اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ بجٹ 2025-26 پاکستان کی معیشت کو بحران سے نکال کر استحکام اور ترقی کی نئی راہ پر گامزن کرنے کا عملی خاکہ ہے۔ حکومت نے موجودہ بجٹ میں ترقیاتی منصوبوں کو بھرپور ترجیح دی ہے۔ رواں مالی سال کے لیے قومی ترقیاتی پلان 4200 ارب روپے سے تجاوز کر گیا ہے، جو کہ پچھلے 2 برس میں 50 فیصد اضافہ ہے۔ اگرچہ پی ایس ڈی پی کی مالیت کچھ کم ہے، مگر ترقیاتی اہداف بڑھے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بلوچستان کے لیے 230 ارب روپے، کراچی-چمن شاہراہ کے لیے 100 ارب روپے اور ایم-8 منصوبہ بجٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ بھارت کی آبی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا اور پاکستان کے پانی پر کسی قسم کی پابندی یا روک کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ بھارت کی ہر سازش کا مقابلہ کریں گے۔ سپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینٹ یا اراکین کی تنخواہوں میں اضافے کو حقیقت پسندانہ ہو کر دیکھنا ہوگا۔ وفاقی وزیر  نے ان خیالات کا اظہار  پریس کانفرنس سے خطاب  اور پورٹل کے افتتاح کرتے ہوئے کیا۔ احسن اقبال نے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم کو ترجیح دی جا رہی ہے، جو مجموعی طور پر 7 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جبکہ دیامر بھاشا ڈیم 2030 تک مکمل ہوگا۔ سکھر حیدر آباد موٹروے ہماری ترجیح ہے۔ وفاقی حکومت کی فسکل سپیس سکڑ رہی ہے۔ فسکل سپیس سکڑنے سے ترقیاتی بجٹ سکڑ کر 0.

8 فیصد پر آگیا ہے۔ قومی سطح پر ترقیاتی اخراجات کم ہونا تشویشناک ہے۔ عالمی اداروں کی جانب سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری، بڑھتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر، ترسیلات زر کا 38 ارب ڈالر کی سطح تک پہنچنا، اور 2.7 فیصد جی ڈی پی گروتھ کا ہدف – یہ تمام عوامل پاکستان کی معاشی بحالی کے واضح ثبوت ہیں۔ بجٹ 2025-26 صرف اعداد و شمار کا مجموعہ نہیں، بلکہ "اْڑان پاکستان" کے وژن کی عملی تعبیر ہے۔ یہ بجٹ ترقی، مساوات، برآمدات، ڈیجیٹل پاکستان، اور ماحول دوست معیشت جیسے پانچ اہم شعبوں پر مبنی ہے۔ وفاقی ترقیاتی پروگرام کے لیے 1 کھرب روپے مختص کیے گئے ہیں، جبکہ صوبائی ترقیاتی پروگرام 3.2 کھرب روپے پر محیط ہے۔ وفاقی اور صوبائی سطح پر ترقیاتی اخراجات کا یہ ہم آہنگ ماڈل پاکستان کی مشترکہ ترقی کی ضمانت ہے۔ وفاقی وزیر نے بجٹ میں سماجی تحفظ کے لیے بڑھتی ہوئی ترجیحات کا بھی ذکر کیا۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا بجٹ 600 ارب روپے سے بڑھا کر 716 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔ تنخواہ دار طبقے کو انکم ٹیکس میں نرمی دی گئی ہے، جبکہ مہنگائی کے اثرات سے بچاؤ کے لیے کم آمدنی والے طبقات کے لیے ہدفی سبسڈیز فراہم کی جا رہی ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے نیشنل سینٹر فار بگ ڈیٹا اینڈ کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور لمز کی ٹیم کو اس پلیٹ فارم کے قیام پر سراہا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ یہ ان کے لیے اعزاز کی بات ہے کہ وہ این بی    کے قیام کے سفر میں شامل رہے، جو پاکستان میں مصنوعی ذہانت (AI) اور مشین لرننگ کے شعبے میں مقامی صلاحیت بڑھانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ اب پاکستان کی ترقی کی کہانی ''کوڈز'' میں لکھی جائے گی اور ''ڈیٹا'' کے ذریعے سمجھی جائے گی۔ انہوں نے زور دیا کہ ڈیجیٹل ٹولز کو اپنانا اب کوئی آپشن نہیں بلکہ ایک قومی ترجیح بن چکی ہے۔ احسن اقبال نے مزیدکہا کہ نیشنل اوپن ڈیٹا پورٹل کا آغاز ایک اور بڑا سنگ میل ہے، جو پالیسی سازوں، محققین اور عوام کو اہم شعبوں میں موجود منظم ڈیٹا تک رسائی دے گا جس سے بہتر فیصلے، نئی تحقیق اور ڈیٹا پر مبنی مضبوط پاکستان کی بنیاد رکھنے میں مدد ملے گی۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: احسن اقبال نے پاکستان کی وفاقی وزیر ارب روپے ترقی کی کے لیے گیا ہے کہا کہ نے کہا

پڑھیں:

سرکاری ملازمین کیلیے رہائشی مکانات کے کرایوں کی حد میں نمایاں اضافہ

اسلام آباد:وفاقی حکومت نے سرکاری افسران کے لیے رہائشی مکانات کے کرایوں کی حد میں نمایاں اضافہ کر دیا، اضافے کی منظوری وفاقی کابینہ نے سرکولیشن سمری کے ذریعے دی۔

کابینہ کی جانب سے منظور کردہ سمری کے مطابق وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، کراچی، کوئٹہ اور پشاور میں رہائشی مکانات کے کرایہ جات کی بالائی حد (Rental Ceiling) میں خاطر خواہ اضافہ کر دیا ہے۔ اس کا اطلاق فوری طور پر کر دیا گیا ہے۔

نئی پالیسی کے تحت مختلف گریڈز کے افسران کے کرایہ جات کی نئی حدیں درج ذیل ہیں۔

گریڈ 1 تا 2 کا کرایہ 7029 روپے سے بڑھا کر 13004 روپے کر دیا گیا، گریڈ 3 تا 6 کرایہ 10980 سے بڑھا کر 20313 روپے، گریڈ 7 تا 10 کا کرایہ 30346 روپے ہوگا۔

گریڈ 11 تا 13 کا کرایہ 45776 روپے مقرر کیا گیا، گریڈ 14 تا 16 کا کرایہ 57507 روپے اور گریڈ 17 تا 18 کی نئی حد 76122 روپے کر دی گئی۔

گریڈ 19 کا کرایہ 101202 روپے، گریڈ 20 کا 127095 روپے، گریڈ 21 کے ملازمین کے لیے کرایہ 152183 روپے اور گریڈ 22 کے ملازمین کے لیے کرایہ 182121 روپے کر دیا گیا۔

یہ نئی کرایہ سیلنگ ان تمام کیسز پر لاگو ہوگی، جہاں نئی رہائش کرائے پر حاصل کی جا رہی ہو، جہاں ملازم کو مالک مکان کو اضافی کرایہ اپنی جیب سے دینا پڑتا ہے، ان گھروں پر بھی جن کی لیز وزارت ہاؤسنگ کے قواعد کے مطابق کی گئی ہو۔

متعلقہ مضامین

  • نارروال: وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال آر ایل این جی کنکشز کا افتتاح کررہے ہیں
  • سی پیک فیز ٹو کا آغاز ہو چکا، چین نے کبھی کسی دوسرے ملک سے تعلق نہ رکھنے کی شرط نہیں لگائی، احسن اقبال
  • 2 جماعتوں نے بذریعہ سوشل میڈیا نفرت انگیز بیانیہ بنایا: احسن اقبال
  • معاشی بہتری کیلئے کردار ادا نہ کیا تو یہ فورسز کی قربانیوں کیساتھ زیادتی ہوگی، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال
  • حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال
  • بجلی کی قیمت کم کرنے کے لیے کوشاں، ہمیں مل کر ٹیکس چوری کے خلاف لڑنا ہوگا، احسن اقبال
  • کوہستان کرپشن اسکینڈل کے مرکزی ملزم قیصر اقبال اور انکی اہلیہ کا 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ منظور
  • وفاقی حکومت گلگت بلتستان کی ترقی اور نوجوانوں کے بہتر مستقبل کیلئے پُرعزم ہے: شہباز شریف
  • سرکاری ملازمین کیلیے رہائشی مکانات کے کرایوں کی حد میں نمایاں اضافہ
  • مہنگائی میں کمی اور شرح سود میں تاریخی کمی سے معیشت میں بہتری، عالمی اعتماد بحال، شزا فاطمہ