’صحافی نہ ہوتے تو واش روم صاف کرتے‘، فضا علی کے تبصرے پر سہیل وڑائچ بھی بول اٹھے
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
’صحافی نہ ہوتے تو واش روم صاف کرتے‘، فضا علی کے تبصرے پر سہیل وڑائچ بھی بول اٹھے WhatsAppFacebookTwitter 0 10 June, 2025 سب نیوز
لاہورـ:اداکارہ و میزبان فضا علی حالیہ دنوں میں اس وقت سوشل میڈیا پر تنقید کی زد میں آگئیں جب انہوں نے معروف صحافی سہیل وڑائچ کے حوالے سے طنزیہ تبصرہ کیا۔ فضاعلی نے حال ہی ایک پروگرام میں صحافی سہیل وڑائچ کے حوالے سے ایک تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ صحافی نہ ہوتے تو کسی ریسٹورنٹ یا باہر کسی ملک میں واش روم صاف کر رہے ہوتے۔
فضا علی کے اس طنزیہ تبصرے پر سوشل میڈیا صارفین نے ان پر کڑی تنقید کی۔ سفینہ خان نے لکھا کہ سہیل وڑائچ پاکستان کی صحافت کا ایک قابلِ فخر اثاثہ ہیں۔ اُن کی خدمات، غیر جانبداری اور تجزیاتی بصیرت ہمیشہ سے ہمارے صحافتی منظرنامے کی پہچان رہی ہیں۔ اُن کی تضحیک کسی صورت قابلِ قبول یا قابلِ جواز نہیں۔ اُن کے خلاف استعمال کیے گئے نامناسب اور توہین آمیز الفاظ کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ صحافتی اقدار اور شخصیات کا احترام ہر صورت برقرار رکھا جائے۔
ایک ایکس صارف نے لکھا کہ فضا علی کی نظر میں ٹوائلٹ صاف کرنا توہین ہے۔ مطلب محنت کرنا حلال کمانا برا ہے۔ کیسے کیسے چھوٹے دماغ رہتے ہیں اس ملک میں۔
صحافی اجمل جامی نے لکھا کہ بدقسمتی سے خاتون ادکارہ نے سہیل وڑائچ صاحب کی تضحیک کرنے کے چکر میں ٹوائلٹ صاف کرنے والوں کی توہین کر دی۔ انہیں معذرت کرنی چاہیے اگر ظرف ہو تو۔
سبوخ سید لکھتے ہیں کہ سہیل وڑائچ صاحب صوفی مزاج انسان ہیں، مسکرا کر خاموش ہو گئے لیکن اس وقت سب لوگوں کو پروگرام کا بائیکاٹ کر کے اُٹھ جانا چاہیے تھا۔ انہوں نے تنقید کرتے ہوئے مزید کہا کہ یہ اچھا طریقہ ہے کہ پہلے ایسے الفاظ بول کر پروگرام مشہور کرو اور بعد معافی مانگ لو۔
My status is even below than toilet cleaners: I’m a street dirt as Mian Muhammad Baksh called himself” galian da rora kora” cleaning toilet in my view is not insult as cleaning dirt of others a noble service https://t.
اداکارہ کے اس بیان پر سینئر صحافی سہیل وڑائچ نے سماجی رابطوں کی سائٹ ایکس پر جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ میری حیثیت بیت الخلا صاف کرنے والوں سے بھی کمتر ہے۔ میں تو گلیوں کی وہ خاک ہوں جسے میاں محمد بخش نے ’گلیاں دا روڑا کُوڑا‘ کہا تھا۔ میرے نزدیک بیت الخلا کی صفائی کوئی ذلت کی بات نہیں ہے بلکہ دوسروں کی گندگی کو صاف کرنا ایک عظیم خدمت ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمسئلہ کشمیر کا پائیدار حل نہ ہوا تو خطہ ایٹمی جنگ کی لپیٹ میں آ سکتا ہے: سلیم بٹ جاوید شیخ نے اداکارہ میرا سے متعلق ماضی کا دلچسپ قصہ سنا دیا ارطغرل غازی کے مرکزی کردار نے دورہ پاکستان میں پیش آنیوالے دلچسپ واقعات بتا دیے قتل کے موقع پر گھر میں موجود ثناء یوسف کی پھوپھو نے کیا دیکھا؟ مقتولہ کے والد کا انکشاف ثناء یوسف قتل کیس: ملزم کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ثناء یوسف قتل کیس: ملزم کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ٹک ٹاکر ثناء یوسف قتل کیس: گرفتار ملزم کے ہوشربا انکشافات، قتل کی وجہ بھی سامنے آگئیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: فضا علی
پڑھیں:
صحافی کے گھر پر قبضہ ختم نہ ہوسکا ،تعمیراتی کام شروع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)جامشورو کے سینیئر صحافی کے پکے قلعہ حیدرآباد میں موجود گھر پر قبضہ ختم نہ ہو سکا، قبضہ مافیا نے قانونی دھجیاں اڑاتے ہوئے تعمیرات کا نقشہ تبدیل کرنے کیلئے تعمیراتی کام شرو ع کر دیا، جاری تعمیراتی کام کروانے پر سینیئر صحافی مظہر خان اور ان کے اہلِ خانہ و دیگر کو جانی نقصان پہنچانے کی دہمکیاں، صحافی اور ان کے اہل خانہ نے ڈی آئی جی حیدرآباد اور ایس ایس حیدرآباد سمیت اعلیٰ حکام سے نوٹس لینے کا مطالبہ سینئر صحافی مظہر خان نے الزام عائد کیا ہے کہ حیدرآباد پکا قلعہ میں موجود گھر پر ان کے بہنوئی سید اکبر علی کے اِنتقال کے فوراً بعد ملازم لطافت گدی نے فلیٹ اور دکان پر قبضہ کر لیا، بعد اَز عِدت نسرین فاطمہ بیوہ اکبر علی نے عدالت اورکیس چل رہا ہے بعد ازاں میری بہن کا بھی انتقال ہو گیا ہے جبکہ نسرین فاطمہ نے اپنی حیاتی ہی میں اپنے گھر کے فلیٹس اور دوکان کے تمام ثبوت عدالت میں پیش کر دیئے تھے، جس پر عدالت کی جانب سے سے متعلقہ شعبوں سے طلب کردہ ریکارڈ پکا قلعہ کچی آبادی کے اہلکاروں اور حیدرآبادمیونسپل کمیٹی کے اہلکارو ں نے ثبوت نسرین فاطمہ کے حق میں پیش کردیئے تھے۔ اِس دوران نسرین فاطمہ نے اپنی حیاتی ہی میں اپنے بھائی)صحافی مظہر خان کو ملکیت کی وارثی اور پاور آف اَٹارنی بھی دے دیا تھا، مظہر خان کا کہنا ہے کہ اْن کے بہنوئی کا ملازم لطافت گڈی اِنتہائی عیار اور غنڈہ صفت شخص ہے۔ اس نے گھر کے کچھ فلیٹس پر اور دوکان جس میں کروڑوں کا کراکری کا سامان بھرا ہوا تھا گم کر کے دوکان کِرائے پر دے دیے ہیں۔ حالانکہ اْن کرِایہ داروں عمیر، عدنان اور دوکان کے کرایہ دار ذیشان برادرز کو اس بات کا علم تھا کہ لطافت غنڈے نے قبضہ کیا ہوا ہے،مظہر خان نے کہاکہ مجھے اور میری خاندان کے دیگر افراد کو جان کا خطرہ ہے انہوںنے ڈی آئی جی حیدرآباد، ایس ایس پی حیدرآباد اور دیگر اعلیٰ حکام سے نوٹس لینے قبضہ خور لطافت گڈی، کرایے داروں کے خلاف قانونی کارروائی کرتے ہوئے مجھ سمیت تمام لوگوں کے تحفظ کا مطالبہ کیا ہے.