حریت پسند رہنما شبیر احمد شاہ کی درخواست ضمانت مسترد
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں سماعت کے دوران ای ڈی نے شبیر شاہ کی ضمانت کی درخواست کی مخالفت کی اور کہا کہ یہ ایک سنگین جرم ہے جس میں کشمیر میں بدامنی پھیلانے کیلئے پاکستان سمیت دیگر ممالک سے دہشت گردی کی فنڈنگ کی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی ہائی کورٹ نے "ٹیرر فنڈنگ کیس" میں جیل میں بند حریت پسند رہنما شبیر احمد شاہ کی درخواست ضمانت مسترد کر دی ہے۔ جسٹس نوین چاولہ کی سربراہی میں تعطیلاتی بنچ نے درخواست ضمانت خارج کرنے کا حکم دیا۔ سماعت کے دوران شبیر شاہ کی جانب سے پیش ہونے والے سینیئر وکیل کولن گونسالویس نے کہا کہ اس معاملے میں چارج شیٹ داخل کر دی گئی ہے اور تفتیش مکمل ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شبیر شاہ کا نام این آئی اے کی طرف سے داخل کی گئی پہلی سپلیمنٹری چارج شیٹ میں بھی نہیں ہے۔ اس کیس میں بھی ٹرائل جلد مکمل ہونے کی امید نہیں ہے کیونکہ اس کیس میں چار سو گواہ ہیں۔
آپ کو بتا دیں کہ اس سے قبل پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے شبیر شاہ کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ شبیر شاہ نے پٹیالہ ہاؤس کورٹ کے فیصلے کو دہلی ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں سماعت کے دوران ای ڈی نے شبیر شاہ کی ضمانت کی درخواست کی مخالفت کی اور کہا کہ یہ ایک سنگین جرم ہے جس میں کشمیر میں بدامنی پھیلانے کے لئے پاکستان سمیت دیگر ممالک سے دہشت گردی کی فنڈنگ کی گئی۔ ای ڈی نے کہا کہ شبیر شاہ نے اس جرم میں اہم کردار ادا کیا۔ سماعت کے دوران عدالت نے شبیر شاہ کے وکیل سے کہا تھا کہ وہ اپنے موکل سے پوچھیں کہ کیا انہیں عدلیہ پر اعتماد ہے، جس کے جواب میں شبیر شاہ کے وکیل نے کہا کہ انہیں عدلیہ پر اعتماد ہے۔
ای ڈی کا دعویٰ ہے کہ شبیر شاہ جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید سے بھی رابطے میں تھے۔ اقوام متحدہ نے جماعت الدعوۃ پر پابندی لگا رکھی ہے۔ ای ڈی نے کہا کہ شبیر شاہ محمد شفیع شعر کے ساتھ بھی رابطے میں تھے، جو جموں جیل سے باہر آنے کے بعد اپنے خاندان کے ساتھ پاکستان بھاگ گئے تھے۔ ای ڈی نے کہا کہ ان سنگین جرائم کی مزید تفتیش ابھی باقی ہے۔ ایسے میں شبیر شاہ کو رہا کیا گیا تو سازش کو بے نقاب کرنے کے عمل کو دھچکا لگے گا۔ قابل ذکر ہے کہ شبیر شاہ اس وقت دو مقدمات میں تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ ایک کیس ٹیرر فنڈنگ کا ہے اور دوسرا منی لانڈرنگ کا ہے۔ شبیر شاہ کے خلاف 2005ء میں منی لانڈرنگ کیس میں 2007ء میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ شبیر شاہ کو ای ڈی نے 25 جولائی 2017ء کو گرفتار کیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سماعت کے دوران نے شبیر شاہ شبیر شاہ کی کہ شبیر شاہ کی درخواست نے کہا کہ
پڑھیں:
گورنر ہاؤس میں اسپیکر کو رسائی کیخلاف کامران ٹیسوری کی درخواست، سپریم کورٹ کا آئینی بینچ تشکیل
گورنر سندھ کامران ٹیسوری—فائل فوٹوگورنر ہاؤس کراچی میں گورنر کی غیر موجودگی میں اسپیکر صوبائی اسمبلی کو مکمل رسائی دینے کے معاملے پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی درخواست پر 5 رکنی آئینی بنچ تشکیل دے دیا گیا۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ 3 نومبر کو سماعت کرے گا۔
سندھ ہائی کورٹ نے قائم مقام گورنر کو گورنر ہاؤس کی مکمل رسائی کا حکم دیا تھا۔
گورنر سندھ کے دفتر کو تالہ لگانے پر قائم مقام گورنر سندھ اور اسپیکر سندھ اسمبلی اویس شاہ نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔ ان کا درخواست میں مؤقف ہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے ہمیں سنے بغیر فیصلہ سنایا۔
گورنر سندھ کا درخواست میں مؤقف ہے کہ قائم مقام گورنر اویس قادر شاہ کو اجلاس کرنے سے روکا نہیں گیا، تصاویر اور ویڈیو سے واضح ہے کہ قائم مقام گورنر کو مکمل پروٹوکول دیا گیا۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ آئین میں قائم مقام گورنر کا دائرہ اختیار طے ہے، قائم مقام گورنر 2015ء کے قانون کے تحت گورنر ہاؤس استعمال نہیں کر سکتا، سندھ ہائی کورٹ نے جلد بازی میں فیصلہ کر کے درخواست نمٹائی ہے۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی درخواست میں سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔