بھاری ٹیکس: ہائبرڈ کاروں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ متوقع
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
وفاقی حکومت نے 2025-26 کے بجٹ میں ٹیکس میں نمایاں اضافے کی تجویز پیش کی ہے اور اسی تحت ہائبرڈ گاڑیوں کو بھی ٹارگٹ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شاندار ہائبرڈ گاڑی اوماڈا سی 7 پاکستان میں متعارف ہونے کے لیے تیار
جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) میں موجودہ 8.5 فیصد سے 18 فیصد تک اضافہ کیا گیا ہے۔ یہ تبدیلی پاکستان میں دستیاب کئی مشہور ہائبرڈ ماڈلز کی قیمتوں میں خاطر خواہ اضافے کا باعث بنے گی۔
وسیع تر ٹیکس اصلاحات کے حصے کے طور پر حکومت تمام گاڑیوں پر خواہ وہ پٹرول، ڈیزل یا ہائبرڈ پر چلتی ہوں فلیٹ 18 فیصد جی ایس ٹی لاگو کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس سے قبل ہائبرڈ گاڑیوں کو صاف ستھرا نقل و حرکت کی ترغیب دینے کے لیے 8.
مزید پڑھیے: اب آلٹو ہائبرڈ ماڈل میں بھی دستیاب ہو گی
پاک وہیلز کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق اگر تجویز نافذ ہوتی ہے تو درج ذیل ہائبرڈ گاڑیوں کی قیمتوں میں بڑا اضافہ دیکھا جائے گا۔
خدشاتمجوزہ ٹیکس میں اضافے نے گاڑیاں بنانے والوں اور ممکنہ خریداروں میں یکساں طور پر تشویش پیدا کردی ہے۔ ہائبرڈ گاڑیاں جنہیں ایندھن کی بچت اور ماحول دوست آپشن کے طور پر مارکیٹ کیا جاتا ہے نئے ٹیکس نظام کے تحت نمایاں طور پر مہنگی ہو جائیں گی۔
مزید پڑھیں: آئندہ بجٹ میں لگژری ٹیکس: ہائبرڈ گاڑیوں والے فائدے میں رہیں گے
صنعت کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ اقدام ہائبرڈز کی مانگ کو کم کر سکتا ہے اور ملک کی صاف نقل و حرکت کی طرف منتقلی کو سست کر سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بجٹ جی ایس ٹی ہائبرڈ گاڑیاںذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جی ایس ٹی ہائبرڈ گاڑیاں ہائبرڈ گاڑیوں کی قیمتوں میں جی ایس ٹی
پڑھیں:
امریکا میں کتنے فیصد ملازمین کو خوراک کے حصول، بچوں کی نگہداشت میں مشکل کا سامنا؟
امریکا میں گزشتہ برس کے دوران 43 فیصد ملازمین کی آمدنی میں ایسا خاطر خواہ اضافہ نہیں ہو سکا جو بڑھتی ہوئی مہنگائی کا مقابلہ کر پاتا جس کے باعث ان کی قوت خرید میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اب ہم مریخ پر قدم رکھیں گے، امریکا کو کوئی فتح نہیں کر سکتا، ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا
روزگار سے متعلق معروف ویب سائٹ انڈیڈ (Indeed) کی تازہ رپورٹ کے مطابق جون 2025 تک ملازمین کی آمدنی میں اوسطاً 2.9 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ صارفین کے لیے قیمتوں کا حساس اشاریہ (CPI) 2.7 فیصد بڑھا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تنخواہوں میں اضافہ مجموعی مہنگائی کے ساتھ ہم آہنگ نہیں ہو سکا۔
کم آمدنی والے شعبے سب سے زیادہ متاثررپورٹ کے مطابق کم آمدنی والے شعبوں میں کام کرنے والے افراد کو مہنگائی کے اثرات کا سب سے زیادہ سامنا کرنا پڑا ہے۔ ان میں فوڈ سروسز، بچوں کی نگہداشت اور ذاتی دیکھ بھال جیسے شعبے شامل ہیں جہاں ملازمین کی تنخواہوں میں یا تو بہت معمولی اضافہ ہوا یا بعض کیسز میں کمی دیکھی گئی۔
مزید پڑھیے: امریکا کساد بازاری کا شکار، بیروزگاری کی شرح میں اضافہ
اس کے برعکس اعلیٰ تنخواہوں والے شعبے جیسے الیکٹریکل انجینیئرنگ، قانونی خدمات اور مارکیٹنگ میں کام کرنے والے افراد کی تنخواہوں میں سالانہ اوسطاً 6 فیصد تک اضافہ دیکھا گیا جو مہنگائی سے کہیں زیادہ ہے۔
ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ اگرچہ بعض شعبوں میں تنخواہوں میں اضافہ تسلی بخش ہے لیکن مجموعی طور پر امریکی ورک فورس کا ایک بڑا حصہ مہنگائی سے پیچھے رہ گیا ہے۔ اس عدم توازن سے معاشی ناہمواری اور متوسط طبقے کی مالی مشکلات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: گزشتہ 50 سالوں میں ہونے والی سب سے زیادہ مہنگائی کیا اوپر جائے گی؟
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر موجودہ رجحانات برقرار رہے تو کم آمدنی والے طبقے کی قوت خرید میں مزید کمی آ سکتی ہے جس سے روزمرہ ضروریات، بچت، اور طرزِ زندگی پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکا میں ملازمین کی حالت ملازمت پیشہ افراد