ویب ڈیسک : ملکی تاریخ میں پہلی بار عید کے موقع پر اقتصادی سروے جاری کیا گیا، اس اقتصادی سروے میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ ایک کروڑ نوکریوں کے نعروں کے حق میں نہیں۔ آج بتاؤں گا کہ کمزور طبقے کو کس طرح ریلیف دے سکتے ہیں۔ 

وزیر خزانہ نے اپنے بیان میں کہا کہ معیشت میں بتدریج بہتری آنے لگی ہے اور درست سمت میں جا رہے ہیں۔ رواں مالی سال معیشت کی شرح نمو 2.

7 فیصد رہی اور مہنگائی میں اضافے کی شرح ریکارڈ کم ہوئی جب کہ شرح سود 22 سے گر کر 11 فیصد پر آگئی۔ انہوں نے کہا کہ لیکج نہیں روکیں گے تو معاشی نظام بہتر کیسے ہوگا۔ سب سے پہلے مسائل کو جڑ سے اکھاڑنا ہے۔ آئی ایم ایف پروگرام کا مقصد پائیدار معاشی استحکام ہے۔ اصلاحات کا عمل جاری رہے گا۔

فیصل قریشی لائیو شو میں سوال پر برہم ہو گئے

محمد اورنگزیب نے بتایا کہ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس تقریباً 2 ارب ڈالر ہوگیا۔ دو سال میں ترسیلات زر میں 10 ارب ڈالر اضافہ ہوا۔ ٹیکس فائلر کی تعداد دگنی ہوگئی اور ٹیکس وصولی میں 26 فیصد اضافہ ہوا۔ جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکس وصولی پانچ سال کی بلند ترین سطح پر آگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گاڑیوں کی صنعت میں 40، خدمات میں 2.9، فوڈ سروسز میں 2.1، زراعت میں 0.6 فیصد اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ بڑی فصلوں کی پیداوار 13.5 فیصد سے کم رہی اور تعمیراتی شعبے میں 6.6 فیصد اضافہ ہوا تاہم لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں کمی آئی۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ توانائی سیکٹر اصلاحات سے ریکوری تاریخی رہی۔ 43 وزارتوں اور 400 ملحقہ اداروں میں ملازمین کی تعداد کم کریں گے۔ پاسکو کرپشن کا گڑھ تھا اسے ختم کرنے جارہے ہیں۔ فوڈ اسٹوریج سے آڑھتی کا کردار ختم کر دیا جائے گا، جس سے کسان کو اس کی فصل کی بہتر قیمت ملے گی۔

نان فائلرز کیلئے بڑی مشکل، بیرون ملک سفری پابندی عائد کرنے کی بھی تجویز

واضح رہے کہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ آج شام پیش کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کریں گے۔

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: اضافہ ہوا کہا کہ

پڑھیں:

ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد(نمائندہ جسارت)ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ ہوا ہے جس کے سبب مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے زاید ہوگیا۔حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے فریم ورک کے تحت پاکستان کے ذمے قرضوں سے متعلق وزارت خزانہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 3 سال میں پاکستان کے ذمے قرضوں کا تناسب 70.8 فیصد سے کم ہو کر
60.8 فیصد پر آنے کا تخمینہ ہے، مالی سال 2026ء سے 2028ء کی درمیانی مدت میں قرض پائیدار رہنے کی توقع ہے۔وزارت خزانہ حکام کے مطابق رپورٹ میں معاشی سست روی کو قرضوں کی پائیداری کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا گیا ہے، ایکسچینج ریٹ اور سود کی شرح میں تبدیلی قرض کا بوجھ بڑھا سکتی ہے، بیرونی جھٹکے اور موسمیاتی تبدیلی قرض کے خطرات میں اضافہ کر سکتے ہیں، فلوٹنگ ریٹ قرض کی بڑی مقدار سے شرح سود کا خطرہ بلند رہے گا، پاکستان کے ذمے مجموعی قرضوں کا 67.7 فیصد ملکی قرض ہے۔

 

نمائندہ جسارت گلزار

متعلقہ مضامین

  • اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
  • وزارت خزانہ کے اہم معاشی اہداف، معاشی شرح نمو بڑھ کر 5.7 فیصد تک جانے کا امکان
  • 2025 میں ریکارڈ 59 لاکھ ٹیکس گوشوارے جمع ،وزیراعظم کی ایف بی آر حکام کی ستائش
  • وزیراعظم 59 لاکھ ٹیکس گوشوارے جمع ہونے پر ایف بی آر کی پذیرائی
  • ٹیکس آمدن میں اضافہ ایف بی آر اصلاحات کا نتیجہ، غیررسمی معیشت کا خاتمہ کریں گے، وزیراعظم شہباز شریف
  • پنجاب میں اب کسی غریب اور کمزور کی زمین پرقبضہ نہیں ہوگا، وزیر اطلاعات پنجاب
  • 31 اکتوبر تک 59 لاکھ ٹیکس ریٹرنز جمع تاریخ میں توسیع نہیں ہوگی، ایف بی آر
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب ہوگیا
  • ٹیکس ریٹرنز جمع کرانے والوں میں نمایاں اضافہ