وزیر آباد؛ پٹرول کی ٹینکی پھٹنے سے 16 افراد جھلس گئے
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
سٹی 42 : وزیرآباد کے علاقے نوئیں والا میں منی پٹرول پمپ پر پٹرول کی ٹینکی پھٹنے سے 16 افراد جھلس گئے ۔
واقعہ تھانہ علی پور چٹھہ کی حدود میں پیش آیا، جہاں ٹینکی پھٹنے سے آگ بھڑک اٹھی، جس کی شدت سے ہر طرف دھویں کے بادل دکھائی دینے لگے ۔ حادثے میں موقع پر موجود 16 افراد جھلس گئے۔اطلاع ملتے ہی ریسکیو 1122جائے وقوع پر پہنچی، اور آگ پر قابو پا لیا۔
ریسکیو 1122کا کہنا ہے کہ زخمیوں کو علی پور چٹھہ اور گوجرانولہ کے ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا، جن میں سے 5 کی حالت نازک بتائی گئی ہے۔
یو ای ٹی کے اے کلاس ملازمین اور اساتذہ کیلئے مالی امداد کی منظوری
منی پیٹرول پمپ پر دو سو لیٹر تک پلاسٹک کی ٹینکی میں پیٹرول زخیرہ ہوتا ہے، با اثر منی پیٹرول پمپ مالکان انتظامیہ کی طرف سے متعدد بار چلان کروانے کے باوجود باز نہیں آتے۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوگیا، حکومت نے عوام پر مہنگائی کا نیا بوجھ ڈال دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: حکومت نے ایک بار پھر عوام کو مہنگائی کا جھٹکا دیتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے، جس کا اطلاق آج یکم نومبر 2025ء سے ہوگیا۔
خزانہ ڈویژن سے جاری ہونے والے باضابطہ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل دونوں کی قیمتوں میں اضافہ اوگرا اور متعلقہ وزارتوں کی سفارشات کے بعد منظور کیا گیا ہے۔ نئی قیمتیں اگلے پندرہ دن کے لیے نافذ العمل رہیں گی۔
اعلامیے کے مطابق پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 2 روپے 43 پیسے اضافہ کر دیا گیا ہے، جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 265 روپے 45 پیسے فی لیٹر مقرر ہو گئی ہے۔ اس سے قبل پیٹرول 263 روپے دو پیسے فی لیٹر فروخت کیا جا رہا تھا۔
اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں بھی 3 روپے 2 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کر کے نئی قیمت 278 روپے 44 پیسے مقرر کر دی گئی ہے، جب کہ گزشتہ 15 روز کے لیے یہی قیمت 275 روپے 42 پیسے فی لیٹر تھی۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عام شہری پہلے ہی اشیائے خوردونوش، بجلی اور گیس کی بلند قیمتوں سے پریشان ہیں۔
ماہرینِ معیشت کے مطابق عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں معمولی اتار چڑھاؤ کے باوجود مقامی سطح پر بار بار اضافہ حکومت کی مالیاتی پالیسیوں اور ٹیکس بوجھ کا نتیجہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ قیمتوں کے تعین کے عمل میں شفافیت لائے اور عوامی مفاد کو مقدم رکھے۔
عوامی حلقوں میں اس فیصلے پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے، خاص طور پر ٹرانسپورٹ اور زرعی شعبے سے وابستہ افراد نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافے سے کرایوں، مال برداری کے نرخوں اور اجناس کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکسوں میں کمی کرے تاکہ عام آدمی کو ریلیف دیا جا سکے۔