چین نے ایک اور اہم خلائی کامیابی حاصل کرتے ہوئے اپنا کمرشل کیریئر راکٹ SQX-1 Y10  کامیابی سے خلا میں روانہ کر دیا، راکٹ نے ایک سیٹلائٹ کو کامیابی کے ساتھ اس کے مقررہ مدار میں پہنچایا۔

یہ بھی پڑھیں: چین:انٹرنیٹ ٹیکنالوجیز کے لیے بھیجا گیا آزمائشی سیٹلائٹ مدار میں داخل

یہ مشن چین کے شمال مغربی علاقے میں واقع معروف جیوچوان سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے منگل کی دوپہر 12 بج کر 11 منٹ (بیجنگ وقت) پر لانچ کیا گیا۔ یہ راکٹ SQX-1 سیریز کا دسواں مشن تھا، جسے ایک چینی نجی خلائی کمپنی نے تیار کیا ہے۔

چینی حکام کے مطابق یہ مشن چین کے تجارتی خلائی پروگرام کی ترقی کی جانب ایک اور سنگِ میل ہے، یہ کامیابی چین کی ٹیکنالوجی میں خود کفالت اور عالمی خلائی مارکیٹ میں اس کے بڑھتے ہوئے کردار کی عکاس ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹیکنالوجی کی دوڑ: چین نے نیا ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ لانچ کردیا

تاہم چین کی جانب سے لانچ کیے گئے سیٹلائٹ کی نوعیت اور اس کا مخصوص مقصد فی الحال ظاہر نہیں کیا گیا-

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

SQX-1 Y10 we news تجارتی راکٹ چین خلا سیٹلائٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: تجارتی راکٹ چین خلا سیٹلائٹ

پڑھیں:

پاکستان میں اسٹارلنک اور دیگر سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنیوں کی انٹری آسان بنادی گئی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: پاکستان میں ایلون مسک کی اسٹارلنک سمیت عالمی اور مقامی سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنیوں کے لیے دروازے کھل گئے۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے فکسڈ سیٹلائٹ سروسز (FSS) کے لائسنس کا مسودہ جاری کردیا ہے جس کے تحت اب دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں بھی براڈ بینڈ اور انٹرنیٹ کی سہولت ممکن ہوگی۔

اس نئے لائسنس کے تحت کمپنیاں فکسڈ ارتھ اسٹیشن، گیٹ وے اسٹیشن اور وی سیٹ قائم کرسکیں گی اور صارفین کو براہِ راست انٹرنیٹ، بیک ہال اور بینڈوڈتھ سروسز فراہم کریں گی۔ اس اقدام سے اسٹارلنک، شنگھائی اسپیس کام اور دیگر بین الاقوامی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کرسکیں گی۔

پی ٹی اے کے مطابق لائسنس کی مدت 15 برس ہوگی اور منظوری کے 18 ماہ کے اندر اندر سروسز فراہم کرنا لازمی ہوگا۔ کمپنیوں کو پاکستان میں کم از کم ایک گیٹ وے اسٹیشن قائم کرنا ہوگا جبکہ صارفین کا ڈیٹا ملک کے اندر محفوظ رکھنے کی شرط بھی عائد کی گئی ہے۔ لائسنس حاصل کرنے سے پہلے کمپنیوں کو پاکستان اسپیس ایکٹیویٹیز ریگولیٹری بورڈ (PSARB) میں رجسٹریشن کرانا ہوگی، جو عالمی ماہرین کے تعاون سے ریگولیٹری فریم ورک پر کام کر رہا ہے۔

فکسڈ سیٹلائٹ سروس لائسنس کی فیس 5 لاکھ ڈالر مقرر کی گئی ہے جبکہ ریونیو شیئرنگ ماڈل کے تحت لائسنس ہولڈرز کو سالانہ آمدنی کا 1.5 فیصد یونیورسل سروس فنڈ (USF) میں جمع کرانا لازمی ہوگا۔ ماضی میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ کے لیے 15 الگ الگ لائسنسز درکار تھے، تاہم اب ایک ہی لائسنس سے یہ سہولت دستیاب ہوگی۔

پی ٹی اے نے یہ مسودہ 19 ستمبر 2025 تک عوامی جائزے کے لیے جاری کیا ہے، جس کے بعد حتمی لائسنس شائع کیا جائے گا۔ حکام کے مطابق یہ لائسنس پاکستان کے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر میں انقلاب لانے اور عالمی کمپنیوں کو راغب کرنے کا سبب بنے گا۔

متعلقہ مضامین

  • شوبز انڈسٹری بدل گئی ہے، اب ڈرامے بنا کر خود کو لانچ کیا جارہا ہے، غزالہ جاوید کا انکشاف
  • مخالف اور دشمن عناصر پاک چین دوستی کو نقصان نہیں پہنچا سکتے: صدر مملکت
  • خلائی پروگرام کوخراج تحسین پیش کرنے کیلئے سپارکو ڈے پر یاد گاری ڈاک ٹکٹ جاری
  • کیا ہم اگلی دہائی میں خلائی مخلوق کا سراغ پا لیں گے؟
  • آئی فون کے نئے ماڈل کی لانچ کے ساتھ دنیا بھر میں اسکیمرز بھی سر گرم
  • سپارکو ڈے پر یادگاری ڈاک ٹکٹوں کا اجرا، پاکستان کے خلائی پروگرام کو خراجِ تحسین
  • اسپین کا بڑا فیصلہ: اسرائیل کے ساتھ 825 ملین ڈالر کا اسلحہ معاہدہ منسوخ
  • پاکستان میں اسٹارلنک اور دیگر سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنیوں کی انٹری آسان بنادی گئی
  • 1965 جنگ کے 16ویں روز بھارتی فوج کو کتنا نقصان پہنچا؟
  • نیا قرض تب ہی ملے گا جب پُرانا پروگرام کامیابی سے چلے گا