سانپوں سے کٹواکر مہلک بیماریوں کا علاج، متنازع معالج کے ہاں مریضوں کی ِبھیڑ
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
فلپائن سے تعلق رکھنے والا ایک معالج کئی برسوں سے بیماروں کو زہریلے سانپوں سے کٹواکر ان کا علاج کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: برازیل کا جزیرہ جہاں دنیا کے زہریلے ترین سانپوں کا راج ہے
منڈاڈو کا ایک متنازع معالج روزالیو کلِٹ مختلف بیماریوں کے علاج کے لیے پٹ وائپر سانپ کے زہر کا استعمال کرتا ہے۔
اس کا دعویٰ ہے کہ کئی سال قبل اپنے پالتو وائپرز میں سے ایک نے اسے کاٹا لیا تھا جس کی وجہ سے اس نے سانپ کے زہر کی شفا بخش خصوصیات حادثاتی طور پر دریافت کیں۔
اس کا کہنا ہے کہ اس وقت وہ کئی بیماریوں سے لڑ رہا تھا لیکن سانپ کے ڈسنے کے کچھ ہی دنوں بعد اسے کافی بہتر محسوس ہوا تو اس نے اندازہ لگایا کہ اس کے کاٹنے سے وہ ٹھیک ہو گیا ہے۔
اس کے بعد سے روزالیو شمالی فلپائن کے پٹ وائپر کے فوائد کا پرچار کر رہا ہے اور خود کو ’اسنیک ہیلر‘ کہلاتا ہے۔
مزید پڑھیے: انسان کے کاٹے سے سانپ ہلاک، یہ عجیب و غریب واقعہ کہاں پیش آیا؟
روزالیو حال ہی میں ایک ویڈیو میں اپنے غیر معمولی شفا یابی کے عمل کو ظاہر کرنے کے بعد وائرل ہوا لیکن وہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے معجزاتی علاج کے متلاشی افرادکو سانپ سے کٹواکر ان سے پیسے وصول کر رہا ہے۔
سنہ 2014 میں ایک ٹی وی نیٹ ورک نے روزالیو اور اس کے پٹ وائپرز کے بارے میں لکھا تھا جن میں سے اکثر اس کے گھر میں آزادانہ گھومتے ہیں۔ اس وقت بھی اس کے پاس اکثر ایسے مریض ہوتے تھے جو دل کی بیماریوں یا پیشاب کی نالی کے انفیکشن سمیت مختلف حالات کا علاج کرنے کے لیے خود کو اس کے پالتو سانپوں سے کٹواتے تھے۔
روزالیو مریضوں کو زہر سے بھری ہوئی خمیر شدہ شراب بھی تجویز کرتا ہے جسے وہ بڑے بڑے مرتبانوں میں خود تیار کرتا ہے لیکن ان دعووں کے باوجود ماہرین کا کہنا ہے کہ ان سانپوں کے زہر میں علاج کی خصوصیات ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ہے بلکہ یہ خطرناک بھی ثابت ہوسکتا ہے، خصوصاً ان لوگوں کے لیے جو اس سے الرجک ہوں۔
مزید پڑھیں: چین میں سانپوں کی نئی انوکھی قسم کیسے دریافت ہوئی؟
معالج کی بیٹی جووی ٹیرو نے میڈیا کو بتایا کہ شمالی فلپائن کے مندر کے پٹ وائپر محفوظ سانپ ہیں جن کا زہر مہلک نہیں ہے اور ان کے کاٹنے کے ارد گرد کا گوشت بھی نہیں سڑتا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سانپ کا زہر بنیادی طور پر نیوروٹوکسک ہوتا ہے جس میں ہیموٹوکسک زہر پیپٹائڈز کا تناسب بہت کم ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ پٹ وائپرز کے کاٹے کو محفوظ قرار دینا بلاشبہ ایک مبالغہ آرائی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پٹ وائپرز زہریلے سانپ سانپ کے زہر سے علاج فلپائن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پٹ وائپرز زہریلے سانپ سانپ کے زہر سے علاج فلپائن سانپ کے کے لیے کے زہر
پڑھیں:
کیا اے آئی پاکستان میں شعبہ صحت پر سے بوجھ کم کرسکتا ہے؟
پاکستان میں ذیابیطس، امراض قلب کے کیسز میں اضافہ مسلسل جاری ہے جبکہ طبی اداروں میں محدود وسائل شعبہ صحت پر بوجھ کو بڑھا دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس بوجھ کو کم کرنے کیلئے ماہرین اب صحت عامہ میں اے آئی کے اطلاق کی پرزور حامیت کررہے ہیں۔
اے آئی پاکستان میں شعبہ صحت پر سے بوجھ کم کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ ذیل میں اس کے ممکنہ اثرات اور فوائد بیان کیے جا رہے ہیں:
1. تشخیص میں معاونت
اے آئی الگورتھم ریڈیولوجی، ایکسرے، سی ٹی اسکین، ایم آر آئی، اور جلدی بیماریوں کی شناخت میں ڈاکٹروں کی مدد کر سکتے ہیں۔ جیسے جلد کے کینسر، ٹی بی یا ذیابیطس کا آنکھوں پر اثر (diabetic retinopathy) کی شناخت۔
2. ٹیلی میڈیسن اور ریموٹ ہیلتھ کیئر
اے آئی چیٹ بوٹس یا ورچوئل اسسٹنٹس دور دراز علاقوں میں بنیادی علامات کی تشخیص، مریض کو صحیح ماہر کے پاس ریفر کرنے، یا دواؤں کی رہنمائی دے سکتے ہیں۔ بالفاظ دیگر دیہی علاقوں میں ڈاکٹروں کی کمی کا جزوی حل ہے۔
3. ہیلتھ ڈیٹا کا تجزیہ اور پیشن گوئی
اے آئی پر مبنی سسٹمز مریضوں کے ڈیٹا (بلڈ پریشر، شوگر، ہارٹ ریٹ) کو دیکھ کر خطرناک حالات (مثلاً دل کا دورے) کی پیشگی اطلاع دے سکتے ہیں۔ یہ اسپتالوں میں مریضوں کی آمد، بیڈز کی ضرورت یا دوا کی مانگ کی پیش گوئی بھی کر سکتا ہے۔
4. ڈاکومنٹیشن اور انتظامی کام
اے آئی ڈاکٹرز کی طرف سے مریض کی ہسٹری، نسخے، فالو اپ ریکارڈ، اور رپورٹس کو خودکار طریقے سے درج کر سکتا ہے جس سے ڈاکٹر زیادہ وقت مریضوں پر دے سکتے ہیں۔
5. ادویات کی دریافت اور تحقیق
دوا ساز کمپنیاں اے آئی کی مدد سے نئی ادویات کی شناخت، ویکسین کی تیاری یا دواؤں کے اثرات کا قبل از وقت پتہ دے سکتی ہیں۔