data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرکے پاکستان کو پانی کی بوند بوند کے لیے ترسانے کا اعلان کرکے معاملات و انتہائی خرابی سے دوچار کیا ہے۔ بھارتی دھمکی کے جواب میں پاکستان کی کُھلی حمایت کرتے ہوئے چین نے کہا ہے کہ اگر ایسا ہوا تو وہ بھی دریائے برہم پُتر کا پانی روک کر بھارت کو سبق سکھانے پر مجبور ہوگا۔ چینی قیادت کا موقف ہے کہ کسی بھی ملک کے حصے کا دریائی پانی روک کر اُس کی معیشت ہی نہیں بلکہ وجود کے لیے بھی خطرات کھڑے کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ دریائے برہم پتر تبت کے پہاڑی سلسلے سے نکلتا ہے اور چین سے نکلنے کے بعد بھارت اور پھر بنگلا دیش میں داخل ہوتا ہے۔ بنگلا دیش سے گزر کر خلیجِ بنگل میں گر جاتا ہے۔ دریائے برہم پتر کے پانی پر بھارت اور بنگلا دیش کی آبادی کے ایک بڑے حصے کا مدار ہے۔ دونوں ممالک میں کروڑوں افراد کا روزگار اِس دریا کے پانی سے وابستہ ہے۔ یہ پانی کھیتی باڑی کے کام بھی آتا ہے اور ڈیمز کے ذریعے بجلی بھی تیار کی جاتی ہے۔

بھارت نے سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کے لیے تین دریاؤں کا پانی روکنے کا اعلان کرنے کے بعد اقدامات بھی شروع کردیے ہیں۔ یہ کوئی آسان کام نہیں بلکہ رائے عامہ کے خلاف جاکر مودی سرکار ایسے حالات پیدا کرنا چاہتی ہے جن کے نتیجے میں پاکستان سے تعلقات بالکل ختم ہوکر رہ جائیں اور پھر صرف جنگ کا آپشن رہ جائے۔ بھارت کے سیاسی و معاشی اور اسٹریٹجک امور کے تجزیہ کار کہہ رہے ہیں کہ مودی سرکار کو پاکستان سے تعلقات بگاڑنے کے معاملے میں انتہائی محتاط رہنا چاہیے اور پانی کی بندش جیسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ جب پاکستان کے وجود کو خطرہ لاحق ہوگا تو اُس کے پاس میدانِ جنگ میں آکر معاملات درست کرنے کے سوا آپشن نہیں بچے گا۔ نیوکلیئر ڈاکٹرائن کے تحت پاکستان اگر محسوس کرے کہ اُس کے وجود ہی کو خطرہ لاحق ہے تو وہ ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کا آپشن بھی چُن سکتا ہے۔ پاکستانی معیشت کو دیوار سے لگانے کی بھرپور کوشش بھارت کے گلے کا پھندا بھی بن سکتی ہے۔ چین نے ساٹھ ارب ڈالر کی لاگت سے دنیا کا سب سے بڑا ڈیم بنانے کا اعلان کرکے پہلے ہی کھلبلی مچادی ہے اور بھارتی میڈیا پر یہ بات کُھل کر کہی جارہی ہے کہ مودی سرکار اپنے بے عقلی پر مبنی اقدامات سے پاکستان اور چین دونوں ہی کو انتہائی صورتِ حال کی طرف دھکیل رہی ہے جس کے نتیجے میں پورا خطہ جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے۔

حالیہ فضائی معرکہ آرائی میں پاکستان کے ہاتھوں شدید نوعیت کی ہزیمت کا سامنا کرنے کے بعد مودی سرکار پاکستان کو کسی نہ کسی طور بہت بڑے نقصان سے دوچار کرنے کے فراق میں ہے۔ پاکستان کی معیشت کو شدید ضرب لگانے کی ذہنیت کو عملی جامہ پہنانے کے جُنون میں مودی سرکار اپنی رائے عامہ اور میڈیا کے مجموعی لب و لہجے کو یکسر نظر انداز کر رہی ہے۔ اہلِ دانش جو کچھ کہہ رہے ہیں اُسے مودی سرکار ذرا بھی قابلِ توجہ سمجھنے کے لیے تیار نہیں۔

پاکستان کے لیے اچھا موقع ہے کہ اس حوالے سے عالمی برادری سے رابطہ کرے، کنویسنگ اور لابنگ کے ذریعے دنیا بھر کے ممالک کو مودی سرکار کی تنگ نظری اور انتہا پسندی کے بارے میں بتائے اور یہ بھی بتائے کہ کس طور وہ خطے کے کم و بیش دو ارب افراد کی زندگی اور معیشت کو داؤ پر لگارہی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پاکستان کے مودی سرکار کرنے کے کے لیے

پڑھیں:

شائقین کرکٹ کا انتظار ختم، ایشیا کپ 2025 کی ممکنہ تاریخیں اور مقام آشکار

ایشیا کپ 2025 کے مجوزہ شیڈول اور میزبان ملک سے متعلق اہم تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایشیا کپ 2025: پاک بھارت ٹاکرے کی راہیں ہموار، بھارتی حکومت کا گرین سگنل

رپورٹ کے مطابق ٹورنامنٹ 8 سے 28 ستمبر کے درمیان منعقد ہونے کا امکان ہے جبکہ ابتدائی مرحلہ 5 سے 10 ستمبر تک کھیلا جائے گا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق کرکٹ کے میدان میں پاکستان اور بھارت کا آمنا سامنا 7 ستمبر کو ہونے کا امکان ہے تاہم مکمل شیڈول کی تاحال باضابطہ تصدیق نہیں کی گئی۔

ٹورنامنٹ کا فارمیٹ اور ٹیمیں

ایشیا کپ 2025 اس بار ٹی 20 فارمیٹ میں کھیلا جائے گا تاکہ ٹی 20 ورلڈ کپ 2026 کی تیاری کی جا سکے جو بھارت اور سری لنکا کی میزبانی میں فروری میں منعقد ہوگا۔

مزید پڑھیے: بنگلہ دیش نے بھارت کو شکست دے کر انڈر 19 ایشیا کپ کا ٹائٹل جیت لیا

ٹورنامنٹ میں 8 ٹیموں کی شرکت متوقع ہے جن میں پاکستان، بھارت، سری لنکا، بنگلہ دیش، افغانستان، متحدہ عرب امارات، عمان اور ہانگ کانگ شامل ہیں۔

ٹورنامنٹ میں گروپ اسٹیج، سپر فور اور فائنل کا مرحلہ ہوگا جہاں دو ٹاپ ٹیمیں فائنل میں آمنے سامنے آئیں گی۔

میزبانی کا تنازع اور ممکنہ مقام

ابتدائی طور پر اس ایونٹ کی میزبانی بھارت کو دی گئی تھی مگر بھارت اور پاکستان کے درمیان سیاسی کشیدگی کے باعث اب ٹورنامنٹ کو متحدہ عرب امارات (یو اے ای) منتقل کیے جانے کا امکان ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنی ٹیم بھارت بھیجنے سے انکار کر دیا تھا جس کے بعد بھارت اور پاکستان نے ایک دوسرے کے ملک میں نہ کھیلنے پر اتفاق کیا۔ اس فیصلے کے بعد غیر جانبدار مقام کا انتخاب ناگزیر ہو گیا۔

دبئی اور ابوظہبی میں زیادہ تر میچز منعقد ہونے کی توقع ہے۔ یو اے ای کو اس حوالے سے ترجیح دی گئی ہے کیونکہ وہاں ماضی میں بھی کامیابی سے ایشیا کپ، آئی پی ایل اور دیگر بین الاقوامی ایونٹس منعقد ہو چکے ہیں۔

دیگر ممکنہ مقامات پر بھی غور کیا گیا مگر بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان حالیہ تجارتی کشیدگی اور ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز میں پاک بھارت میچ کی منسوخی جیسے واقعات کے باعث ان مقامات کو غیر موزوں قرار دیا گیا۔

مزید پڑھیں: سری لنکا کو شکست، افغانستان نے ایمرجنگ ٹیمز ٹی20 ایشیا کپ کا تاج سر پر سجا لیا

ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کی سالانہ جنرل میٹنگ (24 اور 25 جولائی) ڈھاکہ میں جاری ہے جہاں ٹورنامنٹ کے شیڈول، فارمیٹ اور مقام کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔

بی سی سی آئی کے نائب صدر راجیو شکلا اجلاس میں آن لائن شرکت کر رہے ہیں جبکہ پی سی بی اور دیگر رکن بورڈز بھی اس مشاورت کا حصہ ہیں۔

دوسری جانب بی سی سی آئی کے سیکریٹری دیواجیت سائیکا نے واضح کیا ہے کہ بھارت کی ایشیا کپ سے دستبرداری کی کوئی تجویز زیر غور نہیں اور اس حوالے سے سامنے آنے والی رپورٹس کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایشا کپ ایشیا کپ پاک بھارت میچ ایشیا کپ شیڈول

متعلقہ مضامین

  • فیلڈ مارشل عاصم منیر کا سرکاری دورہ چین: چینی قیادت نے پاکستانی افواج کو جنوبی ایشیا کے امن کی علامت قرار دے دیا
  • مودی سرکار کا ہندوتوا ایجنڈا؛ آسام اور ناگا لینڈ میں نسلی کشیدگی میں اضافہ
  • مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد آزادی، بھارتی ریاست کی بوکھلاہٹ آشکار
  • مودی سرکار عدالت میں ہار گئی!
  • شائقین کرکٹ کا انتظار ختم، ایشیا کپ 2025 کی ممکنہ تاریخیں اور مقام آشکار
  • جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے قیام کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے، الطاف بٹ
  • ایشیا کپ ستمبر میں اپنے شیڈول کے مطابق ہونے کا امکان
  • ٹرمپ کے پاک بھارت سیز فائر کے مسلسل بیانات، راہول گاندھی مودی پر برس پڑے
  • جنوبی ایشیا میں زندان میں تخلیق پانے والے ادب کی ایک خاموش روایت
  • ٹرمپ انتظامیہ کی پاک بھارت کشیدگی میں کردار کا دعویٰ، مودی سرکار کا ہزیمانہ ردعمل