اداکارہ صحیفہ نے اپنی بولڈ تصاویر شیئر کردیں؛ سوشل میڈیا صارفین کی تنقید، مداح ناراض
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
اداکارہ اور ماڈل صحیفہ جبار نے انسٹاگرام پر جم سے اپنی کچھ تصاویر شیئر کی ہیں جس پر سوشل میڈیا پر ہنگامہ کھڑا ہوگیا۔
صحیفہ جبار نے شوبز کی دنیا میں ماڈلنگ سے قدم رکھا اور بعد ازاں اداکاری کے میدان میں بھی کامیابیاں حاصل کیں۔
صحیفہ جبار نے اپنے ذہنی صحت کے مسائل اور اپنی زندگی میں پیش آنے والے پریشانیوں اور دکھوں پر بھی کُھل کر گفتگو کی ہے۔
صحیفہ ان دنوں اپنے شوہر کے ساتھ کنیڈا میں مقیم ہیں اور حال ہی میں انسٹاگرام پروفائل سے اپنی تمام تصاویر حذف کر دیں جس پر مداح حیران رہ گئے۔
تاہم اس کے بعد صحیفہ نے اپنی 3 بلیک اینڈ وائٹ تصاویر شیئر کی ہیں جو بظاہر جم میں کھینچی گئی تصاویر لگتی ہیں۔
ان تصاویر میں صحیفہ جبار نے نہایت مختصر لباس زیب تن کر رکھا ہے اور ایک تسویر میں میں بازو پر بنے نقش و نگار کو بھی فوکس کیا گیا ہے۔
صحفیہ جبار کی ان تصاویر کو سوشل میڈیا پر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور اداکارہ کو مخاطب کرکے کہا کہ یہ خود مختاری نہیں بلکہ مدر پدر آزادی ہے۔
ایک صارف نے لکھا کہ صحیفہ بھی علیزے شاہ کے نقش قدم پر چل پڑی ہیں اور نازیبا لباس پہن کر سستی شہرت حاصل کرنا چاہتی ہیں۔
سوشل میڈیا پر ایک اور صارف نے لکھا کہ یہ پہلے ایسی تصاویر شیئر کریں گی اور پھر ڈپریشن کا رونا روئیں گی۔
خیال رہے کہ صحیفہ جبار اپنے بے باک تبصروں کے لیے بھی شہرت رکھتی ہیں اور سوشل میڈیا پر مداحوں کو ہر ایونٹ سے آگاہ کرتی رہتی ہیں۔
تاہم صحیفہ جبار نے اب تک اچانک انسٹاگرام سے اپنی تمام تصاویر حذف کرنے اور ان تین نامناسب تصاویر پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا پر صحیفہ جبار نے تصاویر شیئر
پڑھیں:
روس میں خاتون نے 3 لاکھ 41 ہزار روپے کے بدلے اپنی ’روح بیچ‘ ڈالی
حال ہی میں ایک روسی خاتون نے 100,000 روبلز (3 لاکھ 41 ہزار روپے) کے عوض ایک شہری کو اپنی روح بیچنے کا دعویٰ کیا ہے۔
یہ واقعہ سوشل میڈیا اور کچھ غیر روایتی خبروں میں کافی گردش کر رہا ہے۔ دراصل یہ معاہدہ ایک شخص نے ٹیلی گرام پر اشتہار کے طور پر دیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ جو کوئی اپنی روح مجھے بیچے گا وہ اتنی رقم پائے گا۔
اس پر خاتون نے معاہدے کا پرنٹ آؤٹ نکال کر اس پر اپنے خون سے دستخط کیے اور معاہدہ پکا کیا جس کی تصویر بھی خاتون نے سوشل میڈیا پر شیئر کی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ رقم ملنے پر اس کا استعمال خاتون نے کھلونے والی لببو گُڑیائیں خریدنے اور ایک کنسرٹ ٹکٹ حاصل کرنے میں کیا۔
کچھ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ یہ سب “سوشل ایکسپیرمنٹ” یا مذاق کے طور پر شروع ہوا تھا نہ کہ حقیقی روحوں کی نقل و حمل کا قانونی/روحانی معاملہ۔
دوسری جانب یہ بھی معلوم نہیں ہے کہ یہ واقعہ کس حد تک تصدیق شدہ ہے۔ کیا معاہدہ قانونی حیثیت رکھتا ہے اور کیا یہ واقعہ صرف انٹرنیٹ پر وائرل کہانی ہے یا حقیقی کیس؟
“روح بیچنا” جیسے معاملات اکثر تشبیہی معنی رکھتے ہیں اور بعض لوگ اسے ایک توجہ حاصل کرنے کے طور پر لیتے ہیں۔