بجٹ میں پٹرول کی بجائے بیماریوں کی وجہ بننے والے الٹرا پراسیسڈ خوراک پر ٹیکس کیوں نہیں ۔ مائرین صحت کا حکومت سے مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 11 جون 2025ء) وفاقی بجٹ 2025-26 میں غیر صحت بخش الٹرا پروسیسڈ مصنوعات (UPPs) پر ٹیکس میں اضافہ نہ کرنے اور اس کے برعکس ایک بنیادی ضرورت ایندھن پر لیوی عائد کرنے پر ماہرین صحت نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بجٹ کی منظوری کے دوران عوامی صحت کو اولین ترجیح دی جائے۔ ہر منٹ ایک پاکستانی کو دل کا دورہ پڑتا ہے، ذیابیطس اور اس کی پیچیدگیوں کے باعث روزانہ 1100 سے زائد اموات ہوتی ہیں۔
پاکستان میں ہیلتھ ایمرجنسی کی صورت حال ہے جس کے لیے شواہد پر مبنی دلیرانہ پالیسی اقدامات کی ضرورت ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق، الٹرا پروسیسڈ غذائیں پاکستان میں تیزی سے بڑھتی ہوئی غیر متعدی بیماریوں (NCDs) جیسے دل کی بیماریاں، موٹاپا، ٹائپ 2 ذیابیطس، اور کچھ اقسام کے کینسر کی ایک بڑی وجہ ہیں۔(جاری ہے)
ان مصنوعات میں چینی، نمک اور چکنائی کی مقدار خطرناک حد تک زیادہ ہوتی ہے۔
اس لیے ان پر ٹیکس بڑھانے سے نہ صرف بیماریوں کے بوجھ میں نمایاں کمی ہو گی بلکہ حکومت کو ضروری ریوینیو بھی ملے گا۔ یہ حقائق پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (PANAH) کی جانب سے منعقدہ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں اجاگر کیے گئے، جس میں ہارٹ فائل، پاکستان کڈنی پیشنٹس ویلفیئر ایسوسی ایشن، سینٹر فار پیس اینڈ ڈویلپمنٹ انیشی ایٹوز (CPDI)، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن ۔پاکستان یوتھ چینج ایڈووکیٹس (PYCA) اور دیگر مائرین صحت نے شرکت کی۔ ماہرین نے حکومت کی مالی ترجیحات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا، جو UPPs کے استعمال سے پیدا ہونے والی غیر متعدی بیماریوں کے بڑھتے ہوئے بوجھ کو نظر انداز کرتی ہیں۔ پناہ کے جنرل سیکریٹری ثناء اللہ گھمن نے کہا کہ الٹرا پروسیسڈ مصنوعات، جن میں میٹھے مشروبات اور پیک شدہ جنک فوڈ شامل ہیں، پاکستان میں دل کی بیماری، ذیابیطس، گردوں کی بیماریوں اور موٹاپے کی ایک بڑی وجہ ہیں۔ یہ بیماریاں ملک میں ہونے والی کل اموات کا تقریباً 60 فیصد ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ ایندھن جیسے ضروری اشیاء پر ٹیکس لگانے کے بجائے، ایسے مضر صحت مصنوعات پر ٹیکسز عائد کرے جو عوامی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔ پاکستان کڈنی پیشنٹس ویلفیئر ایسوسی ایشن کی ترجمانی کرتے ہوئے سکواڈن لیڈر (ر)غلام عباس،ے نے کہا کہ مالی پالیسیوں میں عوامی صحت کی ترجمانی ضروری ہے۔ UPPs پر ٹیکس عائد نہ کرناعوامی صحت کے ساتھ ایک سنگین مذاق ہے۔ ہم حکومت سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ بجٹ کی حتمی منظوری سے قبل ان مصنوعات پر صحت دوست ٹیکس کو شامل کیا جائے۔ اجلاس کے اختتام پر شرکاء نے متفقہ طور پر اراکینِ پارلیمنٹ سے مطالبہ کیا کہ پاکستان SDGs کا سیگنیٹری ہے جس پر 2030 تک عمل کرنا ہے ،اپنی پالیسیوں کو بالخصوص SDG 3.4 کے ساتھ ہم آہنگ کیا جائے، جو کہ غیر متعدی بیماریوں سے قبل از وقت اموات کو روک تھام اور علاج کے ذریعے کم کرنے پر زور دیتا ہے۔ انہوں نے حکومت سے سوال کیا کہ اس کی روک تھام کے لیے اس بجٹ میں کیا اقدامات کیے گئے ہیں شرکت کرنے والے اداروں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ شواہد پر مبنی، صحت دوست ٹیکسیشن اور پالیسی اصلاحات کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایسوسی ایشن حکومت سے پر ٹیکس کے لیے
پڑھیں:
ایف بی آر کی بدانتظامی سے قومی خزانے کو 397 ارب کے نقصان کا انکشاف
آڈٹ حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ 6 ارب 50 کروڑ کا سیلز ٹیکس اور ایف ای ڈی جمع نہیں کی گئی، 633 ٹیکس نادہندگان کیخلاف ایف بی آر کے 10 دفاتر نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔ قانون کے تحت بغیر شوکاز نوٹس دیے زبردستی ریکوری کرنی چاہیے تھی۔ اسلام ٹائمز۔ ان ڈائریکٹ، ڈائریکٹ کسٹم ڈیوٹی کی عدم وصولی، ایف بی آر کی بدانتظامی سے قومی خزانے کو 397 ارب کے نقصان کا انکشاف ہو ا ہے۔ قومی اسمبلی کے PAC کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس رکن قومی اسمبلی شاہدہ اختر علی کی کنوینئر شپ میں ہوا، جس میں ایف بی آر کی آڈٹ رپورٹس برائے مالی سال 2010، 2011، 2013 اور 2014 کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ آڈٹ حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ 6 ارب 50 کروڑ کا سیلز ٹیکس اور ایف ای ڈی جمع نہیں کی گئی، 633 ٹیکس نادہندگان کیخلاف ایف بی آر کے 10 دفاتر نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔ قانون کے تحت بغیر شوکاز نوٹس دیے زبردستی ریکوری کرنی چاہیے تھی۔