بجلی چوری والے علاقوں میں لوڈشیڈنگ جاری رہے گی، پاسکو کو ختم کرنے کا اعلان،وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ جن علاقوں میں بجلی کے بل ادا نہیں کیے جاتے، وہاں لوڈشیڈنگ جاری رہے گی۔
اسلام آباد میں اقتصادی سروے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے بجلی، دفاع، آبادی اور حکومتی اصلاحات سے متعلق اہم نکات پیش کیے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی چوری اور عدم ادائیگی کے شکار علاقوں میں لوڈشیڈنگ بدستور جاری رہے گی کیونکہ یہ فیصلہ انصاف اور مالی نظم و ضبط کے تحت کیا جا رہا ہے۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ پاسکو (پنجاب ایگریکلچرل سپلائی اینڈ کوآپریٹو) کرپشن کا گڑھ بن چکا ہے اور حکومت اب اس ادارے کو ختم کرنے جا رہی ہے تاکہ گندم کی خریداری اور ذخیرہ اندوزی کے نظام میں شفافیت لائی جا سکے۔
وزیر خزانہ کاکہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ جنگ کی صورت میں اخراجات کوئی بڑا مسئلہ نہیں، ان اخراجات کو آئندہ مالی سال کے بجٹ میں شامل کیا جائے گا،دفاعی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے بجٹ میں مکمل انتظام کیا گیا ہے۔
ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق بات کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت ہر سال 600 سے 700 ملین ڈالر موسمیاتی اقدامات پر خرچ کرے گی تاکہ ماحولیاتی خطرات سے نمٹا جا سکے۔
انہوں نے آبادی میں تیزی سے اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اگر آبادی کی شرح 2.
انہوں نےمزید کہا کہ حکومت نے کفایت شعاری اور کارکردگی بہتر بنانے کے لیے 43 وفاقی وزارتوں اور 200 ذیلی اداروں میں مرحلہ وار ’رائٹ سائزنگ‘ (Right Sizing) کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت غیر ضروری اخراجات کم کیے جائیں گے اور کارکردگی پر مبنی اصلاحات کی جائیں گی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
کراچی، اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلئے بچہ فروخت
بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے مل کر پنجاب میں فروخت کردیا تھا،ایس ایس پی ملیر
بچہ بازیابی کے بعد والدین کے حوالے، میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال کو سیل کردیا گیا
شہر قائد کے علاقے میمن گوٹھ میں اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلیے نومولود کو فروخت کرنے کا انکشاف ہوا جسے خاتون نے خرید کر پنجاب میں کسی کو پیسوں کے عوض دے دیا تھا۔ پولیس نے مقدمے کی تفتیش اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے حوالے کیا۔اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے کارروائی کرتے ہوئے پنجاب سے بچے کو بازیاب کروا کے والدین کے حوالے کردیا جبکہ اسپتال کو سیل کردیا ہے۔ پولیس کے مطابق شمع بلوچ اسپتال کی ملازمہ ہے اور اُس نے ڈاکٹر زہرا کے ساتھ ملکر یہ کام انجام دیا۔ایس ایس پی ملیر عبدالخالق پیرزادہ کے مطابق بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے ملکر پنجاب میں فروخت کردیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر زہرا اور شمع بلوچ کی گرفتاری کیلیے چھاپے مارے گئے ہیں تاہم کامیابی نہ مل سکی، دونوں کو جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال میں شمع نامی حاملہ خاتون ڈاکٹر سے معائنہ کروانے کیلئے گئی تو وہاں پر ڈاکٹر نے زچگی آپریشن کیلیے رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔خاتون نے جب ڈاکٹر سے رقم نہ ہونے کا تذکرہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ایک خاتون بچے کی خواہش مند ہے اور وہ بچے کو نہ صرف پالے گی بلکہ آپریشن کے اخراجات بھی ادا کردے گی۔خاتون کے آپریشن کے بعد لڑکے کی پیدائش ہوئی جسے ڈاکٹر نے مذکورہ خاتون کے حوالے کیا جس پر والد سارنگ نے مقدمہ درج کروایا۔والد سارنگ نے مقدمے میں بتایا کہ وہ جامشورو کے علاقے نوری آباد کے جوکھیو گوٹھ کا رہائشی ہے۔ مدعی مقدمہ کے مطابق اہلیہ چند ماہ قبل حاملہ ہونے کے باوجود ناراض ہوکر والدین کے گھر چلی گئی تھی۔’پانچ اکتوبر کو اہلیہ اپنی والدہ کے ساتھ معائنے کیلیے کلینک گئی تو ڈاکٹر زہرا نے آپریشن تجویز کرتے ہوئے رقم ادائیگی کا مطالبہ کیا، رقم نہ ہونے پر ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ ایک عورت کو جانتی ہیں جو غریبوں کی مدد کرتی اور غریب بچوں کو پالتی ہے‘۔سارنگ کے مطابق ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ عورت نہ صرف بچے کو پالے گی بلکہ آپریشن کے تمام اخراجات بھی ادا کردے گی، جس پر میری اہلیہ نے رضامندی ظاہر کی تو خاتون شمع بلوچ نے آکر اخراجات ادا کیے اور بچہ لے کر چلی گئی۔والد کے مطابق مجھے جب لڑکے کی پیدائش کا علم ہوا تو اسپتال پہنچا جہاں پر یہ ساری صورت حال سامنے آئی اور پھر اہلیہ نے شمع بلوچ نامی خاتون کا نمبر دیا تاہم متعدد بار فون کرنے کے باوجود کوئی رابطہ نہیں ہوا کیونکہ موبائل نمبر بند ہے۔شوہر نے مؤقف اختیار کیا کہ مجھے شبہ ہے کہ شمع نامی خاتون نے میرا بچہ کسی اور کو فروخت کر دیا ہے لہذا قانونی کارروائی کی جائے۔