— فائل فوٹو

پاکستانی سفارتی وفد کی رکن سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ پاکستان نے غیر ضروری جنگ کا سامنا کیا، جنگ کا کوئی جواز نہیں تھا، حملہ بلا اشتعال کیا گیا۔

برطانوی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ واشنگٹن، نیویارک، لندن اور اب برسلز کا دورہ حقائق اُجاگر کرنے کےلیے کیا گیا، ہمارا پیغام امن کا ہے مگر بغیر کسی کمزوری کے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی مین اسٹریم میڈیا نے جنگی جنون کو ہوا دی، بھارتی ایجنڈا قوم پرستی اور تعصب پر مبنی ہے، پہلگام حملے کا کوئی ثبوت آج تک نہیں ملا۔

پاک بھارت کشیدگی: 87 گھنٹے کی جنگ اصل واقعہ نہیں صرف ٹریلر تھا: شیری رحمان

انہوں نے کہا کہ جنگ کے بعد بھارتی قیادت خود کو خطرناک وعدوں میں پھنسا چکی۔

شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان پر الزامات بغیر ثبوت کے لگائے گئے، پاکستانی بندرگاہوں پر قبضہ اور نقشہ مٹایا گیا، ہم نے پہلگام حملے کی مذمت کی اور افسوس کا اظہار کیا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ جنگ کے دوران حقائق کو مسخ کیا گیا، ہمارا مؤقف کمزوری نہیں حقیقت پر مبنی ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: نے کہا کہ کیا گیا

پڑھیں:

پی ٹی آئی کی حکومت یا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات چیت نہیں ہورہی، بیرسٹر گوہر

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ اس وقت پارٹی اور وفاقی حکومت یا فوجی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہو رہے۔

نجی ٹی وی کے پروگرام دوسرا رخ میں گفتگو کرتے ہوئے گوہر علی خان نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ سیاسی مسائل کا حل سیاسی انداز میں تلاش نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ہونے والی بات چیت بھی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: موجودہ آرمی چیف کے دور میں عمران خان کی رہائی ممکن ہے، بیرسٹر گوہر علی خان

انہوں نے بتایا کہ جب مارچ 2024 میں پی ٹی آئی نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کا مینڈیٹ چُرایا گیا ہے، تو پارٹی بانی عمران خان نے مذاکرات کے لیے کمیٹی تشکیل دی تھی، مگر جب بات چیت آگے نہ بڑھی تو کہا گیا کہ پی ٹی آئی صرف اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتی ہے۔

گوہر علی خان کے مطابق عمران خان نے کہا تھا کہ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی اگر کوئی تجویز لے کر آتے ہیں تو اس پر غور کیا جائے گا۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید بتایا کہ 26 نومبر کو ایک اور کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی لیکن حکومت کی جانب سے کوئی سنجیدگی ظاہر نہیں کی گئی۔ ہماری اور حکومت کی کمیٹیوں کے قیام کے باوجود دو ہفتے تک ملاقات نہ ہو سکی۔ اس کے بعد حکومت نے ملنے میں دلچسپی نہیں دکھائی، اس لیے ہم نے محض فوٹو سیشن کے لیے بیٹھنے سے انکار کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر کا قومی اسمبلی کی 4 قائمہ کمیٹیوں سے استعفیٰ

انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد محض بات چیت نہیں بلکہ سیاسی مسائل کا سیاسی حل تلاش کرنا تھا، جو جمہوریت، پارلیمان اور تمام جماعتوں کے لیے بہتر ہوتا، مگر ایسا نہیں ہو سکا۔

خیبر پختونخوا میں فوجی آپریشنز پر مؤقف

گوہر علی خان نے بتایا کہ پی ٹی آئی نے خیبر پختونخوا میں جاری آپریشنز کے حوالے سے جنوری، جولائی اور ستمبر میں آل پارٹیز کانفرنسز بلائیں۔ ان کے مطابق انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز ضروری ہیں، تاہم ان میں شہریوں کو نقصان یا سیاسی استعمال نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ آپریشنز میں بے گھر ہونے والے لوگوں کے گھر آج تک دوبارہ تعمیر نہیں ہو سکے، اس لیے آئندہ کسی بھی کارروائی میں عوامی تحفظ اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اسٹیبلشمنٹ بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی مذاکرات

متعلقہ مضامین

  • مذاکرات پاکستان کی کمزوری نہیں، خواہش ہے…افغانستان کو سنجیدہ کردار ادا کرنا ہوگا!!
  • پاکستان کرکٹ زندہ باد
  • مذاکرات پاکستان کی کمزوری نہیں، خواہش ہے...افغانستان کو سنجیدہ کردار ادا کرنا ہوگا!!
  • جو کام حکومت نہ کر سکی
  • رحمان بابا،جن کے افکار ہر زمانے کیلئے مشعل راہ ہیں
  • نفرت انگیز بیانیہ نہیں وطن پرستی
  • بھارتی طیارے میں خودکش حملہ آورکی موجودگی،ہنگامی لینڈنگ
  • پنجاب : لاؤڈ سپیکر ایکٹ سختی سے نافذ کرنے کا فیصلہ
  • موبائل فون کا استعمال بچوں میں نظر کی کمزوری کا بڑا سبب قرار
  • پی ٹی آئی کی حکومت یا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات چیت نہیں ہورہی، بیرسٹر گوہر