بجٹ پر اپوزیشن کا رد عمل بھی سامنے آ گیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، سلمان اکرم راجہ اور سینیٹر شبلی فراز نے وفاقی بجٹ 2025-26 پر سخت تنقید کرتے ہوئے اسے غریب طبقے پر بوجھ بڑھانے اور اشرافیہ کو فائدہ پہنچانے والا قرار دیا۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ یہ بجٹ غریب کو مزید غریب اور امیر کو امیر بنانے کے لیے بنایا گیا ہے۔سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ گزشتہ سال تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ 100 فیصد بڑھایا گیا جبکہ اس طبقے کی درخواست تھی کہ ان پر بوجھ کم کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں پلاٹس کی خرید و فروخت پر ٹیکس 4 فیصد سے کم کر دیا گیا جبکہ چھوٹی بچت کرنے والے گھرانوں کو بڑے سرمایہ داروں کے آگے قربان کر دیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ پٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی بڑھائی گئی ہے، لیکن اسے ٹیکس کا نام نہیں دیا گیا تاکہ اس کا حصہ صوبوں کو نہ ملے۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ بجٹ ہمیشہ اشرافیہ کے لیے بنایا جاتا ہے اور اس بار کے بجٹ سمیت گزشتہ تین سالوں کے بجٹ نے ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ مراعات یافتہ طبقے کو 5 کھرب روپے کا فائدہ پہنچایا گیا ہے۔شبلی فراز نے معاشی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس سال جی ڈی پی میں زراعت کا شعبہ منفی رہا، جو حکومتی پالیسیوں کی ناکامی کی وجہ سے ہے۔انہوں نے کہا کہ صنعتی ترقی اور خدمات کے شعبے بھی شدید متاثر ہوئے ہیں جبکہ عوام کی 30 فیصد آبادی اس سال قربانی نہیں دے سکی۔
انہوں نے کہا کہ ملک پر 73 کھرب روپے کا قرضہ ہو چکا ہے اور موجودہ حکومت کی وجہ سے پاکستانی روپے کی قدر افغان کرنسی سے بھی کم ہو گئی ہے۔شبلی فراز نے سرکاری ملازمین کے احتجاج کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ تنخواہ دار طبقے پر ظلم ہو رہا ہے اور وہ ان کی تنخواہوں میں مزید اضافے کی حمایت کرتے ہیں۔انہوں نے طنزاً کہا کہ جو قوم آئی ایم ایف کی بیساکھیوں پر چلے وہ ترقی کیسے کر سکتی ہے؟۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف اور اتحادی اس بجٹ کو مسترد کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جواعدادو شمار گزشتہ روز اقتصادی سروے میں بتائے اس سے ملتے جلتے ہی پیش کیے گئے، حکومت کا انحصار ہی جھوٹ پر مبنی ہے، جی ڈی پی 2.
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ شبلی فراز نے کرتے ہوئے
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی: حکومت اور اپوزیشن ارکان کے درمیان شدید ہنگامہ آرائی، ’چور چور‘ کے نعرے
پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران حکومتی اور اپوزیشن اراکین کے درمیان شدید ہنگامی آرائی ہوئی ہے، اور اس دوران چور چور کے نعرے لگائے گئے ہیں۔
اپوزیشن رکن اعجاز شفیع کے بولنے پر ن لیگ کے رکن اسمبلی احسن خان اور رانا محمد ارشد نے تقریر شروع کردی۔
حکومتی ارکان رانا ارشد طارق گل اور ملک وحید نے اپوزیشن رہنماؤں پر الزامات لگائے۔
اس موقع پر اپوزیشن رہنمائوں کی جانب سے چور چور کے نعرے لگائے گئے، جس سے ایوان کا ماحول خراب ہوگیا۔
اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے حکومتی رکن طارق گل نے کہاکہ پنجاب میں اب صرف شیر کی حکومت ہوگی۔
ملک وحید نے کہاکہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے گڈ گورننس کی اعلیٰ ترین مثالیں قائم کردی ہیں۔
انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہاکہ جو فساد اور انار کی پھیلائے گا وہ سلاخوں کے پیچھے تو ہو سکتا ہے باہر نہیں، اب صرف ترقی کی بات ہوگی۔
اس موقع پر احسن رضا نے کہاکہ پی ٹی آئی کا ایجنڈا صرف ایک نشئی کو جیل سے رہائی دلانا ہے، وہ ایک مصدقہ چور ہے۔
انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی والوں کو ریاست اور ملک سے کوئی دلچسپی نہیں، انہیں چاہیے کہ یہ اسمبلیوں سے استعفیٰ دیں اور سڑکوں پر جائیں۔
انہوں نے کہاکہ یہ لوگ قابل معافی نہیں ہیں، ڈیڑھ سال سے یہ لوگ اس ہاؤس کو نہیں چلنے دے رہے، نوجوان نسل کو تباہ اور قوم کی ڈائریکشن کو تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی۔
ایوان میں ہونے والے شور شرابے کے اسپیکر ملک احمد خان کو اجلاس کچھ دیر کے لیے ملتوی کرنا پڑا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اجلاس ملتوی پنجاب اسمبلی چور چور کے نعرے حکومت اپوزیشن ہنگامی آرائی وی نیوز