ٹی بی اور ایچ آئی وی کی دواؤں میں بھارت پر انحصار کم کیا جائے، عالمی اداروں کا پاکستان سے مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: عالمی ادارہ صحت (WHO) اور یو این ایڈز (UNAIDS) نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ٹی بی (تپ دق) اور ایچ آئی وی (HIV) جیسے مہلک امراض کی ادویات کی مقامی سطح پر تیاری کو یقینی بنائے تاکہ بھارت پر انحصار کم کیا جا سکے، عالمی اداروں نے پاکستان کی دوا ساز کمپنیوں کو WHO سے منظور شدہ ادویات بنانے کی ترغیب دی ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق ڈبلیو ایچ او اور یو این ایڈز کےترجمان نے کہاکہ پاکستان میں اس وقت تقریباً ساڑھے 3 لاکھ افراد ایچ آئی وی سے متاثر ہیں جبکہ ہر سال 6 لاکھ سے زائد نئے ٹی بی مریض سامنے آتے ہیں، افسوسناک امر یہ ہے کہ ان میں سے صرف 5 ہزار مریض ہی دوا کا باقاعدہ استعمال کرتے ہیں جو صحت عامہ کے لیے ایک خطرناک صورتحال ہے۔
عالمی اداروں نے مزید کہاکہ پاکستان میں ایچ آئی وی اور ٹی بی کی مقامی دوا سازی نہ ہونے کے برابر ہے اور موجودہ صورتحال میں پاکستان کو ان بیماریوں کی ادویات خود تیار کرنا ہوں گی، ان اداروں کے مطابق پاکستان میں رجسٹرڈ ہزاروں دواؤں میں سے صرف 4 ہی ڈبلیو ایچ او سے منظور شدہ ہیں، جو بین الاقوامی معیار کے لحاظ سے ایک تشویشناک حقیقت ہے۔
وفاقی حکام نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستانی دوا ساز کمپنیاں عالمی معیار کی منظوری حاصل کرنے میں زیادہ دلچسپی نہیں رکھتیں، تاہم اب ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (DRAP) جلد ہی ایچ آئی وی، ٹی بی اور ملیریا کی ادویات بنانے کے لیے دوا ساز کمپنیوں سے درخواستیں طلب کرنے جا رہی ہے۔
وفاقی حکام کے مطابق ڈبلیو ایچ او، ڈریپ کو عالمی سطح کی ریگولیٹری اتھارٹی بنانے میں تعاون فراہم کرے گا تاکہ پاکستان کی ادویات بین الاقوامی مارکیٹ میں بھی اپنی جگہ بنا سکیں۔
اس کے علاوہ حکومت نے صوبائی حکومتوں کو ہدایت دی ہے کہ ایچ آئی وی، ٹی بی اور دیگر مہلک بیماریوں کی ادویات کو ضروری دواؤں کی فہرست میں شامل کیا جائے تاکہ ان کی بروقت دستیابی اور خریداری کو ممکن بنایا جا سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایچ آئی کی ادویات بی اور
پڑھیں:
جامعہ پنجاب سے گرفتار طلبہ کو فوری رہا کیا جائے‘ حافظ ادریس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250918-08-8
لاہور(صباح نیوز)مرکزی رہنما جماعت اسلامی اور سابق صدر پنجاب یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین حافظ محمد ادریس نے پولیس کی طرف سے جامعہ پنچاب کے طلبہ پر ظلم و تشدد کی شدید مذمتکرتے ہوئے گرفتار طلبہ کو فوری رہا ئی کا مطالبہ کیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ طلبہ و طالبات کے جائز مطالبات پر گفتگو شنید کرنے کے بجائے پکڑ دھکڑ اور مار پٹائی کے واقعات پر سخت افسوس ہوا۔ طلبہ کی یونیورسٹی اور ہاسٹل فیسوں میں بے تحاشا اضافہ معاشی ظلم اور تعلیم کا قتل ہے۔ کئی اضافے پہلی فیسوں کے مقابلے میں سو فیصد بڑھا دیے گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس کے ساتھ طالبہ کے ہاسٹلوں میں صفائی اور دیگر شعبوں میں مردوں کا تقرر طلبہ و طالبات اور ان کے والدین کے لیے سخت تکلیف دہ ہے۔ طلبہ و طالبات کا یہ مطالبہ کہ ہاسٹلز میں خواتین عملہ مقرر کیا جائے ہر لحاظ سے جائز ہے، اسے تسلیم کرنے کے بجائے ہلاکو خان والا رویہ اختیار کرنا ارباب حل و عقد کے لیے شرم بلکہ مر مٹنے کا مقام ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ گرفتار طلبہ کو فوری رہا کیا جائے، ان پر بنائے گئے ناجائز مقدمات ختم کیے جائیں، فیسوں میں اندھا دھند اضافوں کی بجائے قابل برداشت اور مناسب اضافہ کیا جائے اور طالبات کے تمام ہوسٹلز میں خواتین عملے کا تقرر کیا جائے۔ طلبہ اور ان کے والدین کو عوامی احتجاج کے جمہوری حق سے کسی صورت میں محروم نہیں کیا جا سکتا۔ پرامن مظاہروں کو پرتشدد بنانے کا جرم حکومت کے کھاتے میں جاتا ہے۔