پاک بھارت کشیدگی‘ گلابی نمک کی تجارت بند ہونے سے بھارتی تاجروں کو شدید نقصان
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
پہلگام حملے کے بعد بھارت نے پاکستان سے تجارت پر مکمل پابندی لگا دی ہے، جس کے نتیجے میں ہمالیائی گلابی نمک (کھیوڑہ) کی درآمد بھی رک گئی ہے۔ اس فیصلے سے بھارت میں نمک کے کاروبار سے وابستہ تاجروں کو شدید نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
’الجزیرہ‘ کے مطابق بھارت کے شہر امرتسر سے تعلق رکھنے والے نمک درآمد کنندہ وپن کمار کے مطابق وہ ہر سہ ماہی میں قریباً 2,500 ٹن نمک فروخت کرتے تھے، مگر تجارت بند ہونے سے کاروبار مکمل طور پر ٹھپ ہو گیا ہے۔ بھارت میں یہ نمک مذہبی رسومات، کھانوں، لیمپوں اور سپا مراکز میں استعمال ہوتا ہے۔
ادھر کولکتہ اور دیگر شہروں میں اس نمک کی قیمت 80 روپے فی کلو تک جا پہنچی ہے، جبکہ پابندی سے پہلے یہ 45 سے 50 روپے میں دستیاب تھا۔
مزید پڑھیں: ہمالیائی گلابی نمک کی برآمدات میں اضافے کے لیے معاہدے پر دستخط
نمک کی کان پاکستان کے صوبہ پنجاب میں واقع ہے اور دنیا کی دوسری بڑی نمک کان ہے۔ بھارتی تاجروں کا کہنا ہے کہ حکومت کو متبادل ذرائع تلاش کرنے چاہییں، جبکہ پاکستانی برآمد کنندگان کا مؤقف ہے کہ بھارتی پابندی سے انہیں عالمی منڈی میں فائدہ ہوگا۔
تجارتی اعداد و شمار کے مطابق 2018 میں بھارت نے پاکستان سے 74,000 ٹن سے زائد گلابی نمک درآمد کیا، جبکہ 2024 میں یہ مقدار صرف 642 ٹن رہ گئی۔ اب مکمل پابندی سے یہ تجارت قریباً ختم ہو چکی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امرتسر بھارت پاکستان کھیوڑہ کولکتہ ہمالیائی گلابی نمک.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت پاکستان کولکتہ گلابی نمک نمک کی
پڑھیں:
پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر کو بے نقاب کرنے کیلئے سفارتی کوششیں تیز کر دی ہیں
گھمبا بنجول میں منعقدہ او آئی سی کے رابطہ گروپ کے حالیہ اجلاس میں پاکستان نے بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، بلاجواز گرفتاریوں اور آباددی کے تناسب میں تبدیلی کی کوششوں کے حوالے سے ایک جامع ڈوزیئر پیش کیا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان نے بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی جبر کو بے نقاب کرنے کیلئے اپنے سفارتی رابطوں میں تیزی لائی ہے۔ ذرائع کے مطابق گھمبا بنجول میں منعقدہ او آئی سی کے رابطہ گروپ کے حالیہ اجلاس میں پاکستان نے بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، بلاجواز گرفتاریوں اور آباددی کے تناسب میں تبدیلی کی کوششوں کے حوالے سے ایک جامع ڈوزیئر پیش کیا۔ جنیوا میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے نے رواں برس جون میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 56ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حریت رہنماوں پر مودی حکومت کے وحشیانہ ظلم و ستم، میڈیا پر پابندیاں اور کشمیر میں بنیادی آزادیوں کی پامالی کا بھرپور طریقے سے ذکر کیا اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں جنگی جرائم پر بھارت کو جواب دہ ٹھہرائے۔
پاکستان نے رواں برس کے آغاز میں برسلز میں یورپی پارلیمنٹ میں کشمیر پر ایک خصوصی سیمینار کا بھی انعقاد کیا، جہاں قانون سازوں، اسکالروں اور حقوق کے کارکنوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ علاقے پر جاری بھارتی تسلط کے فوری خاتمے اور کشمیریوں کو ان کا ناقابل تنسیخ حق، حق خودارادیت دلانے کیلئے کردار ادا کرے۔ پاکستان نے رواں برس 5 فروری کو حسب سابق”یوم یکجہتی کشمیر“ بھرپور طریقے سے منایا جبکہ مودی حکومت کی طرف سے مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت منسوخ کیے جانے کے چھ برس مکمل ہونے کے موقع پر رواں برس پانچ اگست کو اس بارے میں بھرپور احتجاجی پروگرام تشکیل دیے گئے ہیں۔