بلوچستان سورج آگ برسانے لگا؛ درجہ حرارت 49 ڈگری سینٹی گریڈ کو چھو گیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, June 2025 GMT
کوئٹہ:
بلوچستان میں سورج آگ برسانے لگا جب کہ درجہ حرارت 49 ڈگری سینٹی گریڈ کو چھو گیا۔
صوبے کے مختلف حصوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران موسم خشک اور گرم رہا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق کوئٹہ میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 38 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، جب کہ قلات میں 34 ڈگری سینٹی گریڈ رہا۔ ژوب میں درجہ حرارت 32 اور زیارت میں نسبتاً معتدل 25 ڈگری سینٹی گریڈ درج کیا گیا۔
اُدھر سبی میں شدید گرمی کا سلسلہ جاری ہے جہاں درجہ حرارت 49 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا ہے ۔ تربت میں بھی موسم گرم رہا اور درجہ حرارت 41 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ نوکنڈی میں درجہ حرارت 43 ڈگری سینٹی گریڈ رہا ۔
بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں بھی گرمی کا زور دیکھا جا رہا ہے۔ گوادر اور جیونی میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 35 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ محکمہ موسمیات نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ گرمی کی شدت کے باعث پانی کا زیادہ استعمال کریں اور اگر ممکن ہو تو دھوپ سے بچاؤ کے اقدامات اختیار کریں تاکہ گرمی کے منفی اثرات سے محفوظ رہا جا سکے۔
موسمی حالات کے پیش نظر محکمہ موسمیات نے آئندہ چند دنوں کے دوران بھی بلوچستان میں موسم خشک اور گرم رہنے کی پیشگوئی کی ہے۔
شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ گرمی کے باعث صحت کو لاحق مسائل سے بچا جا سکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈگری سینٹی گریڈ کیا گیا
پڑھیں:
ہنگری میں انوکھا عالمی مقابلہ، قبر کھودنے کی مہارت پر ٹیموں کا امتحان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ہنگری میں ایک منفرد اور دلچسپ عالمی مقابلہ منعقد کیا گیا جس نے دنیا بھر کی توجہ اپنی جانب مبذول کرلی۔
یہ مقابلہ قبر کھودنے کا تھا، جسے مقامی قبروں کی دیکھ بھال کرنے والی انجمن ہر سال باقاعدگی سے منعقد کرتی ہے۔ رواں برس یہ ایونٹ اسکیسزارڈ کے قریب السووار قبرستان میں ہوا، جہاں مختلف ممالک کی ٹیموں نے اپنی مہارت آزمانے کے لیے شرکت کی۔
مقابلے کے اصول نہایت سخت تھے۔ قبر کی پیمائش 160 سینٹی میٹر گہری، 80 سینٹی میٹر چوڑی اور 200 سینٹی میٹر لمبی رکھی گئی، جبکہ دیواریں بالکل سیدھی اور نیچے کا حصہ مکمل ہموار ہونا لازمی تھا۔
ہر ٹیم میں 2 افراد شامل تھے اور ہدف مکمل کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ دو گھنٹے کی مہلت دی گئی، اس کے بعد مٹی واپس بھرنے کے لیے 15 منٹ کا وقت دیا گیا۔
اس بار مقابلے میں نہ صرف مقامی ٹیمیں شامل ہوئیں بلکہ دیگر ملکوں کے شرکا کو بھی شرکت کی اجازت ملی۔ پہلی مرتبہ ایک روسی ٹیم نے بھی اپنی قسمت آزمائی، مگر بدقسمتی سے وہ سب سے آخر میں رہی۔
اس کے برعکس ہنگری کی مقامی ٹیم “پیرالیٹوز” نے شاندار کارکردگی دکھائی اور صرف ایک گھنٹہ 33 منٹ اور 20 سیکنڈ میں قبر مکمل کرکے پہلی پوزیشن اپنے نام کرلی۔
یہ ایونٹ اگرچہ سننے میں عجیب لگتا ہے لیکن مقامی روایت اور ثقافت کا حصہ ہے۔ منتظمین کا کہنا ہے کہ اس مقابلے کا مقصد لوگوں میں قبر کھودنے کے روایتی ہنر کو زندہ رکھنا اور مقامی قبرستانوں کی دیکھ بھال کے کام کو اجاگر کرنا ہے۔ ہر سال بڑی تعداد میں لوگ اس انوکھے ایونٹ کو دیکھنے آتے ہیں، جو اب ایک مقبول عوامی تقریب کی شکل اختیار کرچکا ہے۔