بجٹ میں تنخواہیں بڑھانا اور ٹیکس گھٹانا خوش آئند
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
لاہور:
صدرکسان اتحاد خالد کھوکھر نے کہا ہے حکومت کاشکریہ اس نے مزید ٹیکس نہ لگاکر ہماری سزائے موت کو عمرقید میں بدل دیا تاہم زراعت زبوں حالی کاشکار ہے،ہمیں فصل کی لاگت ہی نہیں ملے گی تو کاشت کیسے کریں گے ؟
انھوں نے ’’ایکسپرٹس ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے کہا گندم تمام فصلوں کا انجن ہے ، اس کا نرخ اچھا ملے گا تو باقی فصلوں پر خرچ کرسکیں گے، ہمارا جینا مرنا یہی ہے مگر حکومت کاشتکار کو پینڈو اور گنوار سمجھتی ہے حالانکہ وہ غذائی تحفظ کا ضامن ہے۔
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس میڈیاگروپ ایازخان نے کہا کہ حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10فیصد کرکے بڑا احسان کیا حالانکہ ارکان اسمبلی کی تنخواہوں میں چھ سو فیصد اضافہ کیاگیاجبکہ ان کے فنڈز بھی بڑھا دیے گئے، اگروزیراعلی نے کسان کی قیمت پر روٹی سستی کی تو اس کا فائدہ نہیں تاہم ٹیکس کم کرنے کا شکریہ۔
بیوروچیف اسلام آباد عامر الیاس رانا نے کہا کہ مجھے تو لگا بجٹ شاید ہے ہی زراعت کیلیے تاہم اتنا ہی ضروری عام آدمی بھی ہے جسے سستا آٹا اور سستی روٹی چاہیے، تنخواہ دار طبقے کیلیے انکم ٹیکس5 فیصد سے کم ہو کر ایک فیصد پر چلا گیا ہے، تعمیراتی شعبے کو ٹیکس میں ریلیف دیا گیا ہے۔
اینکرپرسن رحمٰن اظہر نے کہاکہ بجٹ میں کچھ مثبت نظر آرہا ہے، تنخواہیں بڑھانا اور ٹیکس گھٹانا خوش آئند ہے جس کیلیے حکومت کی ستائش کرنا چاہیے تاہم قرضوں کی واپسی بڑا چیلنج ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال
نارووال (نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نےکہا ہے کہ جس جذبے سے ہماری افواج دہشت گردی کےخلاف جنگ میں جانوں کا نذرانہ دے رہی ہیں، ملکی معاشی بہتری کے لیے کردار ادا نہ کیا تویہ فورسز کی قربانیوں کے صلے میں ان سے زیادتی ہوگی۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا نارووال میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت بحالی کی جانب گامزن ہے، ہمیں بھرپور جذبے سے ملکی معیشت کی بہتری کے لیے کردار ادا کرنا ہے، حکومت کی کوشش ہےکہ ملک میں بجلی، گیس اور توانائی کے بحران پر قابو پائیں۔
انہوں نے کہا کہ جب ہمیں حکومت ملی تھی تو اُس وقت معیشت سمیت تمام شعبہ جات تباہ حال تھے، رفتہ رفتہ ان سب میں بہتری آرہی ہے۔احسن اقبال نے مزید کہا کہ معشیت بہتر ہوتے ہی بجلی کے شعبے میں نرخوں میں کمی کو ممکن بنائیں گے، گیس کی قیمتیں بھی کم کرنا ہوں گی۔ساتھ ہی وزیراعظم اور حکومت کی خواہش ہے کہ ٹیکسوں کی شرح میں کمی لائیں، تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ ٹیکس چوری کے خلاف ہم سب کو مل کر جہاد کرنا ہوگا۔
جو لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں اُن کی زمہ داری ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ مل کر ٹیکس چوروں کی نشاندہی کریں، اگر ٹیکس چوری نہیں رکے گی تو تنخواہ دار طبقے پر مزید بوجھ بڑھے گا۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ ٹیکس کے بغیر حکومت ترقیاتی کام نہیں کر سکتی، حکومت کے پاس پیسے چھاپنے کی کوئی مشین نہیں ہوتی، ٹیکس سے ہی ترقیاتی اور دیگر کام کرنے ہوتے ہیں، پاکستان میں اس وقت ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 10.5 ہے، ہمارے جیسے دیگر ممالک میں یہ شرح 16 سے 18 فیصد تک ہے۔