ویٹی کن سٹی میں عظیم الشان عبادت (سنڈے ماس) کے دوران، پوپ لیو چہار دہم (XIV) نے بڑھتے ہوئے قوم پرستانہ سیاسی رجحانات پر شدید تشویش کا اظہار کیا، اور انہیں "افسوسناک" قرار دیا، تاہم انہوں نے کسی ملک یا رہنما کا نام نہیں لیا۔سینٹ پیٹرز اسکوائر میں ہزاروں افراد سے خطاب کرتے ہوئے پوپ لیو نے دعا کی کہ وہ: "سرحدوں کو کھول دے، دیواروں کو گرادے، اور نفرت کو مٹا دے۔انہوں نے کہا:  "تعصب، سیکیورٹی زونز اور ایک دوسرے سے دوری پیدا کرنے والے خیالات کے لیے ہماری زندگیوں میں کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ یہ سوچ اب قومی سیاست میں بھی جگہ بنا رہی ہے۔"پوپ لیو، جن کا اصل نام رابرٹ پرویوسٹ تھا، 8 مئی کو پوپ فرانسس کے جانشین کے طور پر منتخب ہوئے۔ وہ کیتھولک چرچ کے پہلے امریکی پوپ ہیں۔پوپ بننے سے قبل، پرویوسٹ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نائب صدر جے ڈی وینس پر کھلے عام تنقید کی تھی۔ ان کے پرانے ایکس (سابق ٹوئٹر) اکاؤنٹ @drprevost پر ایسے کئی پوسٹس موجود تھے، جو پوپ بننے کے بعد غیر فعال کر دیا گیا۔یاد رہے کہ سابق پوپ فرانسس بھی امیگریشن کے حوالے سے ٹرمپ کی پالیسیوں کے سخت ناقد تھے۔ انہوں نے ٹرمپ کو 2016 میں "غیر مسیحی" قرار دیا تھا، اور جنوری 2025 میں کہا تھا: "لاکھوں تارکینِ وطن کی ملک بدری کا منصوبہ ایک شرمناک عمل ہے۔"اتوار کو پوپ لیو پنٹی کوسٹ (Pentecost) کے موقع پر یہ خصوصی عبادت ادا کر رہے تھے، جو عیسائی تقویم کا ایک اہم اور مقدس دن ہوتا ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: پوپ لیو

پڑھیں:

ڈونلڈ ٹرمپ کا باراک اوباما پر غداری کا الزام، سابق صدر نے ردعمل میں کیا کہا؟

سابق امریکی صدر باراک اوباما نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 2016 کے صدارتی انتخابات سے متعلق غداری اور دھاندلی کے الزامات پر سخت ردعمل دیا ہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق بارک اوباما کے دفتر کے ترجمان پیٹرک روڈن بش نے ایک بیان میں کہا کہ صدر کے منصب کا احترام کرتے ہوئے ہمارا دفتر عام طور پر وائٹ ہاؤس سے آنے والی مسلسل بے بنیاد باتوں اور غلط معلومات پر کوئی ردعمل نہیں دیتا۔

یہ بھی پڑھیے: ڈونلڈ ٹرمپ کی اصلاحات، امریکی محکمہ صحت سے ہزاروں ملازمین کو برطرف کردیا گیا

انہوں نے مزید کہا کہ یہ الزامات اتنے بے بنیاد اور حیران کن ہیں کہ ان پر جواب دینا ضروری ہو گیا ہے۔ یہ عجیب و غریب دعوے مضحکہ خیز ہیں اور توجہ ہٹانے کی کمزور کوشش ہے۔

یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب ریپبلکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کے روز جنسی جرائم میں ملوث متوفی جیفری ایپسٹین سے متعلق سوالات کا جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے سابق صدر اوباما پر تبصرہ کیا اور انہیں غداری کا مرتکب قرار دیا۔

صدر ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اوباما اور ان لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے جنہوں نے 2016 کے انتخابات چوری کیے۔

یہ بھی پڑھیے: یوکرین جنگ پر معاہدہ نہ ہوا تو روس پر سخت ٹیرف نافذ کریں گے، ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ جو کچھ انہوں نے 2016 اور 2020 میں کیا وہ انتہائی مجرمانہ تھا۔ یہ اعلیٰ ترین سطح پر مجرمانہ عمل تھا۔ یہ غداری تھی۔ جو بھی لفظ آپ سوچ سکتے ہیں، وہ سب اس پر لاگو ہوتے ہیں۔ انہوں نے انتخابات چرانے کی کوشش کی۔ انہوں نے انتخابات کو مشکوک بنانے کی کوشش کی۔

یہ تنازعہ اس وقت مزید شدت اختیار کر گیا جب گزشتہ ہفتے قومی انٹیلیجنس ڈائریکٹر ٹلسی گیبارڈ اور سی آئی اے ڈائریکٹر جان ریٹکلف نے دعویٰ کیا کہ اوباما انتظامیہ نے 2016 کے انتخابات جیتنے کے لیے انٹیلیجنس میں چھیڑ چھاڑ کی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی صدر بارک اوباما ڈونلڈ ٹرمپ

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کٰساتھ مودی کی دوستی کھوکھلی ثابت ہو رہی ہے، کانگریس
  • پی ٹی آئی تشدد کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی: بیرسٹر گوہر
  • سینیٹر ٹیڈ کروز نے 9 دسمبرکو امریکی سیاست کا بدنام لمحہ کیوں قرار دیا؟
  • صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دینگے، ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں، گنڈاپور
  • صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے، ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں ، گنڈا پور
  • گوگل اور مائیکروسافٹ کو بھارتیوں کو ملازمتیں دینے سے منع کر دیا گیا
  • ناصر چنیوٹی کی بھارتی عوام سے دلجیت دوسانجھ کے خلاف نفرت بند کرنے کی اپیل
  • کیا نریندر مودی امریکی صدر ٹرمپ کی غلامی کرنا چاہتے ہیں، ملکارجن کھڑگے
  • عمران خان کے بیٹوں کی ٹرمپ کے ایلچی رچرڈ گرینل سے ملاقات، رہائی کیلئے امریکا میں مہم شروع کر دی
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا باراک اوباما پر غداری کا الزام، سابق صدر نے ردعمل میں کیا کہا؟