اسلام آباد:

وفاقی حکومت نے اسمگل شدہ گاڑیوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کے لیے نیا قانون تجویز کر دیا، جس کے تحت ایسی گاڑیاں جو چیسس نمبر میں چھیڑ چھاڑ یا تبدیلی کی شکار ہوں گی، انہیں ضبط کر لیا جائے گا۔

مجوزہ نئے قانون کے مطابق اگر کسی گاڑی کا چیسس نمبر تبدیل یا کٹ اینڈ ویلز کیا گیا ہو یا چیسس نمبر میں کوئی ایسا مواد بھرا گیا ہو جو اس کی اصل حالت کو چھپانے کے لیے استعمال کیا گیا ہو تو اسے اسمگل شدہ تسلیم کیا جائے گا، چاہے وہ کسی بھی موٹر رجسٹریشن اتھارٹی سے رجسٹرڈ ہو قانون کے تحت گاڑیوں کی فارنزک تحقیقات کی جائیں گی تاکہ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ کا پتا چلایا جا سکے۔

مجوزہ قانون کے تحت اگر گاڑی کی فارنزک تحقیقات میں چیسس نمبر یا اس کے حصے میں کوئی تبدیلی یا چھیڑ چھاڑ کی نشان دہی ہوتی ہے تو اس گاڑی کو اسمگل شدہ سمجھا جائے گا اور فوراً ضبط کر لیا جائے گا۔

حکومت کی جانب سے یہ سخت اقدامات اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے کیے جا رہے ہیں تاکہ غیر قانونی طریقے سے درآمد کی جانے والی گاڑیوں کا خاتمہ کیا جا سکے اور سڑکوں پر صرف قانونی اور محفوظ گاڑیاں چلائی جا سکیں۔

حکومتی ذرائع کے مطابق یہ قانون گاڑیوں کی چوری اور غیر قانونی تجارت کو روکنے میں مددگار ثابت ہوگا۔

حکام نے عوام کو آگاہ کیا ہے کہ وہ ایسی کسی بھی گاڑی کی خریداری سے اجتناب کریں جس میں چیسس نمبر میں چھیڑ چھاڑ یا غیر معمولی تبدیلی ہو، اس کے علاوہ، گاڑیوں کے مالکان سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اپنی گاڑیوں کی فارنزک چیکنگ کروا کر ان کے قانونی ہونے کو یقینی بنائیں۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان چیسس نمبر میں اسمگل شدہ چھیڑ چھاڑ گاڑیوں کی جائے گا

پڑھیں:

طالبان نے غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کیلیے انٹرنیٹ پر پابندی عائد کردی

افغانستان کی طالبان حکومت نے اعلان کیا ہے کہ کئی صوبوں میں انٹرنیٹ پر پابندی لگا دی گئی ہے تاکہ غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کی جا سکے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پہلے مرحلے میں انٹرنیٹ پابندی شمالی افغانستان کے پانچ بڑے صوبوں قندوز، بدخشاں، بغلان، تخار اور بلخ میں نافذ العمل ہوگی۔

طالبان حکام کا کہنا ہے کہ یہ پابندی فی الحال صرف فائبر آپٹک انٹرنیٹ کنکشنز پر ہوگی موبائل فون کے ڈیٹا پیکجز کے ذریعے انٹرنیٹ استعمال کرنے کی سہولت فی الحال دستیاب رہے گی۔

طالبان حکام کی جانب سے کاری سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ان صوبوں میں فائبر کنکشن منقطع کر دیے گئے ہیں۔ جس کے باعث گھروں، دفاتر اور کاروباری مراکز میں انٹرنیٹ دستیاب نہیں ہوگا۔

طالبان حکومت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ ضروریات کے لیے متبادل فراہم کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس طالبان نے اخلاقی ضابطوں پر مشتمل قانون نافذ کیا تھا جس کے تحت خواتین کے لیے چہرہ ڈھانپنا اور مردوں کے لیے داڑھی رکھنا لازمی جب کہ عوامی مقامات پر موسیقی چلانے پر پابندی لگائی گئی تھی۔

طالبان نے 2021 کو اگست کے وسط میں افغانستان کا اقتدار سنبھالا اور تب سے خواتین کے ملازمتوں اور لڑکیوں کے سیکنڈری اسکولوں پر پابندی عائد ہے۔

ملک میں خواتین کے بیوٹی پارلرز بھی بند کردیئے گئے ہیں اور بڑی عمر کی لڑکیوں پر مدرسے جانے پر بھی پابندی ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • سندھ حکومت ہزاروں گاڑیوں کی نمبر پلیٹ جاری نہ کرسکی، مدت میں مزید توسیع نہ کرنیکا فیصلہ، شہریوں کو تشویش
  • جلال پور پیروالا سے پانی نہ نکالا جاسکا، ایم فائیو موٹروے پر شگاف ڈالنے کی تجویز
  • الیکٹرک گاڑیوں کیلئے چارجنگ اسٹیشنز کے قیام پر اے ای آٹو کمپنی حکام کی سندھ کے وزراء سے ملاقات
  • دریائے ستلج کا پانی دریائے چناب میں ڈالنے کیلئے ایم فائیو موٹروے پر شگاف ڈالنے کی تجویز
  • اوورسیز پاکستانیوں کیلئے تین استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی کر سکتے ہیں
  • طالبان نے غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کیلیے انٹرنیٹ پر پابندی عائد کردی
  • طوطے پالنے اور فروخت کے لیے رجسٹریشن لازمی، نیا قانونی مسودہ تیار
  • طوطے پالنے اور خرید و فروخت کے لیے نیا قانونی مسودہ تیار
  • پنجاب حکومت نے گھریلو طوطوں کے لیے بھی نیا قانون منظور کر لیا
  • غیر قانونی اور ناقص گیس سلنڈر استعمال کرنے والی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن