اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 جون ۔2025 )وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال 26-2025 کا 17.6 کھرب روپے کا وفاقی بجٹ آج پیش کیا جائے گا وفاقی وزیرخزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کریں گے جب کہ آئین کے آرٹیکل 73 کے تحت وہ اسی روز سینیٹ میں فنانس بل 2024 بھی پیش کریں گے وزیرخزانہ محمد اورنگزیب قومی اسمبلی میں اپنا دوسرا بجٹ پیش کریں گے.

سرکاری ذرائع کے مطابق حکومت آئندہ مالی سال کیلئے مجموعی وفاقی آمدنی کا ہدف ریکارڈ 19.4 کھرب روپے مقرر کررہی ہے جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 1.

(جاری ہے)

6 کھرب روپے زائد ہے جبکہ ٹیکس وصولی کا ہدف 14,130 ارب روپے رکھا گیا ہے ذرائع کے مطابق مجوزہ ہدف کی تفصیل میں 6,450 ارب روپے کے براہ راست ٹیکس، 4,900 ارب روپے کی سیلز ٹیکس آمدن، 1,150 ارب روپے کی ایکسائز ڈیوٹی اور 1,740 ارب روپے کی کسٹمز ڈیوٹی شامل ہے پٹرولیم لیوی کے ذریعے 1,311 ارب روپے کی وصولی کا تخمینہ بھی لگایا گیا ہے.

ذرائع کا کہنا ہے کہ نان ٹیکس آمدنی کا تخمینہ 4,000 ارب روپے ہے جب کہ صوبوں کے بجٹ میں 1,200 ارب روپے کے سرپلس کی توقع ہے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے مالی سال 2025-26 کے وفاقی بجٹ کی پیشکش اور اس پر بحث کے لیے آئندہ اجلاسوں کے شیڈول کی منظوری دے دی ہے وفاقی بجٹ 2025-26 قومی اسمبلی میں آج10 جون کو پیش کیا جائے گا ایوان 11 اور 12 جون کو وقفے پر رہے گا جب کہ بجٹ پر بحث 13 جون 2025 سے شروع ہوگی.

اسپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ قومی اسمبلی میں نمائندگی رکھنے والی تمام پارلیمانی جماعتوں کو قواعد و ضوابط کے تحت بجٹ پر بحث میں حصہ لینے کے لیے مناسب وقت دیا جائے گا بجٹ پر عمومی بحث 21 جون تک جاری رہے گی اور اسی روز باضابطہ طور پر اختتام پذیر ہوگی قومی اسمبلی کا اجلاس 22 جون کو منعقد نہیں ہوگا 23 جون کو ایوان مالی سال 2025-26 کے لیے چارجڈ اخراجات پر بحث کرے گا اس کے بعد 24 اور 25 جون کو گرانٹس کی منظوری اور کٹ موشنز پر بحث اور رائے شماری ہوگی.

فنانس بل 2025 کی منظوری 26 جون کو قومی اسمبلی میں لی جائے گی جبکہ 27 جون 2025 کو ضمنی گرانٹس اور دیگر متعلقہ امور پر تفصیلی بحث اور ووٹنگ ہوگی وفاقی بجٹ میں پراپرٹی سیکٹر پر ٹیکس کم کرنے کی تجویز بھی ہے پراپرٹی اور ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے لیے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) ختم کرنے، بلڈرز اور ڈیولپرز کی رجسٹریشن شروع کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے رپورٹ کے مطابق وفاقی بجٹ میں پراپرٹی سیکٹر پر ٹیکس کم کرنے کی تجویز ہے، اوورسیز پاکستانیوں کو کنسٹرکشن میں سرمایہ کاری کے لیے مراعات کی تجویز بھی دی گئی ہے، پراپرٹی ٹرانزیکشن پر ودہولڈنگ ٹیکس میں بھی ردوبدل کی تجویز دی گئی ہے.

ذرائع کا کہنا ہے کہ سمندر پار پاکستانیوں کے لیے پراپرٹی پر ایف ای ڈی ختم کرنے پر غور کیا جائے گا، سمندر پار پاکستانیوں کو تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے مراعات کی تجویز دی گئی ہے سمندر پارپاکستانیوں کے لیے پراپرٹی پر ایف ای ڈی ختم کرنے، پراپرٹی کی خریداری پر لیٹ، نان فائلرز کے لیے ایکسائز ڈیوٹی میں ردوبدل کی تجویز بھی دی گئی ہے بجٹ میں پراپرٹی ٹرانزیکشن پر ودہولڈنگ ٹیکس میں بھی ردوبدل کی تجویز ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ان تجاویز کو منظور کرلیا گیا تو پراپرٹی سیکٹر میں ایک بار پھر سرمایہ کاری میں اضافہ ہوسکتا ہے.

اس کے علاوہ ٹیکس نہ دینے والوں کے خلاف بڑی پابندیاں لگانے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے بجٹ میں ٹیکس نیٹ سے باہر موجود افراد پر مختلف قسم کی پابندیاں لگانے کی تجویز سامنے آگئی فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو نادہندگان کے بینک اکاﺅنٹس پر پابندی لگانے، غیر منقولہ جائیداد منتقل کرنے پر پابندی، کاروباری جگہ کو سیل کرنے کا اختیار دینے کی تجویز سامنے آگئی ہے ایف بی آر کو غیر منقولہ جائیداد ضبط کرنے، غیر رجسٹرڈ افراد کو گاڑیوں کی خریداری، رجسٹریشن، بکنگ پرپابندی کا اختیار دینے کی تجویز بھی دی گئی ہے تاہم غیر رجسٹرڈ افراد کے لیے رکشہ، موٹر سائیکل، ٹریکٹرز اور 800 سی سی تک کی گاڑی کی خریداری پرپابندی کا اطلاق نہ کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے.

ٹیکس نیٹ سے باہر موجود افراد کے بینکنگ لین دین کو محدود کرنے کا منصوبہ ہے، آمدنی کے گوشواروں میں قریبی خاندانی افراد کی تفصیلات شامل کی جائیں گی، گوشواروں میں والدین، شریک حیات، 25 سال سے کم عمر بیٹے کی تفصیلات شامل کی جائیں گی انکم ٹیکس گوشواروں میں غیر شادی شدہ یابیوہ بیٹی کی تفصیلات بھی شامل کی جاسکیں گی، فائلر، نان فائلر کی کیٹیگری ختم، اہل اور نااہل افراد کی کیٹیگری متعارف کرانے کی تجویز سامنے آئی ہے. 

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی تجویز بھی دی گئی ہے قومی اسمبلی میں کرنے کی تجویز کیا جائے گا ارب روپے کی وفاقی بجٹ کھرب روپے کے مطابق مالی سال جون کو کے لیے

پڑھیں:

17 ہزار 600 ارب کا بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا 

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )وفاقی حکومت کی جانب سے مالی سال 2025-2026 کا 17 ہزار 600 ارب روپے کا بجٹ آج شام کو چار بجے پیش کیا جائے گا ۔

نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کرنے سے قبل شام چار بجے وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں بجٹ مسودے اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں و پنشن میں اضافے کی منظوری دی جائے گی۔ وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال 2025-26 کے وفاقی بجٹ میں گریڈ ایک سے سولہ تک ملازمین کیلئے 30 فیصد ڈسپیرٹی الاوٴنس اور مہنگائی کے تناسب سے بجٹ میں تنخواہ اور پنشن میں 10 فیصد اضافے سمیت تین تجاویز زیر غور ہیں۔

لاہور میں 18سال بعد گرم ترین دن، پارہ کتنا رہا؟

بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کے ساتھ ساتھ سرکاری ملازمین پر عائد ٹیکس میں ریلیف کا بھی امکان ہے جبکہ مالی سال 2025-2026 کا کرنٹ اکاوٴنٹ خسارہ جی ڈی پی کا منفی 0.5 فیصد رکھنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔آئندہ مالی سال کرنٹ اکاوٴنٹ خسارہ 2 اعشاریہ ایک ارب ڈالر مختص کیا گیا ہے آئندہ مالی سال کیلئے برآمدات کا ہدف 35 ارب 30 کروڑ ڈالر مقرر کیا گیا ہے جبکہ درآمدات کا ہدف 65 ارب 20 کروڑ ڈالر مقرر کیا گیا ہے۔

بجٹ میں ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف چودہ ہزار ارب روپے سے زائد، اقتصادی ترقی کی شرح کا ہدف 4.2 فیصد رکھنے کی تجویز ہے جبکہ بجٹ میں وفاقی ترقیاتی بجٹ(پی ایس ڈی پی)کا حجم ایک ہزار ارب روپے متوقع ہے۔آئندہ مالی سال 26-2025 کے سالانہ ترقیاتی پلان کے تحت طے کردہ ہدایات کے مطابق مالی سال 26-2025 کا کرنٹ اکاوٴنٹ خسارہ جی ڈی پی کا منفی 0.5 فیصد رکھنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

جن علاقوں میں جبلی کا بل نہیں بھرا جاتا وہاں لوڈ شیڈنگ ہوتی رہے گی : وزیر خزانہ 

آئندہ مالی سال میں خدمات کے شعبہ میں برآمدات کا ہدف 9 ارب 60 کروڑ ڈالر مقرر کیا گیا ہے جبکہ خدمات کے شعبہ کی درآمدات کا ہدف 14 ارب ڈالر مختص کیا گیا ہے، اس کے علاوہ آئندہ مالی سال کیلئے ترسیلات زر کا ہدف 39 اعشاریہ 4 ارب ڈالر مقرر کیا گیا ہے۔حکام کے مطابق آئندہ مالی سال کیلئے اشیاء اور خدمات کی برامدات کا ہدف 44 اعشاریہ 9 ارب ڈالر مقرر کیا گیا ہے جبکہ اشیا اور خدمات کی درآمدات کا ہدف 79 اعشاریہ 2 ارب ڈالر مقرر کیا گیا ہے۔

آئندہ مالی سال کے لیے مہنگائی کا سالانہ اوسط ہدف ساڑھے 7 فیصد اور معاشی شرح نمو کا ہدف 4 اعشاریہ 2 فیصد مقرر کرنے کی تجویز ہے جبکہ آئندہ مالی سال کے لیے معاشی شرح نمو کا ہدف 4.2 فیصد مقرر کرنے، مہنگائی کا سالانہ اوسط ہدف 7.5 فیصد اور زرعی شعبے کا ہدف 4.5 فیصد مقرر کرنے کی تجاویز دی گئی ہیں ۔

پنجاب پولیس کے 2 شیر دل جوانوں کا نہتے غریب مزدور پر بیچ چورہے تشدد، شرمناک ویڈیو بھی سامنے آگئی

اسی طرح نئے مالی سال کے لیے صنعتی شعبے کے لیے 4.3 فیصد، خدمات کے شعبے کا ہدف 4 فیصد، مجموعی سرمایہ کاری کا ہدف 14.7 فیصد، فکسڈ انویسٹمنٹ کے لیے 13 فیصد، پبلک بشمول جنرل گورنمنٹ انویسٹمنٹ کا ہدف 3.2 فیصد اور پرائیویٹ انویسٹمنٹ کا ہدف 9.8 فیصد کی تجاویز سامنے آئی ہیںآ ئندہ مالی سال نیشنل سیونگز کا ہدف 14.3 فیصد مقرر کرنے، اہم فصلوں کا ہدف 6.7 اور دیگر فصلوں کا ہدف 3.5 فیصد، کاٹن جننگ 7 فیصد، لائیو اسٹاک 4.2 فیصد، جنگلات کا ہدف 3.5 فیصد اور فشنگ کا ہدف 3 فیصد مقرر کرنے کی تجاویز دی گئی ہیں۔

اسی طرح نئے مالی سال کے لیے مینوفیکچرنگ کا ہدف 4.7 فیصد رکھنے، لارج اسکیل 3.5، اسمال اسکیل 8.9 اور سلاٹرنگ کا ہدف 4.3 فیصد رکھنے کی تجویز ہے بجلی، گیس اور واٹر سپلائی کے لیے 3.5 فیصد کا ہدف مقررکرنے کی تجویز سامنے آئی ہے جبکہ تعمیراتی شعبے کا ہدف 3.8 فیصد رکھنے، ہول سیل اینڈ ریٹیل ٹریڈ کا ہدف 3.9 فیصد، ٹرانسپورٹ، اسٹورریج اینڈ کمیونیکیشنز کا ہدف 3.4 فیصد رکھنے، انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن کا ہدف 5 فیصد مقرر کرنے اور فنانشل اینڈ انشورنس سرگرمیوں کا ہدف 5 فیصد رکھنے کی تجاویز ہیں۔

سعودی وزارتِ حج و عمرہ میں حج آپریشن کی کامیاب تکمیل پر تقریب ،   پاکستان حج مشن کو "ایکسی لینس ایوارڈ" سے نوازا گیا

ذرائع کا کہنا ہے کہ اگلے مالی سال کیلئے وفاقی بجٹ کا حجم ساڑھے 17 ہزار ارب روپے سے 18 ہزار ارب روپے تک رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر آئندہ مالی سال کے دوران 14 ہزار 307 ارب روپے کے محاصل جمع کرے گا، 6 ہزار 470 ارب روپے ڈائریکٹ ٹیکس کی مد میں جمع کئے جائیں گے جبکہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 11 سو 53 ارب روپے اور سیلز ٹیکس کا ہدف 4943 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔

کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 1 ہزار 741 ارب روپے، پٹرولیم لیوی کا ہدف 13 سو 11 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق نان ٹیکس آمدن 25 سو 84 ارب روپے، صوبے 12 سو 20 ارب کا سرپلس دیں گے۔

معروف کالم نگار ، صحافی ، پروفیسر توفیق بٹ کے اعزاز میں عشائیہ کا اہتمام،  خدمات لازوال ہیں: رام کمار تولانی

 آئندہ سال قرضوں پر سود ادائیگیوں کیلئے 8 ہزار 685 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے، آئندہ مالی سال کے دوران دفاع پر 2 ہزار 414 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے جبکہ ترقیاتی منصوبوں پر وفاق 1065 ارب روپے خرچ کرے گا۔

واضح رہے کہ آئندہ مالی سال 6 ہزار 588 ارب روپے کا قرض حاصل کرنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

تینوں تجاویز کی قومی خزانے پر مالی بوجھ بارے الگ الگ ورکنگ پر مشتمل ورکنگ پیپر وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں پیش کیا جائے گا اور وزیراعظم کی زیر صدارت ہونیو الے اس اہم اجلاس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں و پنشن میں اضافے بارے حتمی منظوری دینے پر غور ہوگا۔

ذرائع کا کہناہے کہ آرمڈ فورسز کو کنٹری بیوٹری پنشن اسکیم سے مستثنی رکھنے کی بھی تجویز ہے، حکومت کو اتحادیوں نے بھی تنخواہوں میں اضافے کا مشورہ دیا ہے جبکہ آئندہ بجٹ میں عوام کو انرجی سیور پنکھے اقساط پر دینے کا اعلان بھی متوقع ہے اور عوام کو توانائی کم خرچ کرنے والے پنکھے اقساط پر دینے کا مقصد بجلی کی بچت ہے صارفین ان پنکھوں کی قیمت کی ادائیگی بجلی کے بلوں کے ذریعے اقساط میں کر سکیں گے بلاسود آسان اقساط پر پنکھوں کی فراہمی کی اسکیم کا امکان ہے۔

اس کے علاوہ بجٹ میں صنعتی ترقی کے لیے سات ہزار سے زائد ٹیرف لائنز پر ڈیوٹی میں کمی کا اعلان بھی متوقع ہے، جن میں خام مال، درمیانی اور کیپیٹل گڈز اوردیگر اشیا کی تیاری میں استعمال ہونے والی اشیاء شامل ہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ توقع ہے کہ حکومت آئندہ بجٹ میں 4294 ٹیرف لائنز پر 2 فیصد ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی (اے سی ڈی) ختم کرنے کا اعلان کرے گی، یہ زیادہ تر خام مال پر مشتمل ہیں، جس سے صنعتوں کی پیداواری لاگت میں کمی آئے گی۔

 بجٹ میں الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کیلئے پیٹرول اور ڈیزل پر چلنے والی گاڑیوں پر 5 سال لیوی لگانے، لیپ ٹاپ اور اسمارٹ موبائل فونز کی بیٹری اور چارجرز کی مقامی تیاری کیلئے مراعات دی جائیں گی۔

آئی ایم ایف کی مشاورت سے مختلف شعبوں کے اہم معاشی اہداف کا تعین بھی کردیا گیا ہے، پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی لگانے سے سالانہ 24 ارب اور 5 سال میں 122 ارب روپے کا ریونیو متوقع ہے۔

ذرائع کے مطابق لیوی پیٹرول و ڈیزل پر چلنے والی تمام درآمدی اور مقامی تیار گاڑیوں پر لگائی جائے گی، حاصل رقم نئی 5 سالہ الیکٹرک وہیکل پالیسی 2026-30 پر خرچ ہوگی۔

ذرائع نے کہا ہے کہ لیپ ٹاپ اور اسمارٹ فونز کی بیٹری اور چارجرز کی مقامی تیاری کیلئے مراعات دینے کی بھی تجویز ہے۔ آئی ایم ایف نے اگلے مالی سال بھی سخت مالی و مانیٹری پالیسیاں برقرار رکھنے پر زور دیا ہےْ

آئندہ بجٹ میں پوائنٹ آف سیلز میں رجسٹرڈ ریٹیلرز پر ٹیکس چوری کرنے پر جرمانہ بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ٹیکس چوری میں ملوث ریٹیلرز پر جرمانہ 5 لاکھ روپے سے بڑھا کر 50 لاکھ روپے کیا جائے گا، روزانہ کی بنیاد پر ٹیکس چوری میں ملوث20 ریٹیلرز کو سیل کیا جا رہا ہے، ٹیکس چوری میں ملوث ریٹیلرز کی نشاندہی کرنے پر 5 ہزار سے 10 ہزار تک انعام ملے گا۔

ایف بی آر حکام نے کہا کہ پوائنٹ آف سیلز میں رجسٹرڈ ریٹیلرز کی تعداد 39 ہزار ہے، آئندہ بجٹ میں پوائنٹ آف سیلز میں ریٹیلرز کی تعداد بڑھا کر 70 لاکھ کرنے کا ہدف ہے، بجٹ میں ریٹیلرز پر مانیٹرنگ کیمرہ اور نگرانی کیلئے ملازمین کی تعیناتی بھی کی جائے گی۔

وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 25 ارب ڈالر سے زائد قرض حاصل کرنے کا تخمینہ لگا یا گیا ہے۔ ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق سعودی عرب، چین، یو اے ای اور دیگر دوست ممالک سے 12 ارب ڈالر قرض رول اوور کرایا جائے گا۔

آئندہ مالی سال 4.6 ارب ڈالر پراجیکٹ کیلئے فنانسنگ کا تخمینہ لگایا گیا ہے، 3.2 ارب ڈالر چینی کمرشل لون کی ری فنانسنگ کرائی جائے گی وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ چین سے 1 ارب ڈالر کا نیا کمرشل قرض حاصل کرنے کا پلان ہے، 2 ارب ڈالر آئی ایم ایف سے قرض قسط پلان میں شامل ہے۔

موٴخر ادائیگیوں پر سعودی آئل فیسیلیٹی اور دیگر کی مد میں 2 ارب ڈالر کا تخمینہ لگایا گیا ہے ذرائع نے مزید کہا ہے کہ پراجیکٹ فنانسنگ میں عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک اور دیگر مالیاتی ادارے شامل ہیں، یو اے ای سے سیف ڈپازٹ کو رول اوور کرانے کی ذمہ داری مرکزی بینک پر ہو گی۔

آئی ایم ایف سے ای ایف ایف قرض اقساط کی ذمہ داری وزارت خزانہ کی ہو گی اور تقریباً ساڑھے 19 ارب سے 20 ارب ڈالر اقتصادی امور ڈویژن کی ذمہ داری ہے۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • ۔175 کھرب سے زاید کا وفاقی بجٹ پیش ،دفاعی بجٹ میں 20 فیصد اضافہ‘سولر پینل پر 18 فیصد ٹیکس عاید
  • وفاقی حکومت کی دفاعی بجٹ میں 20 فیصد اضافے کی تجویز
  • وفاقی بجٹ برائے مالی سال 2025-26، دفاع کے لیے 2550 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز
  • آئندہ مالی سال 26-2025 کے وفاقی بجٹ کی دستاویز ات سب نیوز کو موصول
  • خیبرپختونخواکے آئندہ مالی سال کے 200 ارب روپے کے سرپلس بجٹ کا کل حجم 2 ہزار ارب روپے ہوگا
  • وفاقی بجٹ 2025 آج پیش کیا جائے گا، 18 ہزار ارب روپے کا بجٹ، 2 ہزار ارب کے نئے ٹیکس متوقع
  • 17 ہزار 600 ارب کا بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا 
  • آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کے اہم نکات سامنے آگئے
  • آئندہ مالی سال 2025 26 کا بجٹ بروز منگل 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا