چین امریکا کی اے آئی برتری کے قریب تر، واشنگٹن پریشان
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے میدان میں امریکا کی برتری کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں کیونکہ چین انتہائی تیزی سے اس ٹیکنالوجی میں ترقی کر رہا ہے اور ماہرین کے مطابق وہ امریکا کے برابر آنے سے محض چند ماہ کی دوری پر ہے۔
یہ بات ٹرمپ ایڈمنسٹریشن کے سابق اعلیٰ عہدیدار اور موجودہ وائٹ ہاؤس مشیر برائے اے آئی و کرپٹوکرنسی، ڈیوڈ ساکس نے واشنگٹن میں منعقدہ ’اے ڈبلیو ایس سمٹ‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ چین اور امریکا کے درمیان اے آئی ٹیکنالوجی کا فاصلہ اس قدر کم ہو چکا ہے کہ وہ اب ’سالوں نہیں بلکہ صرف 3 سے 6 ماہ‘ کا رہ گیا ہے۔
ڈیوڈ ساکس نے خبردار کیا کہ اگر امریکا نے مصنوعی ذہانت کے شعبے میں سخت ریگولیشنز عائد کیں تو اس کا فائدہ چین کو ہو سکتا ہے، جو بغیر کسی بڑی پابندی کے اس ٹیکنالوجی کو نہ صرف ترقی دے رہا ہے بلکہ عالمی دوڑ میں آگے نکلنے کے قریب ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اس حقیقت کا سامنا ہے کہ چین اب ہم سے برسوں پیچھے نہیں رہا۔ یہ مقابلہ حیرت انگیز حد تک تیز ہو چکا ہے اور اگر ہم نے اپنے نظام کو غیر ضروری طور پر محدود کیا تو چین ہماری اختراعات سے بھی آگے نکل سکتا ہے۔
ڈیوڈ ساکس کے یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب واشنگٹن میں چینی ٹیکنالوجی خصوصاً مصنوعی ذہانت، کوانٹم کمپیوٹنگ اور فوجی استعمال کی حامل ایجادات پر شدید تحفظات پائے جاتے ہیں۔ امریکا کے پالیسی سازوں کا ماننا ہے کہ ان حساس شعبوں میں چین کی پیش قدمی نہ صرف معاشی بلکہ دفاعی لحاظ سے بھی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔
واشنگٹن میں ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ امریکا اس وقت بھی اے آئی ٹیکنالوجی میں قائدانہ مقام پر ہے، لیکن چین کی جانب سے جاری غیر معمولی سرمایہ کاری اور ریاستی حمایت سے یہ فاصلہ تیزی سے کم ہو رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ دوڑ صرف ٹیکنالوجی کی نہیں بلکہ عالمی قیادت، معاشی تسلط اور دفاعی برتری کی بھی ہے۔ اگر چین اگلے 6 ماہ میں واقعی اس سطح پر پہنچ جاتا ہے جہاں امریکا موجود ہے، تو عالمی طاقتوں کا توازن بڑی حد تک متاثر ہو سکتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پنجاب حکومت نے ہڑپہ میوزیم میں چار نئی گیلریوں کا افتتاح کر دیا
پنجاب حکومت نے تاریخی ورثے کے تحفظ اور سیاحت کے فروغ کی جانب ایک اور اہم قدم اٹھاتے ہوئے ہڑپہ میوزیم میں چار نئی گیلریوں کا افتتاح کر دیا۔
سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے افتتاح کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہڑپہ میوزیم میں نئی گیلریوں کا قیام وزیراعلیٰ کے اس عزم کی عملی تصویر ہے جس کے تحت پنجاب کے تاریخی مقامات کو محفوظ اور فعال بنایا جا رہا ہے۔ تاریخی ورثہ صرف ہمارا ماضی ہی نہیں بلکہ ہماری شناخت ہے، اسے محفوظ رکھنا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ گیلریاں نہ صرف آثار قدیمہ کے تحفظ میں معاون ثابت ہوں گی بلکہ تعلیمی و سائنسی تحقیق کا بھی اہم مرکز بنیں گی۔ یہ ایک سنگ میل ہے جو پنجاب میں ثقافتی سیاحت کے فروغ کی راہ ہموار کرے گا۔
سیکرٹری سیاحت ڈاکٹر احسان بھٹہ کا کہنا تھا کہ ورثے کی بحالی سے نہ صرف مقامی بلکہ بین الاقوامی سطح پر سیاحت کو فروغ ملے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ محکمہ آثار قدیمہ اس شعبے میں عالمی معیار کے مطابق اقدامات کر رہا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل آرکیالوجی ظہیر عباس ملک نے بتایا کہ نئی گیلریوں میں ہڑپہ کی تاریخ کو جدید تقاضوں کے مطابق پیش کیا گیا ہے۔ یہ گیلریاں تحقیق، تعلیم اور عوامی آگاہی کے لیے ایک نیا باب ثابت ہوں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر ہڑپہ میوزیم کو جدید سہولیات سے آراستہ کر رہے ہیں تاکہ آنے والے سیاح اور طلبہ یہاں سے مستفید ہو سکیں۔ انہوں نے کہا نئی گیلریوں کی بدولت نہ صرف ہڑپہ کی قدیم تاریخ کو محفوظ رکھنے میں مدد ملے گی بلکہ نوجوان نسل میں اپنے ثقافتی ورثے سے جڑی بھی رہے گی۔