شمالی اور جنوب ی کوریا کے درمیان جاری ’آڈیو جنگ‘ کا خاتمہ، دونوں ممالک میں مذاکرات کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
جنوبی کوریا کی جوائنٹ چیفز آف اسٹاف نے کہا ہے کہ شمالی کوریا نے اپنے سرحدی علاقوں میں شور مچانے والے ہائیڈگوپ (لاؤڈ اسپیکر) پروگرام روک دیے ہیں۔
یہ پیشرفت جنوبی کوریا کی جانب سے بھی ایسے نشریات کو ایک روز پہلے معطل کرنے کے بعد سامنے آئی، جن میں شمالی کوریا کی مخالفت اور K‑pop میوزک شامل تھی۔
یہ بھی پڑھیں:شمالی کوریا کا متعدد قسم کے بیلسٹک میزائلوں کا تجربہ
جنوبی کوریا کے نئے صدر لی جے میونگ نے اقتدار سنبھالتے ہی اس اقدام کا اعلان کیا، جس کا مقصد سرحدی کشیدگی کو کم کرنا اور شمالی کوریا کے ساتھ بات چیت کا ماحول بنانا ہے ۔
اس اقدام پر سرحدی علاقے میں رہنے والے افراد نے خوشی کا اظہار کیا کیونکہ لاؤڈ اسپیکرز کی مسلسل آواز سے ان کی نیند اور روزمرہ زندگی متاثر ہو رہی تھی۔
یہ ’آڈیو جنگ‘ پچھلے سال اس وقت شروع ہوئی تھی، جب شمالی کوریا نے اڑنے والے غباروں کے ذریعے جنوبی کوریا میں کچرا پھینکنا شروع کیا تھا، جس پر جنوبی کوریا نے ردعمل میں پروپیگنڈا اور K‑pop نشر کیا۔
اب دونوں ممالک کی جانب سے نشریات بند ہونے سے ایک حوصلہ افزا خاموشی قائم ہوئی ہے، جو ایک نازک لیکن امید افزا قدم تصور کی جا رہی ہے۔
سرحدی تناؤ میں بہتری اور مؤثر امن کی نشاندہی کے طور پر اس پیش رفت کو دیکھاجا رہا ہے، لیکن دونوں اطراف کی پیشہ ورانہ اور سیاسی قیادت اب مستقبل قریب میں تعلقات میں مزید کشادگی یا سختی کا فیصلہ کریں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
K‑pop آڈیو جنگ جنوبی کوریا شمالی کوریا کچرا لاؤڈ اسپیکر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ڈیو جنگ جنوبی کوریا شمالی کوریا کچرا لاؤڈ اسپیکر جنوبی کوریا شمالی کوریا
پڑھیں:
امریکا اور ایران کے درمیان جوہری مذاکرات کا چھٹا دور اتوار کو عمان میں ہوگا
امریکا اور ایران کے درمیان جوہری مذاکرات کا چھٹا دور اتوار کو عمان کے دارالحکومت مسقط میں ہوگا۔
مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی میں نمایاں اضافے کے بعد عمانی وزیر خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ امریکا اور ایران کے درمیان جوہری مذاکرات کا چھٹا دور اتوار کو عمان کے دارالحکومت مسقط میں ہوگا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو ایک بار پھر واضح کیا کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔امریکی اہلکاروں کو مشرقِ وسطیٰ سے اس لیے نکالا جا رہا ہے کیونکہ یہ ایک خطرناک علاقہ بن سکتا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے نے امریکی و عراقی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکا بغداد میں اپنے سفارت خانے کے انخلا کی تیاری کر رہا ہے اور خطے میں موجود اپنے فوجی اہلکاروں کے اہل خانہ کو بھی واپسی کی اجازت دے رہا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے بحرین اور کویت سے رضاکارانہ انخلا کی اجازت دی ہے، جبکہ بدھ کی شب محکمہ خارجہ نے علاقائی کشیدگی کے باعث غیر ہنگامی امریکی سرکاری عملے کے انخلا کا حکم دیا۔
سینئر ایرانی سکیورٹی اہلکار نے بتایا کہ امریکی فوجی اہلکاروں کے اہل خانہ کا انخلا کسی خطرناک اقدام کی علامت نہیں بلکہ محض احتیاطی تدبیر ہے۔