data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستان نے صحت کے شعبے میں ایک اہم سنگ میل عبور کرتے ہوئے بچوں کے کینسر کے مفت علاج سے متعلق عالمی پروگرام گلوبل پلیٹ فارم فار ایکسیس ٹو چائلڈہُڈ کینسر میڈیسنز (GPACCM) میں شمولیت حاصل کر لی ہے۔

اس اقدام کے تحت پاکستان میں کینسر میں مبتلا بچوں کو مفت ادویات کی فراہمی شروع کی جائے گی، جو ہزاروں خاندانوں کے لیے امید کی ایک نئی کرن ثابت ہوگی۔

یہ اعلان وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور سینٹ جوڈ چلڈرنز ریسرچ اسپتال کے اعلیٰ سطح وفد سے ملاقات کے بعد کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کے لیے ایک تاریخی موقع ہے جس سے کینسر کے شکار معصوم بچوں کی زندگیاں بچانے میں مدد ملے گی۔

وزیر صحت نے بتایا کہ پاکستان میں ہر سال 8,000 سے زائد بچوں میں کینسر کی تشخیص ہوتی ہے۔ بدقسمتی سے ان میں سے بڑی تعداد ادویات کی قلت، مالی مشکلات اور بروقت علاج نہ ملنے کے باعث جان کی بازی ہار جاتی ہے۔ کینسر ایک ایسا دشمن ہے جس کے خلاف جنگ صرف طبی وسائل سے نہیں، عالمی تعاون سے ہی جیتی جا سکتی ہے۔

اس پروگرام کی بدولت پاکستان کو نہ صرف مفت ادویات فراہم کی جائیں گی بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ماہرین کی تربیت، طبی سہولیات کی بہتری اور علاج کے جدید طریقوں تک رسائی بھی حاصل ہوگی۔ مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ یہ پروگرام پاکستان کو عالمی سطح پر صحت کی خدمات کے شعبے میں ایک نئے دور میں داخل کر دے گا۔

وزارت صحت کے مطابق مفت ادویات کی فراہمی ان ہزاروں بچوں اور ان کے والدین کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں جن کے پاس مہنگے علاج کی استطاعت نہیں۔ یہ قدم نہ صرف اموات کی شرح کم کرے گا بلکہ کینسر کی شرحِ شفایابی کو بھی نمایاں طور پر بہتر بنائے گا۔

ملک بھر کے ماہرینِ صحت نے اس فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام پاکستان میں پیڈیاٹرک اونکولوجی (بچوں کے کینسر) کے شعبے میں انقلاب برپا کر سکتا ہے۔ علاج کی جدید سہولتیں اور عالمی معیار کی ادویات سے نہ صرف موجودہ مریضوں کو فائدہ ہوگا بلکہ مستقبل میں صحت کی مجموعی صورتِ حال میں بھی بہتری آئے گی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

چائلڈ لیبر کے خلاف عالمی دن پر وزیراعظم محمد شہباز شریف کا پیغام

اسلام آباد:

چائلڈ لیبر کے خلاف عالمی دن کے موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے خصوصی پیغام میں کہا کہ پاکستان عالمی برادری کے ساتھ مل کر بچوں سے مشقت کے خلاف شانہ بشانہ کھڑا ہے۔

آج کا دن اس امر کی یاددہانی ہے کہ ہمیں ایک ایسے مستقبل کی جانب سفر جاری رکھنا ہے جہاں دنیا کا ہر بچہ محفوظ اور خوشحال ماحول میں پروان چڑھے۔

چائلڈ لیبر کے شکار بچے نہ صرف جنسی اور ذہنی تشدد کا شکار ہوتے ہیں بلکہ ان سے ان کی تعلیم کا حق بھی چھین لیا جاتا ہے۔ انہیں ان کے بچپن سے محروم کر دیا جاتا ہے۔

اس سال کا تھیم "پیشرفت واضح ہے تاہم اور بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے :آئیں اپنی کوششوں کی رفتار تیز کریں" ۔

اس سال چائلڈ لیبر کے خاتمے کے عالمی دن پر انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال فنڈ کی جانب سے چائلڈ لیبر کے عالمی تخمینے اور رجحان کی رپورٹ ، 2025 شائع کی جارہی ہے جس سے ہمیں اندازہ ہو گا کہ چائلڈ لیبر کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات کس قدر فعال ثابت ہو سکے۔

ترقی پذیر ممالک میں پرورش پا رہے بچے چائلڈ لیبر جیسے ناسور سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ ایسے ممالک جو کہ سالہا سال سے جنگ اور جنگ جیسی صورتحال کا شکار ہیں وہاں بھی مشقت کا شکار بچوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ دنیا اور متعلقہ عالمی اداروں کو ان علاقوں میں خصوصی طور پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔

پاکستان آئی ایل او کنونشن نمبر 138 جو کہ مشقت کرنے کی کم سے کم عمر سے متعلق ہے اور آئی ایل او کنونشن نمبر 181 جو کہ بچوں سے مشقت لینے کے بدترین طریقوں سے متعلق ہے،  پر سختی سے کار بند ہے۔ آئین پاکستان کا آرٹیکل 11 چائلڈ لیبر کی ہر قسم اور صورت کے انسداد کے حوالے سے ہے۔

مزید برآں پاکستان میں چائلڈ لیبر کے انسداد کے لئے  قانون سازی بھی کی گئی ہے جیسا کہ، روزگار اطفال ایکٹ 1991, گھریلو کارکنوں کے حوالے سے  2002 کا ایکٹ ، نیشنل کمیشن برائے حقوق اطفال 2017, اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری تحفظ اطفال ایکٹ 2018, جووینائل جسٹس سسٹم ایکٹ 2018۔ تاہم ان قوانین کے نفاذ کے طریقہء کار کو مزید سخت کرنے کی ضرورت ہے۔

حکومت تمام صوبوں, تمام اسٹیک ہولڈرز اور سول سوسائٹی پر زور دیتی ہے کہ وہ بچوں کی تعلیم کو یقینی بنانے میں حکومت کا ہاتھ بٹائیں۔

حکومت کا دانش سکول سسٹم ایک محفوظ ماحول میں مستحق  بچوں کو تعلیم تک رسائی فراہم کرنے کے لیے ٹھوس طریقے سے کام کرنے کی ایک کوشش ہے۔ غذائی قلت کے مسائل کو حل کرنے کے لیے سرکاری اسکولوں میں غذائیت کے پروگرام بھی متعارف کروائے گئے۔

معاشرے سے چائلڈ لیبر کو روکنے اور اس کو مکمل ختم کرنے کے لئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ ساتھ نجی شعبے ، تدریسی اداروں ، میڈیا اور سول سوسائٹی کا کردار انتہائی اہم ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ آج کے دن میں چائلڈ لیبر کو روکنے اور اس کے مکمل انسداد کے لئے  اپنے اور اپنی حکومت کے عزم کا اعادہ کرتا ہوں۔

متعلقہ مضامین

  • خون کے سرطان کے نئے طریقہ علاج کا آغاز، حیرت انگیز نتائج برآمد
  • پاکستان کو 2025ء کے پروگرام میں منتخب کیا گیا ہے، مصطفی کمال
  • باعثِ فخر ہے کہ پاکستان کو 2025 کے اس پروگرام میں منتخب کیا گیا ہے مصطفی کمال
  • پاکستان میں اگلے سال بچوں کے کینسر کی مفت ادویات کی فراہمی کے لیے منتخب کیا جانا ایک اہم سنگِ میل ہے،وفاقی وزیر سید مصطفیٰ کمال
  • پاکستان بچوں کے کینسر کی مفت ادویات کے عالمی پروگرام کا حصہ بن گیا
  • وزیراعظم محمد شہباز شریف کا چائلڈ لیبر کے خلاف عالمی دن پر پیغام
  • صدر اور وزیراعظم کا چائلڈ لیبر کے خلاف عالمی دن پر عزم کا اعادہ
  • چائلڈ لیبر کے خلاف عالمی دن پر وزیراعظم محمد شہباز شریف کا پیغام
  • ملک کے 80 فیصد کینسر مریضوں کا علاج کن اسپتالوں میں ہوتا ہے، رپورٹ جاری