سکھر:چوری کی وارداتیں نہ رک سکیں،سپر اسٹور لوٹ لیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سکھر (نمائندہ جسارت)سکھر سبزی منڈی میں قائم معروف سپر اسٹور ایک بار پھر چوروں کی واردات کا نشانہ بن گیا، نامعلوم چور لاکھوں روپے مالیت کے سگریٹس، قیمتی اشیاء اور دو لاکھ روپے نقدی لوٹ کر فرار ہوگئے۔ سپر اسٹور پر یہ تیسری مرتبہ چوری کی واردات ہے، جس پر متاثرہ دکاندار ملک عبدالوحید نے اپنی برادری کے افراد کے ہمراہ پریس کلب کے سامنے سکھر پولیس کی نااہلی کے خلاف شدید احتجاج کیا ، نامعلوم چوروں نے نقب زنی کرتے ہوئے دکان کے تالے توڑ کر لاکھوں روپے مالیت کی اشیاء چوری کر لیں۔ چوری ہونے والی اشیاء میں سگریٹس کے قیمتی کارٹن، دیگر گروسری آئٹمز اور دو لاکھ روپے نقدی شامل ہیں۔ واردات کے بعد ملزمان باا?سانی فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔متاثرہ دکاندار ملک عبدالوحید کا کہنا ہے کہ ان کے سپر اسٹور سے یہ تیسری مرتبہ چوری کی واردات ہے، لیکن سکھر پولیس آج تک ایک بھی ملزم کو گرفتار نہیں کر سکی۔ شہر کے دیگر تجارتی علاقوں میں بڑھتی ہوئی چوری کی وارداتوں نے تاجروں کو شدید عدم تحفظ کا شکار کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پولیس کی یہی روش رہی تو تاجر برادری مجبوراً اپنے کاروبار بند کرنے پر غور کرے گی۔مظاہرین نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ سکھر میں بڑھتے ہوئے جرائم اور سکھر پولیس کی غفلت کا فوری نوٹس لیا جائے، ناکارہ اور نااہل اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے، اور متاثرہ تاجروں کو انصاف فراہم کیا جائے۔عوامی و تجارتی حلقوں نے بھی شہر میں بدامنی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس کی کارکردگی محض رسمی کارروائیوں تک محدود ہو چکی ہے، جس کی وجہ سے جرائم پیشہ عناصر بے خوف ہو چکے ہیں۔
.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: چوری کی واردات سپر اسٹور پولیس کی
پڑھیں:
گدو اور سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ گدو اور سکھر بیراج کے مقام پر اونچے درجے جبکہ کوٹری پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔
شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ گدو کے مقام پر پانی کا بہاﺅ چھ لاکھ 24 ہزار کیوسک جبکہ سکھر پر پانی کا بہاﺅ پانچ لاکھ 60 ہزار کیوسک ہے۔ کوٹری پر پانی کی آمد 284,325 کیوسک اور اخراج 273,170 کیوسک ہے۔
سینئر وزیر کا کہنا ہے کہ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے بھر میں 3,522 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب تک 173027 کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے جن میں سے 469 افراد اب بھی ریلیف کیمپس میں مقیم ہیں۔ان کا مزید کہنا ہے کہ صوبے بھر میں 183 فکسڈ اور موبائل ہیلتھ سائٹس کام کر رہی ہیں جہاں اب تک تقریباً 93 ہزار افراد کو امداد فراہم کی جا چکی ہیں۔
نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی(این ڈی ایم اے) کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران مزید 4 افراد جاں بحق ہوگئے، ڈوب کر مرنے والے چاروں بچے ہیں ، تعلق بلوچستان کے علاقے کوہلو سے ہے، ملک میں 26 جون سے اب تک جاں بحق ہونے والوں کی مجموعی تعداد 992 جبکہ ایک ہزار 64 زخمی ہوئے.
رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ 504 اموات خیبرپختونخوا میں ہوئیں، پنجاب 290 ، سندھ میں 80 افراد جاں بحق ہوئے، گلگت بلتستان میں 41 ، آزاد کشمیر 38 ، بلوچستان30 اوراسلام آباد میں 9 افراد جاں بحق ہوئے بارشوں اور سیلاب کے دوران ملک بھر اب تک 1064 افراد زخمی ہوچکے ہیں .