آئندہ سال معاشی شرح نمو کا ہدف 4.2 فیصد، مہنگائی کا ہدف ساڑھے 7 فیصد مقرر
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)آئندہ سال معاشی شرح نمو کا ہدف 4.2 فیصد جبکہ مہنگائی کا ہدف ساڑھے 7 فیصد مقرر کردیا گیا۔ سکھر حیدرآباد موٹر وے، کوئٹہ کراچی شاہراہ پر 115 ارب روپے خرچ کئے جائیں گے۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق دستاویزات کے مطابق سالانہ پلان 2025، 26 میں اڑان پاکستان پروگرام کے تحت برآمدات پر مبنی معاشی ترقی کو ترجیح قرار دیا گیا ہے۔ دستاویز کے مطابق قومی ترقیاتی پلان پر 4 ہزار 224 ارب روپے خرچ کئے جائیں گے۔
فائیو ایز فریم ورک بھی 5 سال کے فریم ورک کا حصہ ہے، فائیو ایز میں برآمدات، ای پاکستان، ماحولیات، توانائی، انفراسٹرکچر شامل ہے۔
صفدرآباد: جائیداد میں حصہ مانگنے پر بھائی نے بیوی کیساتھ ملکر بہن کو قتل کردیا
زرعی شعبے کا ہدف 4.
دستاویزات کے مطابق سکھر حیدرآباد موٹر وے ایم 6 کیلئے 15 ارب روپے مختص، این 25 کوئٹہ کراچی شاہراہ پر 100 ارب روپے خرچ کئے جائیں گے۔
سندھ میں سیلاب سے متاثرہ اسکولوں کی تعمیر کیلئے 41 ارب روپے، کراچی اور اسلام آباد میں آئی ٹی پارکس کیلئے 11 ارب روپے مختص، کراچی کے پانی سے متعلق منصوبے پر 13 ارب خرچ ہوں گے۔
دستاویزات کے مطابق آئندہ سال کے دوران علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی کیلئے 4.4 ارب روپے مختص، ریونیو بڑھانے کے منصوبے کیلئے تین ارب مختص کئے جائیں گے۔
ویسٹ انڈیز کے جارح مزاج بیٹر نکولس پورن نے انٹرنیشنل کرکٹ کو خیر باد کہہ دیا
مزید :ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کئے جائیں گے فیصد مقرر کے مطابق ارب روپے کا ہدف
پڑھیں:
پائیدار ترقی کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات ناگزیر ہیں، حکومتی معاشی ٹیم کی مشترکہ پریس کانفرنس
حکومتی معاشی ٹیم نے ایف بی آر ہیڈکوارٹرز میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت کی معاشی کارکردگی پر پریزنٹیشن دی، اس موقع پر ٹیم کے ارکان نے اپنے اپنے اداروں کی کارکردگی اور اصلاحات سے متعلق بریفنگ دی۔
یہ بھی پڑھیے: ٹیکس آمدن میں اضافہ ایف بی آر اصلاحات کا نتیجہ، غیررسمی معیشت کا خاتمہ کریں گے، وزیراعظم شہباز شریف
وزیر خزانہوزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ معیشت میں حکومت جو بنیادی اصلاحات کر رہی ہے اس پر بات کرنے کے لیے یہاں موجود ہیں، عالمی ایجنسیز نے ہماری رینکنگ میں اضافہ کیا ہے جو ہماری درست معاشی سمت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ استحکام آچکا ہے اور اب بات یہاں سے آگے جانے کی جانے کی ہے، ہمارے پارٹنر ممالک نے ہماری مدد کی ہے جس سے انکار نہیں، اب پائیدار ترقی کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات ناگزیر ہیں۔
چیئرمین ایف بی آراس موقع پر چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ادارے کے محصولات میں اضافہ ہوا ہے، ٹیکس نیٹ بیس کو وسیع کرنے کے لیے کوششیں کیں اور ٹیکس فائلرز کی تعداد میں اضافہ ہوا، فائلرز کی تعداد میں اس سال پچھلے سال کی نسبت 18 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ایف بی آر نے انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کی آخری تاریخ میں توسیع کردی
انہوں نے کہا کہ فائلرز کی تعداد میں اضافہ غیرمعمولی قدم ہے، وزیراعظم تسلسل کے ساتھ ایف بی آر کی نگرانی کرتے ہیں جس سے شفافیت اور احتساب میں بہتری آئی ہے، ایف بی آر میں ٹیکنالوجی کی مدد سے کارکردگی بہتر ہوئی۔
وزیر توانائیوفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری کا کہنا تھا کہ بجلی کی زیادہ قیمتیں ہمیں وراثت میں ملیں، پچھلے 18 مہینے میں بجلی کی قیمتوں میں ساڑھے 10 روپے فی یونٹ کی کمی لے آئے، صنعت کے لیے بجلی کی قیمتوں میں 16 روپے کمی لے آئے۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ حکومت بجلی خریدنے کے کاروبار سے باہر آئے گی، ڈیڈ پلانٹس میں بے وجہ تنخواہیں دے رہے تھے جنہیں ہم نے فروخت کیا، گردشی قرضوں میں اضافے کو کیا، یہ سب بہتر گورننس کا نتیجہ ہے۔ بلوچستان میں ٹیوب ویلز کی وجہ سے نقصان ہورہا تھا، 27 ہزار مالکان بجلی استعمال کرکے بل نہیں دیتے تھے، وفاقی حکومت نے ساڑھے 38 ارب روپے خرچ کرکے ان ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جس سے ایک ہی سال میں 40 ارب روپے کی ریکوری ہورہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: خیرپور میں گیس کے نئے ذخائر دریافت، توانائی ضروریات پوری کرنے میں زبردست معاونت کی توقع
اویس لغاری نے کہا کہ آئندہ 3 سال میں تمام فیڈرز اور ٹرانسفرمرز میٹرڈ ہوں گی، وزارت توانائی میں اصلاحات سے کئی ارب روپے کی بچت کی اور زائد بل بھرنے سے صارفین کو بچایا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایف بی آر وزیر توانائی وزیر خزانہ