مون سون بارشیں 15 جون سے شروع ، نیا سپل 27 جون کو داخل ہونے کا امکان ، این ڈی ایم اے
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اوصاف نیوز)رواں سال مون سون سیزن 15 جون سے شروع ہونے کا امکان ہے ، ڈی جی محکمہ موسمیات مہر صاحبزادہ خان نے میڈیا کو بتایا کہ مون سون سیزن کی بارشیں 15 ستمبر ک جاری رہیں گی ۔
انہوںنے وضاحت کی کہ اگرچہ یہ سیزن عمومی طور پر 3 ماہ پر محیط ہوتا ہےتاہم اس سال اس کے جلد آغاز اور تاخیر سے اختتام کے امکانات بھی موجود ہیں۔
ڈی جی موسمیات کے مطابق شمال مشرقی پنجاب، کشمیر، اور ملک کے دیگر وسطی و جنوبی حصوں میں شدید بارشوں کا امکان ہے، جبکہ گلگت بلتستان اور شمالی خیبر پختونخوا میں بارشیں معمول سے کم ہوں گی، مگر درجۂ حرارت بلند رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
دوسری طرف چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملککا گزشتہ دن کہنا تھا کہ پاکستان میں 26 یا 27 جون کو مون سون کے داخل ہونے کا امکان ہے، مون سون کا سیزن جولائی سے 15 ستمبر تک چلتا ہے تاہم اس سال تین چار روز قبل آئے گا۔ اور رواں سال مون سون میں زیادہ بارشیں متوقع ہیں۔
وزیردفاع خواجہ آصف کی تنخواہوں اور مالی مراعات میں بے تحاشہ اضافے پر کڑی تنقید
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کا امکان
پڑھیں:
’ٹائٹن آبدوز‘ کے دلخراش سانحے پر بنی دستاویزی فلم ریلیز، سنسنی خیز انکشافات سامنے آگئے
بحرِ اوقیانوس کی تاریک گہرائیوں میں تباہ ہونے والی آبدوز ’ٹائٹن‘ کی حقیقی کہانی پر مبنی نیٹ فلکس کی نئی دستاویزی فلم ’ٹائٹن: دی اوشین گیٹ ڈیزاسٹر‘ ریلیز کر دی گئی ہے۔
نیٹ فلکس ڈاکیومنٹری "Titan: The OceanGate Disaster" ٹائٹن آبدوز سانحے کی وجوہات پر روشنی ڈالتی ہے جو جون 2023 میں پیش آیا تھا۔
یہ آبدوز جو مشہور ٹائٹینک کے ملبے تک جانے والے ایک تجارتی مشن پر روانہ ہوئی تھی، تقریباً 90 منٹ بعد سمندر کی 3,300 میٹر گہرائی میں تباہ ہوگئی تھی۔ حادثے میں پانچ افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں معروف برطانوی مہم جو حامش ہارڈنگ، پاکستانی نژاد بزنس مین شہزادہ داؤد اور ان کا بیٹا، فرانسیسی غوطہ خور پال ہنری اور آبدوز کے مالک اسٹاکٹن رش شامل تھے۔
View this post on InstagramA post shared by Netflix India (@netflix_in)
دستاویزی فلم میں انکشاف کیا گیا ہے کہ آبدوز کے کاربن فائبر ڈھانچے میں شروع سے ہی سنگین تکنیکی خامیاں موجود تھیں۔ ماہرین کے مطابق یہ ڈیزائن شروع سے ہی خطرناک تھا اور سمندر کی تہہ میں ہر غوطہ اس کے لیے ایک نیا خطرہ تھا۔
ڈاکیومنٹری میں اوشین گیٹ کمپنی کی ویڈیوز، ڈیٹا اور سابق ملازمین کی گواہیاں شامل کی گئی ہیں، جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ کمپنی کے بانی نے حفاظتی خدشات کو نظرانداز کیا تھا۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ اگر عام لوگ ان فیصلوں سے واقف ہوتے تو آبدوز میں سوار ہونے سے گریز کرتے اور اس دلخراش حادثے کا شکار ہونے سے بچ جاتے۔