدرآمد یقینی بنایا جائے ،نجکاری کمیشن میں جاری کام کی پیشرفت کی باقاعدگی سے خود نگرانی کروں گا،نجکاری کے مراحل اور اداروں کی تشکیل نو میں پیشہ ور ماہرین کی مشاورت اور بین الاقوامی معیار کو برقرار رکھا جائے ۔وزیراعظم کو 2024 میں نجکاری لسٹ میں شامل کئے گئے اداروں کی نجکاری پر پیشرفت پر بریفنگ دی گئی۔وزیراعظم کو بتایا گیا کہ نجکاری کمیشن منتخب اداروں کی مرحلہ وار نجکاری میں قانونی، مالیاتی اور شعبہ جاتی تقاضوں کو مد نظر رکھ رہا ہے ،منتخب اداروں کی مرحلہ وار نجکاری کو کابینہ سے منظور شدہ پروگرام کے تحت مقررہ وقت میں مکمل کیا جائے گا،پی آئی اے، بجلی کی ترسیل کار کمپنیز (ڈسکوز) سمیت نجکاری کی لسٹ میں شامل تمام اداروں کی نجکاری کو مقررہ معاشی، اداراجاتی اور انتظامی اہداف کے مطابق مکمل کیا جائے گا۔