Express News:
2025-07-28@04:53:46 GMT

دیہات کی عید۔سادگی اور اپنائیت کا تہوار

اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT

عید قربان کی آمد کے ساتھ ہی دل میں ایک عجیب سکون، کچھ پرانے مناظر اور چند دھندلے مگر بہت قیمتی نقوش جاگ اٹھتے ہیں۔ شہر کے جگمگاتے مگر مصنوعی ماحول میں عید بھی رسمی تہوار بن جاتا ہے لیکن دیہات کی فضاؤں میں عید کا استقبال ایک زندہ روایت، جذبے اور اپنائیت کے ساتھ کیا جاتا ہے۔

میری کوشش ہوتی ہے کہ عید قربان اپنے آبائی گاؤں میں گزاروںجو وادی سون کے خوبصورت پہاڑوں میں گھرا ہوا ہے۔ یہ وہی وادی ہے جہاں گرمیوں میں اگر کسی گھنے درخت کے سائے تلے بیٹھ جائیں تو پنکھے کی ضرورت ہی محسوس نہیں ہوتی۔ قدرتی ٹھنڈک ایسی کہ بدن میں تازگی کی ایک لہر دوڑ جاتی ہے اور جب یہی ماحول عید کے رنگوں میں ڈھل جائے تو پھر اس کا حسن دو چند ہو جاتا ہے۔شہر کی نسبت گاؤں میں ایک اور انمول نعمت ’رشتوں کا جُڑاؤ‘ہے۔

وہ رشتے جنھیں وقت، مصروفیت اور فاصلوں نے کمزور کر دیا ہے یہ رشتے عید پر پھر سے جڑنے لگتے ہیں۔ گھر کے صحن میں بیٹھے بزرگوں کی دانائی بھری گفتگو ، دعائیں اور ان کی آنکھوں میں جھلکتا سکون، یہ سب کچھ دل کو اس یقین میں بدل دیتا ہے کہ زندگی کا اصل حسن یہی ہے۔ میرے گاؤں میں عید کی تیاریاں چند دن پہلے ہی شروع ہو جاتی ہیں۔شہروں میںروزگار کے سلسلے میں مقیم لوگ اپنے آبائی وطن کو لوٹتے ہیں۔

عید کے دن صبح سویرے جب عید گاہ سے اللہ اکبر کی صدائیں گونجتی ہیں تو دل کے اندر ایک روحانی تڑپ پیدا ہوتی ہے۔بچے ،نوجوان، بزرگ نئے کپڑے پہن کر، خوشبو لگا کراور بغل میں جائے نماز رکھ کرعید گاہ کی طرف روانہ ہوتے ہیں۔ دیہات میں عموماً عید کی نماز عید گاہ میں ادا کی جاتی ہے جہاں پر گاؤں کے سب لوگ اجتماعی طورپر نماز ادا کرتے ہیں۔ نماز کی ادائیگی کے بعد ہر کوئی ایک دوسرے سے گلے ملتا اور عید کی مبارکباد دیتا ہے۔

نماز کے بعد دعاؤں کا ایک طویل سلسلہ شروع ہوتا ہے جن میں زندگی کی آسانیوں سے لے کر آخرت کی بخشش تک سب کچھ مانگا جاتا ہے۔گاؤں کی عید میں قربانی صرف جانور کی نہیں ہوتی بلکہ انا کی، تکبر کی اور خود غرضی کی بھی ہوتی ہے۔ یہاں دل سے قربانی کا جذبہ پیدا ہوتا ہے، دکھاوے سے نہیں۔

میری یہ کوشش ہوتی ہے کہ قربانی کے لیے خوبصورت جانور خریدے جائیں اور جب قربانی کے جانور وں کی خریداری کا مرحلہ طے پا جاتا ہے تو سب سے اہم مرحلہ قصاب کے ساتھ وقت طے کرنا ہوتا ہے۔ میری یہ خوش قسمتی ہے کہ عید کی نماز کی ادائیگی کے بعد جب گھر پہنچتا ہوں تو قصاب میرا منتظر ہوتا ہے ۔

گاؤں میں ماہر قصاب مختصر سے وقت میں قربانی کا عمل مکمل کر کے چلا جاتا ہے کہ دوسرے گھروں میں گاہگ اس کے منتظر ہوتے ہیں بلکہ کئی ایک تو میرے گھر پہنچ جاتے ہیں اور قصاب کو ساتھ لے جاتے ہیں کہ کہیں راستے میں وہ’ بھٹک یا اغوا‘نہ ہوجائے ،کوئی اور ملک صاحب اسے لے نہ اُڑے ۔قربانی کے گوشت کا سب سے اہم مرحلہ اس کی تقسیم کا ہے۔ میری یہ خواہش اور کوشش ہوتی ہے کہ ان گھروں میں قربانی کا گوشت پہنچایا جائے جن کے ہاں قربانی نہیں ہوتی۔ کسی کو احساس نہیں ہوتا کہ کس کے گھر میں کتنا گوشت ہے کیونکہ سب کا گوشت سب کا ہوتا ہے۔ ایک دوسرے کو بانٹنے کا، خوشیاں پھیلانے کا اور ضرورت مندوں کو یاد رکھنے کا جو جذبہ دیہات میں ہوتا ہے، وہ شاید شہر کی گلیوں میں کہیں کھو گیا ہے۔

عید کی سب سے بڑی خوبصورتی میرے نزدیک وہ وقت ہوتا ہے جب بزرگوں کی قبروں پر حاضری ہوتی ہے ۔ قبرستان جو پہاڑ کے دامن میں واقع ہے وہاں خاموشی، سرسبز درختوں کی سرسراہٹ اور پرندوں کی چہچہاہٹ کے درمیان ہم اپنے گزرے ہوئے پیاروں کو یاد کرتے ہیں۔ ہاتھ دعا کے لیے اٹھتے ہیں اور دل کی گہرائیوں سے دعائیں نکلتی ہیں۔ یہ لمحے اتنے پرسکون ہوتے ہیں کہ دنیا کے ہر شور سے کٹ کر انسان صرف اپنے رب کے قریب محسوس کرتا ہے اور یہ خیال بھی آتا ہے کہ ایک دن میں نے بھی یہیں سپرد خاک ہونا ہے۔

دوپہر کے وقت جب دستر خوان بچھتا ہے تو اس پر صرف کھانے کی چیزیں نہیں ہوتیں بلکہ محبت، اپنائیت اور شکر گزاری بھی رکھی جاتی ہے۔ گوشت کے قورمے، چاول اور مٹی کے برتنوں میں ٹھنڈا لسی کا گلاس یہ سب چیزیں شہر کے کسی پانچ ستارہ ہوٹل کی چمک دمک پر بھاری ہوتی ہیں۔شام کو جب سورج پہاڑوں کے پیچھے چھپنے لگتا ہے اور گاؤں کی فضا میں ہلکی ہلکی خنکی اترنے لگتی ہے تو میں اپنے بچپن کے دوستوں کے ساتھ اپنی بیٹھک کے برآمدے میں بیٹھتا ہوںجہاں وہی پرانی باتیں، وہی یادیں اور وہی قہقہے ہوتے ہیں یعنی کہ کچھ بھی نہیں بدلا صرف ہم بڑے ہو گئے ہیں۔

اس لمحے دل میں ایک خواہش جاگتی ہے کاش زندگی کی یہ شامیں کبھی ختم نہ ہوں۔ شاید اسی لیے میں ہر سال اس تہوار کو اپنے گاؤں میں منانے کو ترجیح دیتا ہوں کیونکہ یہاں عید صرف رسم نہیں بلکہ ایک جیتی جاگتی خوشبو ہے ، تازہ ہوا کا جھونکاہے، اپنائیت کا وہ لمحہ جو ہمیشہ دل میں محفوظ رہتا ہے ۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نہیں ہوتی ہوتے ہیں گاؤں میں ہوتی ہے جاتا ہے کے ساتھ ہوتا ہے عید کی

پڑھیں:

پاک فوج کا کیپٹن محمد سرور شہید (نشانِ حیدر) کو 77ویں یومِ شہادت پر خراجِ عقیدت

مسلح افواجِ پاکستان آج کیپٹن محمد سرور شہید (نشانِ حیدر) کی 77ویں برسی نہایت عقیدت و احترام سے منا رہی ہیں۔ کیپٹن سرور شہید 27 جولائی 1948 کو آزاد کشمیر کے محاذِ جنگ پر مادرِ وطن کے دفاع میں جامِ شہادت نوش کر گئے تھے۔

کیپٹن محمد سرور شہید کو پاکستان کے سب سے اعلیٰ فوجی اعزاز ‘نشانِ حیدر’ کا پہلا حقدار ہونے کا شرف حاصل ہے۔ انہوں نے پہلی کشمیر جنگ کے دوران تلپترا کے محاذ پر دشمن کے سامنے بے مثال جرات، قیادت اور فرض شناسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی جان وطن پر قربان کر دی۔

یہ بھی پڑھیے: شہدا کے خون کا قرض پوری قوم پر ہے، وزیرِاعظم اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا حوالدار لالک جان شہید (نشانِ حیدر) کو خراجِ عقیدت

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے ان کی بے مثال قربانی کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیپٹن سرور شہید کی بہادری اور قربانی افواجِ پاکستان کے لیے حوصلے، عزم اور حب الوطنی کی دائمی علامت ہے۔ ان کی زندگی ہمارے عسکری اقدار فرض، عزت، اور حتمی قربانی کا عملی نمونہ ہے۔

مسلح افواج نے اس موقع پر ایک بار پھر عہد کیا ہے کہ وہ شہداء کے عظیم ورثے سے طاقت لیتے ہوئے پاکستان کی خودمختاری اور سالمیت کے تحفظ کے لیے اپنی ذمہ داریاں بھرپور انداز میں نبھاتے رہیں گے۔

آئی ایس پی آر ککے مطابق مسلح افواجِ پاکستان کیپٹن محمد سرور شہید (نشانِ حیدر) جیسے عظیم شہداء کے عظیم ورثے سے حوصلہ پاتے ہوئے پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے اپنی غیر متزلزل عزم کی تجدید کرتی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاک فوج جنگ کشمیر شہدا قربانی کیپٹن سرور شہید نشان حیدر

متعلقہ مضامین

  • ریاست کی رٹ یا عوام کی قربانی؟
  • آزاد کشمیر کے سرحدی گاؤں میں چیتا 8 سالہ بچی کو گھر سے اٹھاکر لے گیا، لاش برآمد
  • ملک پر ظلم کا نظام مسلط ہے، آئین تو موجود ہے، اس پر عمل نہیں ہوتا، حافظ نعیم
  • کیپٹن محمد سرور شہید نشانِ حیدر کا 77واں یومِ شہادت آج منایا جا رہا ہے
  • کیپٹن محمد سرور شہید کا 77 واں یومِ شہادت آج منایا جارہا ہے
  • یہ غلط ہو رہا ہے
  • پاک فوج کا کیپٹن محمد سرور شہید (نشانِ حیدر) کو 77ویں یومِ شہادت پر خراجِ عقیدت
  • پنجاب میں مثالی گاؤں منصوبہ، مریم نواز کی قیادت میں دیہی ترقی کی نئی مثال
  • یہ جنگ مرد و عورت کی نہیں!
  • آنے والوں دنوں میں 5 اہم تہوار جن کا سب کو انتظار ہے