اسلام آباد:

وفاقی حکومت نے نئے مالی سال 26-2025 کے بجٹ میں کارپوریٹ سیکٹر کے لیے ریلیف کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کے تحت کمرشل جائیدادوں، پلاٹوں اور گھروں کی ٹرانسفر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے اور ٹیکس کریڈٹ کا اعلان کیا گیا ہے۔

نئے بجٹ میں سالانہ 20کروڑ سے 50 کروڑ روپے آمدنی پر سپر ٹیکس میں 0.5 فیصد کمی کا فیصلہ کیا گیا ہے اور جائیداد کی خریداری پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں بھی کمی کی گئی، ودہولڈنگ ٹیکس 4 فیصد سے کم کر کے اڑھائی فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

اسی طرح دوسری سلیب میں 3.

5 فیصد سے کم کر کے 2 فیصد، تیسرے سلیب میں 3 فیصد سے کم کر کے ودہولڈنگ ٹیکس 1.5 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

نئے بجٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ کمرشل جائیدادوں، پلاٹوں اور گھروں کی ٹرانسفر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم، گزشتہ بجٹ میں 7 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کی گئی تھی۔

حکومت نے بجٹ میں 10 مرلہ تک کے گھروں اور دو ہزار مربع فٹ کے فلیٹس پر ٹیکس کریڈٹ کا اعلان کیا ہے، مورگیج فنانسنگ کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

نئے بجٹ میں اسلام آباد میں جائیداد کی خریداری پر اسٹاپ پیپر ڈیوٹی 4 فیصد سے کم کر کے ایک فیصد کر دی گئی ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کا فیصلہ کیا گیا فیصد سے کم کر کے کیا گیا ہے

پڑھیں:

سعودی عرب کی اے پلس کریڈٹ ریٹنگ برقرار، فِچ نے مستحکم مستقبل  کی پیش گوئی کردی

بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی فِچ ریٹنگز نے سعودی عرب کی طویل مدتی غیر ملکی کرنسی کی اجرا کنندہ ڈیفالٹ ریٹنگ کو  اے پلس کے درجے پر برقرار رکھا ہے اور اس کے ساتھ مستحکم آؤٹ لک کا اعادہ بھی کیا ہے۔

سعودی اخبار سعودی گزٹ نے فچ کی تازہ ترین رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ یہ درجہ بندی سعودی معیشت کی مضبوط مالی بنیادوں، مستحکم اقتصادی اشاریوں اور جاری اصلاحاتی اقدامات کی عکاسی کرتی ہے۔

مالیاتی ذخائر اور کم قرض کی شرح اہم عوامل

فچ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ سعودی عرب کا قومی خالص غیر ملکی اثاثہ جات کا ذخیرہ اور قرض برائے جی ڈی پی شرح ان ممالک کے مقابلے میں کہیں زیادہ بہتر ہے جنہیں ’اے‘ اور بعض اوقات ’اے اے‘ درجہ حاصل ہے۔

ادارے نے کہا کہ سعودی حکومت کے پاس خاطر خواہ مالیاتی ذخائر موجود ہیں، جن میں سرکاری شعبے کی جمع پونجی اور دیگر اثاثے شامل ہیں، جو مملکت کی معاشی استحکام کو سہارا دیتے ہیں۔

2027 تک غیر ملکی اثاثے 35.3 فیصد جی ڈی پی تک پہنچنے کی پیش گوئی

فچ کی پیش گوئی کے مطابق، سعودی عرب کے خالص غیر ملکی اثاثے 2027 تک 35.3 فیصد جی ڈی پی تک پہنچ جائیں گے، جو کہ “A”  ریٹنگ والے ممالک کے اوسط 3.1 فیصد کے مقابلے میں انتہائی بلند سطح ہے۔

اقتصادی اصلاحات اور نان آئل ریونیو میں اضافہ قابلِ تحسین

فچ نے تیل پر انحصار کم کرنے اور بجٹ میں لچک پیدا کرنے کے لیے سعودی حکومت کے اصلاحاتی اقدامات کو بھی سراہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غیر تیل آمدنی میں مسلسل اضافے اور مالیاتی اصلاحات کے تسلسل نے سعودی عرب کی کریڈٹ پروفائل کو مزید مستحکم کیا ہے۔

مضبوط کریڈٹ پروفائل کا تسلسل

فچ کا کہنا ہے کہ موجودہ مالیاتی حکمتِ عملی اور وسائل کی دستیابی سعودی عرب کو ممکنہ عالمی مالیاتی دباؤ سے محفوظ رکھ سکتی ہے، جس کی وجہ سے ملک کی کریڈٹ ریٹنگ مستحکم رہنے کی توقع ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سعودی عرب سعودی معیشت فچ رپورٹ

متعلقہ مضامین

  • سعودی عرب کی اے پلس کریڈٹ ریٹنگ برقرار، فِچ نے مستحکم مستقبل  کی پیش گوئی کردی
  • محکمہ ہاؤسنگ کا سستے اور قابل استطاعت رہائشی منصوبوں سے متعلق بڑا فیصلہ
  • رواں سال کمرشل گاڑیوں کی فروخت میں نمایاں اضافہ
  • پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری پر شہباز شریف کا اظہار اطمینان
  • آئی ایم ایف نے 4 فیصد اضافی سیلز ٹیکس ختم کرنے کی اجازت دینے کے لیے کڑی شرط رکھ دی
  • فرانس کا ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان
  • ملک بھر میں پلاٹس کی آن لائن تصدیق کا جدید نظام تیار
  • سٹینڈرڈ اینڈ پورز گلوبل نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بہتر کر دی: معاشی ٹیم کی کارکردگی قابل تعریف، وزیراعظم
  • آئی ایم ایف نے وزارت توانائی کا انرجی پیکج مسترد کر دیا
  • پاکستان پر اعتماد بحال، ایک اور عالمی ایجنسی نے کریڈٹ ریٹنگ بہتر کر دی