سندھ اور خیبر پختونخوا کا بجٹ آج پیش ہو گا
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
سندھ اور خیبر پختونخوا کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا، دونوں صوبوں میں وفاق کی طرز پر تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق سندھ کے بجٹ میں صوبائی ترقیاتی پروگرام کے لیے 504 ارب روپے مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
کراچی کے میگا ترقیاتی منصوبوں کے لیے 21 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔
خیبر پختونخوا حکومت نے 2 ہزار ارب روپے سے زائد سرپلس بجٹ پیش کرنے کا اعلان کیا ہے۔
مشیرِ خزانہ کے پی مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ ترقیاتی اخراجات میں 40 فیصد اضافہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بجٹ میں تعلیمی ایمرجنسی، صحت کارڈ اور بس سروس کے لیے زیادہ فنڈ مختص کیے جائیں گے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
کراچی کے ترقیاتی بجٹ کیلئے فوری طور پر 500 ارب مختص کئے جائیں،منعم ظفر خان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی بجٹ کو الفاظ اور اعداد و شمار کا گورگھ دھندا قرار د یااور کہا ہے کہ ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کے پانی کے منصوبے K-4کے لیے صرف 3.2ارب روپے مختص کر کے جو واٹر ریسورسز ڈویژن کے لیے رکھے گئے ، 133ارب کا ڈھائی فیصد بنتا ہے ،ڈھائی فیصد زکوٰۃ دے کر جان چھڑائی گئی ہے اور اس کا مطلب ہے کراچی میں پانی کے بحران کا حل حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں جبکہ K-4کے لیے 40ارب روپے کا مطالبہ کیا گیا تھا اس سے لگتا ہے کہ اس منصوبے کو ختم کیا جا رہا ہے ، کراچی کی آدھی آبادی کو پانی میسر نہیں اور ساڑھے 3 کروڑ آبادی والے شہر کو 2کروڑ 3لاکھ والا شہر قرار دے کر اس کی حقیقی نمائندگی اور وسائل پر ڈاکا ڈالا گیا ہے ، ہمارا وفاقی و صوبائی حکومت سے مطالبہ ہے کہ کراچی کے ترقیاتی بجٹ کے لیے فوری طور 500ارب روپے مختص کیے جائیں ، ترقیاتی بجٹ میں ہر ٹائون کو 2ارب اور یوسیز کو 25لاکھ روپے دیے جائیں ، آئین کے آرٹیکل 140-Aکے تحت اختیارات نچلی سطح تک منتقل کیے جائیں ، سندھ حکومت این ایف سی ایوارڈ کے تحت تو اپنا حصہ وصول کر لیتی ہے لیکن پی ایف سی ایوارڈ میں کراچی کا جائز اور قانونی حصہ دینے پر تیار نہیں ہے ، عید الاضحی کے موقع پر سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ نے اپنی ذمے داری پوری نہیں کی ، جماعت اسلامی کے 9ٹائون چیئر مین اور 88یوسیز چیئر مین اگر فیلڈ میں متحرک نہ ہوتے تو پورا شہر کچرا کنڈی کا منظر پیش کر رہا ہوتا ۔بی آرٹی گرین لائن پروجیکٹ 2016میں شروع ہوا ، 2022میں نامکمل منصوبے کا افتتاح کردیا گیا، اورنج لائن کے نام پر اہل کراچی کے ساتھ سنگین مذاق کیا جارہا ہے اور ریڈ لائن کے نام پر پورا یونیورسٹی روڈ ادھیڑ دیاگیا ۔جماعت اسلامی کی حق دو کراچی تحریک جاری ہے ، کراچی کے حقوق حاصل کرنے کے لیے ہم ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے ، چاہے وہ عدالتی جنگ ہویا چوکوں ،چوہراہوں پر احتجاج ہو ، ہمارے پاس سارے آپشنز موجود ہیں ِ ، مشاورتی عمل جاری ہے ،جلد ہی ہم آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔ پریس کانفرنس میں ٹاؤن چیئرمین لانڈھی عبدالجمیل خان،ٹاؤن چیئرمین ماڈل کالونی ظفر احمد خان، ٹاؤن چیئرمین لیاقت آباد فراز حسیب،ٹاؤن چیئرمین ناظم آباد سید محمد مظفراورسیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری بھی موجود تھے ۔منعم ظفر خان نے وفاقی بجٹ کے حوالے سے مزیدکہاکہ تعلیم کا بجٹ جو پہلے 65ارب روپے تھا ،جسے اب 39.5ارب روپے کردیا گیا، 42ارب روپے سے بننے والے آئی ٹی پارک کراچی کو جون 2026میں مکمل ہونا تھااور بجٹ میں اس کے لیے صرف 6ارب روپے رکھے گئے ہیں ،اس وقت ایم کیوا یم کے وزیرآئی ٹی امین الحق تھے جنہوں نے 7نومبر 2022کو کراچی انفارمیشن ٹیکنالوجی پارک کا اشتہار دیاتھا، سولر انرجی پر 18فیصد ٹیکس عاید کردیا گیا، کے الیکٹرک نے پہلے ہی عوام کا جینا مشکل کیا ہوا ہے ،عوام متبادل کی طرف جارہے ہیں تو اس پر بھی ٹیکس لگائے جارہے ہیں،کراچی دشمنی میں تمام جماعتیں متحد ہیں ، فارم 47کی بنیاد پر ان جماعتوں کو اس لیے مسلط کیا گیا ہے تاکہ یہ حکومت کی ہر جائز وناجائز بات کی تائیدکریں، قومی اسمبلی کے ممبران کی تنخواہوں میں 2لاکھ سے 5لاکھ جبکہ سینیٹ کے چیئر مین ،قومی اسمبلی کے اسپیکر کی تنخواہوں میں 600گنا اضافہ کیاگیا ہے، 44.7فیصدیعنی کم وبیش 10کروڑ خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والی قوم کے حکمرانوں کی یہ صورتحال ہے ، انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی کے لوگ تمام حکومتی عہدوں پر فائز ہیں اور کہتے ہیں کہ وفاقی حکومت کراچی کے ساتھ زیادتی کررہی ہے ، ٹائونز کے کاموں میں روکاوٹیں ڈالی جاتی ہیں، جب کام ہی ساراٹائونز چیئرمینوں کو کرنا ہے تو پھر کاموں کو ٹھیکیداروں کے حوالے کیوں کیا جاتا ہے، عید الاضحی میں چرم قربانی کے موقع پرسارا کام ٹھیکیداروں کے حوالے کردیا گیا اور مشینری کم دی گئی ، عید الاضحی میں صورتحال یہ تھی کہ َ شہر میں بعض جگہ ہیوی مشینری موجود نہیں تھی ،گاربیج اُٹھانے والے لفٹر نہیں تھے ،بہت سے علاقوں میں مطلوبہ تعداد میں سوزوکیاں تک نہیں پہنچیں، چھوٹے بڑے ہر معاملے پر پیپلز پارٹی کرپشن سے باز نہیں آتی ، مون سون کی بارشیں قریب ہیں ،نالوں کی صفائی کے لیے اب تک کچھ نہیں کیا گیا، پیپلز پارٹی ٹھیکیداروں کو اختیار ات نہ دے بلکہ منتخب نمائندوں کو اختیارات دیں ، ان منتخب لوگوں میں صرف جماعت اسلامی ہی کے نہیں بلکہ اس میں پیپلز پارٹی کے ٹائون چیئرمینز بھی شامل ہیں ۔
امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں