ہمایوں سعید اپنی بیوی کے پاؤں کیوں دباتے ہیں؟ اداکار نے خود انکشاف کردیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, June 2025 GMT
پاکستانی فلم انڈسٹری کے معروف اداکار ہمایوں سعید نے اپنی ازدواجی زندگی کے کچھ انوکھے اور دلچسپ پہلوؤں سے پردہ اٹھاتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ وہ اپنی اہلیہ کے پاؤں تک دباتے ہیں۔
ہمایوں سعید نے اپنی اہلیہ ثمینہ احمد کے ساتھ تعلقات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ شادی کے ابتدائی دنوں میں محبت اتنی گہری نہیں تھی، لیکن وقت کے ساتھ یہ رشتہ مضبوط سے مضبوط تر ہوتا گیا۔
ہمایوں نے مسکراتے ہوئے ایک دلچسپ شکایت کی کہ ان کی بیوی نے آج تک ان سے ’’آئی لو یو‘‘ نہیں کہا، حالانکہ وہ ہمیشہ ان کا خیال رکھتی ہیں۔ ’’میں خود اکثر انہیں فون پر ’آئی لو یو‘ اور ’آئی مس یو‘ کہتا ہوں، لیکن ان کی طرف سے ایسا کوئی جواب نہیں آتا‘‘۔
اداکار نے زور دے کر کہا کہ حقیقی محبت صرف الفاظ تک محدود نہیں ہوتی۔ ’’محبت میں عزت اور بھروسہ ضروری ہے۔ میں اپنی بیوی سے صرف زبانی نہیں، بلکہ اپنے رویے اور عمل سے بھی محبت کا اظہار کرتا ہوں‘‘۔
ہمایوں نے اپنی ازدواجی زندگی کا ایک مزیدار واقعہ بھی شیئر کیا۔ انھوں نے بتایا کہ ’’جب میری بیوی ناراض ہوتی ہیں، چاہے غلطی میری نہ بھی ہو، میں انہیں منانے کےلیے ان کے پاؤں تک دبا لیتا ہوں۔ میں معافی مانگتا ہوں اور جب تک وہ راضی نہ ہوجائیں، ان کے پاؤں دباتا رہتا ہوں‘‘۔
یہ انکشافات ہمایوں سعید نے ایک انٹرویو کے دوران کیے، جہاں انہوں نے اپنی شادی کے ابتدائی دنوں سے لے کر موجودہ دور تک کے سفر پر روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ آج ان کی زندگی کا تصور بھی اپنی اہلیہ کے بغیر ادھورا لگتا ہے۔
یاد رہے کہ ہمایوں سعید اور ثمینہ احمد کی شادی کو دو دہائیوں سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے، اور ان کا یہ رشتہ شوبز انڈسٹری میں مثالی سمجھا جاتا ہے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: ہمایوں سعید کے پاؤں نے اپنی
پڑھیں:
رقص کریں، دلوں کو جوڑیں
رقص کریں، دلوں کو جوڑیں WhatsAppFacebookTwitter 0 24 July, 2025 سب نیوز
بیجنگ : اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ ایک شاندار رقاص ہیں، تو چین کے علاقے سنکیانگ میں آ کر دیکھیں۔ اگر آپ کسی بھی ویغور بزرگ سے راہ چلتے رقص کا مقابلہ کرنے کی ہمت کریں گے، تو قوی امکان ہے کہ آپ ہار جائیں گے، کیونکہ یہاں ہر طرف رقص کے ماہر ہیں۔ تین سال کے بچے سے لے کر اسی سال کے بزرگ تک، سب گانا گانا اور رقص کرنا جانتے ہیں۔ رقص کے یہ” جین” سنکیانگ کے تمام قومیتی لوگوں کے خون میں شامل ہیں ۔یہ سنکیانگ کی خوبصورتی اور دلکشی کا ایک اہم جز وہے ۔20 جولائی کو، ساتواں سنکیانگ بین الاقوامی قومیتی رقص میلہ ارومچی میں شروع ہوا۔ اس میلے میں قازقستان، امریکہ، اٹلی سمیت 8 ممالک کے آرٹ گروپس اور چین کے 16 آرٹ گروپس شامل ہیں، جو ناظرین کے لیے 52 شاندار پرفارمنسز پیش کریں گے۔ اس رقص میلے کے دوران ” سنکیانگ سلک روڈ اسٹریٹ ڈانس شو 2025 ” اور “آئیے رقص کریں”نامی چین اور بیرون ملک رقص کارنیوال جیسی سرگرمیاں بھی منعقد کی جائیں گی۔ 2008 سے اب تک یہ رقص میلہ چھ بار کامیابی سے منعقد ہو چکا ہے،
جس میں 70 سے زائد ممالک اور خطوں کے 138 آرٹ گروپس حصہ لے چکے ہیں ۔اگر آپ کو لگتا ہے کہ سنکیانگ رقص میلے کی رونق صرف تھیٹر کے اسٹیج تک محدود ہے، تو آپ غلط ہیں۔ اس رقص میلے کا اصل جوہر تھیٹر سے باہر، ارومچی کے مصروف بازاروں اور مختلف ممالک کے رقاص اور مقامی قومیتی لوگوں کے درمیان مشترکہ رقص میں نظر آتا ہے۔ 22 جولائی کو رقص میلے کے دوران، اٹلی کے میلان بیلے گروپ کے ارکان نے ارومچی کے سنکیانگ بین الاقوامی بازار کا دورہ کیا۔ سنکیانگ کے قومیتی رقص کرنےوالوں کی شاندار پرفارمنسز دیکھنے کے بعد، اٹلی کے رقص کرنے والوں نے بیلے “رومیو اینڈ جولیٹ” کا ایک حصہ پیش کیا، جس نے حاضرین کو محظوظ کیا ۔ رقص میلے کے منتظمین کی جانب سے منعقدہ اس منفرد “فلیش موب” –“رومیو اینڈ جولیٹ کا محبت کے مقامی افسانوی کردار ،الما خان سے اچانک سامنا” نے یورپ اور سنکیانگ کے فن کاروں کو ارومچی میں ثقافتی اور زمانی حدود سے بالاتر ہو کر رقص کے ذریعے مکالمے کا موقع دیا۔
اس کے بعد رقص میلے میں شامل دیگر ممالک کے رقاصوں نے بھی ارومچی کی گلیوں میں مقامی لوگوں اور سیاحوں کے لیے رقص پیش کیا، اور خوشیاں تقسیم کیں۔رقص کے ذریعے یہ تبادلہ حال ہی میں تیانجن میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم کے ممالک کے تہذیبی مکالمے کے موضوع سے ہم آہنگ ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کی جانب سے تجویز کردہ “مختلف تہذیبوں کا احترام اور مشترکہ ترقی کی کوشش” کی روح کو ان رقص کرنے والے فن کاروں نے اپنے فن کے ذریعے زندہ کیا۔طویل عرصے سے، بعض مغربی قوتیں سیاسی مقاصد کے تحت سنکیانگ کے بارے میں “ثقافتی نسل کشی” اور “اقلیتوں پر ظلم” جیسے جھوٹ گھڑتی رہی ہیں۔ لیکن جب مختلف ممالک کے فنکاروں نے سنکیانگ کے قومیتی لوگوں کو آزادانہ رقص کرتے اور خوشی سے زندگی گزارتے دیکھا، تو یہ جھوٹے دعوے حقیقت کے سامنے بے نقاب ہو گئے۔ رقص میلے کے اسٹیج پر سیاسی شور نہیں، بلکہ فن کی پاکیزگی ملی ۔ کوئی دقیانوسی لیبلز نہیں، بلکہ انفرادی اظہار کی تازگی ملی ۔ رقص کی یہ تاثیر صرف فن تک محدود نہیں، بلکہ یہ جھوٹے پرا پیگنڈے کو حقیقت کے ذریعے چیلنج کرتی ہے۔ سنکیانگ کے بارے میں “ثقافتی زوال” کے جھوٹے دعوے گلیوں میں گونجتی موسیقی اور ہر طرف نظر آنے والے رقص کے سامنے بے معنی ہیں۔
سنکیانگ آے ہوئے ان غیر ملکی فن کاروں نے جب سنکیانگ میں اپنے تجربات اور مشاہدات سوشل میڈیا پر شیئر کیے، اور دنیا کو بتایا کہ یہاں کے لوگ رقص کے ذریعے زندگی سے محبت کا اظہار کیسے کرتے ہیں، تو ان کی سچی آوازوں نے ایک طاقتور قوت تشکیل دی، جو غلط معلومات کی دیواروں کو توڑتی ہے۔جو لوگ کبھی سنکیانگ نہیں آئے، وہ شاید جھوٹے پراپیگنڈے سے متاثر ہوں، لیکن اگر وہ یہاں آ کر اس رقص کے تہوار میں شامل ہوں، تو انہیں ایک نیا سنکیانگ نظر آئے گا۔ یہاں کے لوگ مہمان نواز ہیں، جو دور دراز سے آنے والوں کا گرمجوشی سے استقبال کرتے ہیں۔ یہاں کا ثقافتی ماحول اس قدر پرکشش ہے کہ ہر فن سے محبت کرنے والا خود کو اپنے گھر میں محسوس کرتا ہے۔ جب آپ مقامی ویغور بزرگوں کے ساتھ موسیقی پر جھوم اٹھیں گے اور بچوں کی آنکھوں میں رقص کے لیے محبت دیکھیں گے، تو آپ کو احساس ہوگا کہ یہاں کے لوگوں کی زندگی سے محبت سچی ہے اور کوئی بھی جھوٹ اس محبت کو چھپا نہیں سکتا۔اس دنیا میں، ہمیں دیواریں کھڑی کرنے کی نہیں، بلکہ ایسے ہی پل بنانے کی ضرورت ہے۔ صرف مثبت تبادلوں کے ذریعے ہی جھوٹ کو ختم اور سچ کو سامنے لایا جا سکتا ہے۔”رقص کریں، دلوں کو جوڑیں۔” یہ تہذیبی تبادلے کا سب سے سادہ اور گہرا سچ ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین کی عالمی تجارتی تنظیم میں یکطرفہ ٹیرف اقدامات کی مخالفت کی اپیل گلگت بلتستان میں لینڈ سلائیڈنگ ،مون سون کی تباہی، لیکن ذمہ دار کون؟ مارک روٹ کا’’دادا ابو والا مذاق‘‘اور “شاہی بیٹا” کی کہانی دنیا کی جنگیں: پاکستانی کسان کا مقام بمقابلہ بھارتی کسان چین-وسطی ایشیا تعلقات کا نیا دور ایک فرمان بردار بیٹا ’’جیانگ سو سپر لیگ‘‘ ، کھیل اور معیشت کا بہترین امتزاجCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم