پاکستان اور متحدہ عرب امارات کا امن کے عزم کا اعادہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 جون 2025ء) پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے ابوظہبی کے حکمران شیخ محمد بن زید النہیان سے جمعرات کو ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران، انہوں نے خطے میں امن، مذاکرات اور استحکام کے فروغ کے لیے خلیجی ریاست کی مسلسل کوششوں کو سراہا۔
یہ اعلیٰ سطحی ملاقات وزیر اعظم کے جمعرات کو ابوظہبی کے ایک دن کے سرکاری دورے کے ایک حصے کے طور پر ہوئی، جس کا مقصد دوست ممالک کے لیے پاکستان کے شکرگزاری کی تصدیق کرنا تھا، جنہوں نے نئی دہلی کے ساتھ حالیہ تعطل کے دوران اسلام آباد کے موقف کی حمایت کی۔
یو اے ای کا پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ
بعد ازاں ایکس پر ایک پوسٹ میں، وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا، ’’اپنے پیارے بھائی عزت مآب شیخ محمد بن زاید النہیان سے یو اے ای کے سرکاری دورے کے دوران مل کر خوشی ہوئی، میں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کو کم کرنے میں متحدہ عرب امارات کے اہم کردار کے لیے ان کا شکریہ ادا کیا۔
(جاری ہے)
‘‘انہوں نے مزید کہا، ’’ہم نے خطے میں امن، استحکام اور خوشحالی کے لیے اپنے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا۔ اعتماد اور بھائی چارے پر قائم ہمارے گہرے تعلقات، خاص طور پر تجارت اور سرمایہ کاری میں مضبوط تر ہوتے جارہے ہیں۔ میں جلد ہی پاکستان میں عزت مآب کا استقبال کرنے کا منتظر ہوں۔‘‘
علاقائی امن کے لیے مل کر کام جاری رکھنے پر اتفاقوزیراعظم پاکستان کے دفتر سے جاری ایک بیان کے مطابق فریقین نے دوطرفہ تعلقات کے مثبت انداز اور تمام سطحوں پر جاری مصروفیات پر اطمینان کا اظہار کیا۔
رہنماؤں نے قریبی رابطہ برقرار رکھنے اور علاقائی امن اور خوشحالی کے مشترکہ اہداف کو آگے بڑھانے کے لیے مل کر کام جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔پاکستان اور امارات اب اقتصادی پارٹنرشپ کے نئے دور میں، کاکڑ
ملاقات میں پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان گہرے، برادرانہ تعلقات پر زور دیا گیا جو باہمی اعتماد، مشترکہ اقدار اور قریبی تعاون کی تاریخ پر استوار ہیں۔
دونوں رہنماؤں نے باہمی دلچسپی کے دوطرفہ، علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا اور اہم شعبوں میں تعاون کو مزید بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیر اعظم شہباز نے متحدہ عرب امارات کے صدر کو دورہ پاکستان کی اپنی پہلے کی دعوت کا اعادہ کیا۔
اس موقع پر نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر، وفاقی وزیر داخلہ سید محسن رضا نقوی، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ بھی موجود تھے۔
باہمی تعاون کو وسعت دینے پر زورپاکستان کے دفتر خارجہ کے ایک اہلکار کے مطابق یہ دورہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے اس مشترکہ عزم کا مظہر ہے کہ باہمی مفاد پر مبنی اسٹریٹجک شراکت داری کو فروغ دیا جائے، باہمی دلچسپی کے موجودہ شعبوں میں تعاون کو وسعت دی جائے اور دوطرفہ خوشگوار تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے نئے مواقع تلاش کیے جائیں۔
متحدہ عرب امارات مشرقِ وسطیٰ میں پاکستان کے سب سے بڑے تجارتی شراکت داروں میں سے ایک ہے اور زرِمبادلہ کا ایک اہم ذریعہ بھی ہے، جہاں ایک بڑی تعداد میں پاکستانی تارکینِ وطن مقیم ہیں اور کام کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ اپریل 2025 میں پاکستان کے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کے متحدہ عرب امارات کے دورے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تین مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے تھے۔ جب کہ فروری 2025 میں، وزیراعظم شہباز شریف نے متحدہ عرب امارات کی جانب سے دبئی میں منعقدہ ورلڈ گورنمنٹس سمٹ میں شرکت کی تھی، جہاں انہوں نے کلیدی خطاب کیا۔
ادارت: صلاح الدین زین
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے متحدہ عرب امارات کے پاکستان اور میں پاکستان پاکستان کے کے دوران کا اعادہ کے لیے عزم کا
پڑھیں:
پاک ایران باہمی تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:۔ پاکستان اورایران نے دوطرفہ تجارت کو10ارب ڈالرسالانہ کرنے کے عزم کااعادہ کرتے ہوئے تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبے میں ٹیرف اور غیر ٹیرف رکاوٹوں کے خاتمے، بارڈر مارکیٹس کو فعال کرنے اور باقاعدہ کاروباری اجلاسوں کے فروغ پر زوردیا ہے، دونوں ممالک نے توانائی اور بنیادی ڈھانچہ کے شعبے میں بجلی کے تبادلے کو بڑھانے، گوادر کے لئے 220 کے وی ٹرانسمیشن لائن کی تعمیر دوبارہ شروع کرنے اور قابلِ تجدید توانائی منصوبوں کی تلاش پربھی اتفاق کیاہے۔
وزارت اقتصادی امورکی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق پاکستان اور ایران کے مشترکہ اقتصادی کمیشن کا 22واں اجلاس 15 تا 16 ستمبر اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ اجلاس دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی، تجارتی اور ثقافتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی جانب اہم قدم ثابت ہوا جس نے باہمی خوشحالی اور دوطرفہ تعاون کے فروغ کے عزم کو اجاگر کیا۔
پاکستانی وفد کی قیادت وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان جبکہ ایرانی وفد کی سربراہی وزیر برائے سڑکیں و شہری ترقی فرزانہ صادق نے کی۔ اجلاس میں دوطرفہ تعلقات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور مستقبل کے تعاون کے لئے جامع فریم ورک پر اتفاق کیا گیا۔ اس موقع پر دونوں وزرا نے اپنی اپنی حکومتوں کی جانب سے پروٹوکولز پر دستخط کئے۔
دونوں ممالک کے درمیان زراعت اور ماحول کے میدان میں ویٹرنری صحت، کیڑوں پر قابو پانے، زرعی بیج و آلات میں تعاون کے معاہدوں پر عملدرآمد، ریت و گرد کے طوفانوں اور مینگرووز کے تحفظ جیسے ماحولیاتی چیلنجز کے لیے مشترکہ حکمت عملی پر بھی اتفاق کیا گیا اور ٹرانسپورٹ اور رابطہ کاری کے شعبے میں سڑک، ریل، فضائی اور بحری روابط کو مزید بہتر بنانے پر زور دیا گیا۔ اس میں ریلوے کارگو کی مقدار بڑھانے، فضائی نیوی گیشن خدمات کو بہتر بنانے اور زائرین کے لیے بحری جہازوں کے ذریعے سفر کی سہولت پر غور شامل ہے۔