data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

حیدرآباد(نمائندہ جسارت)حیدرآباد ریلوے اسٹیشن پر ایک ہی دن میں پٹڑی سے بوگیاں اترنے کے 2واقعات پیش آئے، کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، ٹرینوںکی آمدورفت متاثر ۔ تفصیلات کے مطابق حیدرآباد ریلوے اسٹیشن کے پلیٹ فارم نمبر1پر کراچی سے پنجاب جانے والی مال بردار گاڑی کی تین بوگیاں پٹری خراب ہوجانے کے باعث اُتر گئیں، جس کے باعث اپ ٹریک پر ٹرینوں کی آمدورفت متاثر ہوئی، تاہم کسی قسم کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، حیدرآباد، کوٹری اور جامشورو سمیت دیگر مقامات پر ریل کی پٹریاں متاثر ہوجانے کے باعث آئے روز اس قسم کے حادثات رونما ہورہے ہیں، تاہم محکمہ ریلوے کی مینٹی نینس کے عملے نے پٹڑیوں کی مرمت کاکام شروع کردیا ہے۔دوسرا حادثہ کراچی سے راولپنڈی جانے والی پاکستان ایکسپریس کو پیش آیا ، حیدرآباد ریلوے اسٹیشن سے روانگی کے فوری بعد ہی ٹرین کی ایک بوگی ٹریک سے اتر گئی جس کی بحالی کا کام شروع کردیا گیا تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تاہم ایک ہی روز میں دوسرا واقعہ ریلوے حکام کے لیے لمحہ فکر ہے، حکام کسی سانحے سے قبل ٹریک کی مرمت کو یقینی بنائیں۔

 

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: باد ریلوے اسٹیشن

پڑھیں:

20 سال میں ریلوے کا زوال، ٹرینوں کی تعداد آدھی رہ گئی، سیکرٹری ریلوے کا انکشاف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کے اجلاس میں سیکرٹری ریلوے نے انکشاف کیا کہ پاکستان ریلوے کا آپریشن گزشتہ 20 سال میں نصف رہ گیا ہے۔

ان کے مطابق، دو دہائیاں قبل ریلوے 200 ٹرینیں چلاتی تھی جبکہ آج صرف 100 ٹرینیں چلائی جا رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مالی مشکلات اور پرانے انفرااسٹرکچر کی خراب حالت کی وجہ سے یہ بحران پیدا ہوا ہے۔ ریلوے وہ ریونیو پیدا نہیں کر پاتی جو نجی شعبہ کر لیتا ہے، تاہم اس وقت کراچی سے 8 سے 9 ایکسپورٹ ٹرینیں اور لاہور، راولپنڈی اور پشاور کے لیے فریٹ ٹرینیں چلائی جا رہی ہیں۔

اجلاس میں اراکین نے ریلوے کی کارکردگی اور پالیسیوں پر تشویش کا اظہار کیا۔ ناصر بٹ نے کہا کہ اگر یہی صورتحال رہی تو آئندہ 20 سال میں ریلوے مکمل طور پر بند ہو جائے گی۔ کامل علی آغا نے سوال اٹھایا کہ جب آؤٹ سورسنگ کی پہلی ٹرین ہی عدالت میں چلی گئی تو پھر ریلوے کو آؤٹ سورس کیوں کیا جا رہا ہے؟

سینیٹر روبینہ خالد نے جاپان کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہاں ٹرین کو آؤٹ سورس نہیں کیا گیا، اس لیے پاکستان کو بھی اس ماڈل پر غور کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ قومی اثاثے کو آؤٹ سورس کرنے کے بجائے اس کے بنیادی ڈھانچے کی بحالی اور جدید سہولیات کی فراہمی پر توجہ دینی ہوگی۔

ریلوے حکام نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ ایم ایل ون منصوبے سمیت کئی بڑے ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری ہے اور مستقبل میں ریلوے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے اصلاحاتی اقدامات کیے جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • زبردستی ہاتھ ملانے کا کوئی قانون موجود نہیں، بھارتی بورڈ کی نئی منطق
  • حیدرآباد: نکاسی آب کے ناقص نظام کے باعث باچا خان چوک سے متصل سڑک زیر آب ہے
  • حیدرآباد: راجا جانی کے رہائشی گیارہ سالہ میرجت کی میبنہ گرفتاری کیخلاف احتجاج کررہے ہیں
  • شوہر کے بیہمانہ تشدد کیخلاف بیوی انصاف کیلیے پریس کلب پہنچ گئی
  • اسرائیل نے غزہ سٹی میں زمینی کارروائیاں شروع کردیں
  • آتشزدگی کے باعث اسرائیلی ریلوے اسٹیشن ایک بار پھر تعطل کا شکار
  • ڈنمارک کا جنوبی جٹ لینڈ کے ریلوے میں سرمایہ کاری کا اعلان
  • 20 سال میں ریلوے کا زوال، ٹرینوں کی تعداد آدھی رہ گئی، سیکرٹری ریلوے کا انکشاف
  • حیدر آباد: جماعت اسلامی ضلع حیدرآباد کی ناظمہ غزالہ زاہد لیبر کالونی سائٹ زون میں سیرت النبی ﷺکانفرنس سے خطاب کر رہی ہیں
  • حیدرآباد:کوہسار ایکشن کمیٹی کا سوسائٹی میں پانی کی فراہمی کا مطالبہ