data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

روم: اٹلی نے غزہ میں فوری جنگ بندی اور بمباری روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے شہریوں کی مدد کے لیے مصر اور قطر کے ساتھ مشترکہ کوششوں کا اعلان کیا ہے جبکہ نیٹو کے دفاعی اخراجات کے ہدف پر بھی لچک کا عندیہ دیا ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق اطالوی وزیر خارجہ انتونیو تاجانی نے روم میں ہونے والے ویمر پلس اجلاس سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ “ہمارا پیغام واضح ہے، ہمیں جنگ روکنی ہے، مصر، قطر کے ساتھ مل کر ہم شہری آبادی کی مدد کی بھرپور کوششیں کر رہے ہیں، ہمارا ہدف جنگ بندی ہے۔

انتونیو تاجانی نے مزید کہا کہ نیٹو کے دفاعی اخراجات کے 5 فیصد جی ڈی پی کے ہدف کے حوالے سے اٹلی پرعزم ہے، تاہم اس کے لیے وقت درکار ہوگا، ہم معاہدے کے لیے کوشاں ہیں، لچک اور وقت دونوں اہم ہیں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ نیٹو کو مضبوط بنانے اور یورپ کو مستحکم کرنے کے لیے معاہدہ ممکن ہے۔

یاد رہے کہ غزہ پر اسرائیلی بمباری سے انسانی بحران شدت اختیار کر چکا ہے، جس پر عالمی برادری کی جانب سے مسلسل جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

ایران کا امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات کے فیصلے پر ردعمل، عالمی امن کیلیے سنگین خطرہ قرار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تہران:  ایران نے امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات شروع کرنے کے فیصلے کو دنیا کے امن کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔

خبر رساں اداروں کے مطابق ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ واشنگٹن کا یہ اقدام نہ صرف غیر ذمے دارانہ ہے بلکہ عالمی استحکام کے لیے براہِ راست خطرہ بھی پیدا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسا ملک جو پہلے ہی ہزاروں ایٹمی ہتھیار رکھتا ہے، جب دوبارہ تجربات کی راہ اختیار کرتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کو ایک نئے خطرناک دوڑ کی جانب دھکیلا جا رہا ہے۔

عباس عراقچی نے کہا کہ امریکا اپنے عسکری مفادات کے لیے عالمی قوانین اور عدمِ پھیلاؤ کے معاہدوں کو مسلسل پامال کر رہا ہے۔ انہوں نے امریکا کو  شرپسند ریاست قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو ملک ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہو کر طاقت کے زعم میں مبتلا ہے، وہ انسانیت اور عالمی امن دونوں کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔

ایران نے عالمی برادری خصوصاً اقوامِ متحدہ اور جوہری توانائی ایجنسی سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکا کے اس خطرناک فیصلے کا فوری نوٹس لیں اور ایسے اقدامات کو روکنے کے لیے عملی کردار ادا کریں۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 33 سال بعد ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکا اپنے جوہری اثاثوں کی جانچ  برابری کی بنیاد پر فوری طور پر شروع کرے گا تاکہ چین اور روس کے بڑھتے ہوئے ایٹمی پروگراموں کا مقابلہ کیا جا سکے۔

برطانوی ذرائع کے مطابق واشنگٹن نے اس فیصلے کو  قومی سلامتی کی ضرورت کے طور پر پیش کیا ہے، تاہم عالمی سطح پر اس پر شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ عالمی ماہرین کے مطابق اگر امریکا نے واقعی جوہری تجربات بحال کیے تو یہ سرد جنگ کے دور کی یاد تازہ کر دے گا اور دنیا ایک نئی ہتھیاروں کی دوڑ میں داخل ہو سکتی ہے۔

ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس فیصلے کے بعد دیگر ایٹمی ریاستیں بھی اپنے تجربات تیز کر سکتی ہیں، جس سے عالمی امن، ماحول اور انسانی بقا پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

  • پورٹ قاسم: عالمی درجہ بندی میں نمایاں بہتری، حکومت نے نیا ترقیاتی وژن پیش کردیا
  • ترکیہ میں غزہ اجلاس آج، پاکستان اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کا مطالبہ کرے گا
  • ترکیہ میں غزہ امن منصوبے پر مشاورتی اجلاس آج، پاکستان جنگ بندی کے مکمل نفاذ اور اسرائیلی فوج کے انخلاکا مطالبہ کرےگا
  • ترکیہ، غزہ امن منصوبے پر مشاورتی اجلاس، پاکستان جنگ بندی کے مکمل نفاذ اور اسرائیلی فوج کے انخلا کا مطالبہ کریگا
  • جماعت اسلامی کا احتجاجی مارچ ‘ ریڈ لائن منصوبہ فوری مکمل و حتمی تاریخ دینے کا مطالبہ
  • غزہ میں عالمی فورس کیلیے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے‘اردن ‘جرمنی
  • سندھ میں نئی نمبر پلیٹ کی ڈیڈ لائن میں توسیع
  • سندھ حکومت نے نئی نمبر پلیٹ کی ڈیڈ لائن میں توسیع کردی
  • غیر قانونی مقیم افغانوں کی بے دخلی کیلیے طورخم سرحد جزوی بحال، تجارت اور عام آمدورفت بدستور معطل
  • ایران کا امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات کے فیصلے پر ردعمل، عالمی امن کیلیے سنگین خطرہ قرار