پوپ لیو کی قوم پرستانہ سیاست پر تنقید، نفرت کی دیواروں اور سرحدوں کو مٹانے کی دعا
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
ویٹی کن سٹی میں عظیم الشان عبادت (سنڈے ماس) کے دوران، پوپ لیو چہار دہم (XIV) نے بڑھتے ہوئے قوم پرستانہ سیاسی رجحانات پر شدید تشویش کا اظہار کیا، اور انہیں "افسوسناک" قرار دیا، تاہم انہوں نے کسی ملک یا رہنما کا نام نہیں لیا۔سینٹ پیٹرز اسکوائر میں ہزاروں افراد سے خطاب کرتے ہوئے پوپ لیو نے دعا کی کہ وہ: "سرحدوں کو کھول دے، دیواروں کو گرادے، اور نفرت کو مٹا دے۔انہوں نے کہا: "تعصب، سیکیورٹی زونز اور ایک دوسرے سے دوری پیدا کرنے والے خیالات کے لیے ہماری زندگیوں میں کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ یہ سوچ اب قومی سیاست میں بھی جگہ بنا رہی ہے۔"پوپ لیو، جن کا اصل نام رابرٹ پرویوسٹ تھا، 8 مئی کو پوپ فرانسس کے جانشین کے طور پر منتخب ہوئے۔ وہ کیتھولک چرچ کے پہلے امریکی پوپ ہیں۔پوپ بننے سے قبل، پرویوسٹ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نائب صدر جے ڈی وینس پر کھلے عام تنقید کی تھی۔ ان کے پرانے ایکس (سابق ٹوئٹر) اکاؤنٹ @drprevost پر ایسے کئی پوسٹس موجود تھے، جو پوپ بننے کے بعد غیر فعال کر دیا گیا۔یاد رہے کہ سابق پوپ فرانسس بھی امیگریشن کے حوالے سے ٹرمپ کی پالیسیوں کے سخت ناقد تھے۔ انہوں نے ٹرمپ کو 2016 میں "غیر مسیحی" قرار دیا تھا، اور جنوری 2025 میں کہا تھا: "لاکھوں تارکینِ وطن کی ملک بدری کا منصوبہ ایک شرمناک عمل ہے۔"اتوار کو پوپ لیو پنٹی کوسٹ (Pentecost) کے موقع پر یہ خصوصی عبادت ادا کر رہے تھے، جو عیسائی تقویم کا ایک اہم اور مقدس دن ہوتا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پوپ لیو
پڑھیں:
صدر ٹرمپ تنازعہ کشمیر حل کرانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، امریکی محکمہ خارجہ
واشنگٹن (اوصاف نیوز) ترجمان امریکی محکمہ خارٹیمی بروس کا کہنا تھا کہ قوی امید ہے کہ صدر ٹرمپ اپنے دور میں ہی مسئلہ کشمیر حل کرسکیں گے۔
واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ٹیمی بروس نے کہاکہ حیران نہ ہوں اگر صدر ٹرمپ کسی معاملے کو حل کر لیں۔ دنیا انہیں جانتی ہے۔ وہ واحد شخص ہیں جو فریقین کو مذاکرات کی میز پر لا سکتے ہیں۔
پریس بریفنگ میں صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ بین الاقوامی سطح پر قیامِ امن کے لیے متحرک کردار ادا کر رہے ہیں اور مختلف تنازعات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے خواہاں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں انڈر سیکریٹری ایلیس ہوکر نے بلاول بھٹو کی قیادت میں پاکستانی سفارتی وفد سے ملاقات کی، جس میں پاک بھارت جنگ بندی کی حمایت کا اعادہ کیا گیا۔
ترجمان نے کہا کہ شکر ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی ہو چکی ہے، اور ہمیں امید ہے کہ یہ استحکام آگے بھی برقرار رہے گا۔
ٹیمی بروس نے کہا کہ پاکستانی وفد کے ساتھ ملاقات میں دہشت گردی کے خلاف تعاون، دوطرفہ تعلقات، اور علاقائی سلامتی پر بھی گفتگو کی گئی۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ حالیہ عرصے میں امریکہ میں غیرقانونی تارکین وطن کے پرتشدد مظاہرے دیکھے گئے، جس کے باعث صدر ٹرمپ نے سرحدی سلامتی کو مزید مضبوط بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی سڑکوں کو جرائم پیشہ عناصر اور غیرقانونی تارکین وطن سے صاف کرنا ہماری اولین ترجیح ہے۔
ٹیمی بروس نے واضح کیا کہ فلسطین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ پانچ امدادی اداروں پر حماس کی حمایت کی بنیاد پر پابندیاں لگائی جا رہی ہیں۔
صدر ٹرمپ نے غزہ کی صورتحال پر تجاویز طلب کی ہیں کیونکہ حماس نہ تو مغویوں کو رہا کر رہا ہے اور نہ ہی ہتھیار ڈال رہا ہے۔ ایران سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں پیش رفت ہو رہی ہے، جبکہ یوکرین-روس جنگ کے خاتمے کے لیے بھی امریکہ اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔
ٹیمی بروس نے نائب صدر وینس اور وزیر خارجہ روبیو کے کردار پر بھی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک دلچسپ وقت ہے، اگر ہم کسی مخصوص تنازع میں کسی نتیجے پر پہنچ جائیں۔
سینکڑوں انسانی حقوق کے کارکنوں کا قافلہ غز ہ کی مدد کیلئے لیبیا پہنچ گیا