برازیل کی سپریم کورٹ نے حال ہی میں اہم فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا ہے کہ بعض اقسام کے مواد کی اشاعت پر سوشل میڈیا کمپنیاں بھی جواب دہ ہو سکتی ہیں، چاہے وہ مواد صارفین کی جانب سے ہی کیوں نہ شائع کیا گیا ہو۔

اس فیصلے کے نتیجے میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو ممکنہ طور پر ایسے مواد کو نہ ہٹانے پر جرمانوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جو مقامی قوانین کی خلاف ورزی کرتا ہو۔

عدالت کے 11 میں سے 6 ججوں نے اکثریتی رائے سے اس اقدام کی حمایت کی، تاہم اس پر مکمل اتفاق نہیں ہو سکا کہ کون سا مواد ’غیر قانونی‘ تصور کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: آسٹریلیا کا بچوں کو سوشل میڈیا سے دور رکھنے کے لیے قانون سازی کا اعلان

دوسری جانب 4 ججوں کے ووٹ اب بھی باقی ہیں، جس کے بعد ہی فیصلہ حتمی شکل اختیار کرے گا، اگرچہ پہلے دیے گئے ووٹ بدلے جا سکتے ہیں، لیکن ایسا ہونا عدالتی روایت کے خلاف ہے اور شاذ و نادر ہی ہوتا ہے۔

یہ فیصلہ برازیل میں اس وقت زیرِ غور آیا جب 8 جنوری 2023 کو سابق صدر جائیر بولسونارو کے حامیوں نے دارالحکومت برازیلیا میں سرکاری عمارات پر دھاوا بولا، جس کے بعد ملک میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے کردار پر شدید سوالات اٹھنے لگے۔

فی الحال، برازیل کے قانون کے مطابق سوشل میڈیا کمپنیاں صرف اسی صورت میں کسی تیسری پارٹی کے مواد کی ذمہ دار ہوتی ہیں جب وہ کسی عدالتی حکم کے باوجود اسے ہٹانے سے انکار کر دیں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم نے سوشل میڈیا سے متعلق قانون سازی کے لیے کمیٹی تشکیل دیدی

سپریم کورٹ کے جج آندرے مینڈونسا وہ واحد جج ہیں جنہوں نے قانون میں کسی تبدیلی کی مخالفت کی۔ اُن کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر آزادی اظہار رائے وہ بنیادی ذریعہ ہے جس کے ذریعے طاقتور سرکاری اداروں، حکومتوں، سیاسی اشرافیہ اور خود ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کا احتساب ممکن ہوتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ جیسے ہی تمام جج ووٹنگ مکمل کریں گے، یہ فیصلہ قانون کی شکل اختیار کر سکتا ہے، جو برازیل میں ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے لیے ایک اہم قانونی موڑ ثابت ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

برازیل برازیلیا ڈیجیٹل پلیٹ فارمز سپریم کورٹ سوشل میڈیا.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: برازیل برازیلیا ڈیجیٹل پلیٹ فارمز سپریم کورٹ سوشل میڈیا سوشل میڈیا سپریم کورٹ پلیٹ فارمز کے لیے

پڑھیں:

ایف بی آر کے افسران کو ٹیکس فراڈ پر کمپنیوں کے اعلی حکام کو گرفتار کرنے کا اختیار دے دیا گیا

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 جون ۔2025 )وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے فنانس بل 26-2025 کے ذریعے ان لینڈ ریونیو کے افسران کو یہ واضح اختیار دے دیا ہے کہ وہ کمپنیوں کے ڈائریکٹرز، چیف ایگزیکٹو آفیسرز (سی ای او)، چیف فنانشل آفیسرز (سی ایف او) اور ٹیکس فراڈ میں معاونت کرنے والوں کو گرفتار کر سکتے ہیں.

(جاری ہے)

نئے اختیارات کے تحت اگر ان لینڈ ریونیو کا کوئی افسر تفتیش کے دوران کسی شواہد کی بنیاد پر اس نتیجے پر پہنچے کہ کسی شخص کے اقدامات ٹیکس فراڈ یا کسی ایسے جرم کا سبب بنے ہیں جو اس قانون کے تحت قابل سزا ہے، تو وہ کمشنر کی پیشگی منظوری سے ایسے شخص کو گرفتار کر سکتا ہے تاہم اگر افسر کو یہ خدشہ ہو کہ تاخیر سے گرفتاری سے ملزم قانون کے دائرے سے بچ نکلے گا یا ایسے حالات ہوں جن میں کمشنر سے پیشگی منظوری لینا ممکن نہ ہو، تو وہ بغیر منظوری کے بھی گرفتاری عمل میں لا سکتا ہے بشرطیکہ وہ گرفتاری کی فوری اطلاع کمشنر کو دے اور اس میں تمام اہم شواہد اور گرفتاری کی وجوہات شامل ہوں.

رپورٹ کے مطابق اگر کمشنر یہ سمجھے کہ گرفتاری ناکافی شواہد یا بدنیتی پر مبنی تھی تو وہ فوری طور پر ملزم کی رہائی کا حکم دے سکتا ہے اور معاملہ چیف کمشنر کو انکوائری کے لیے بھیج سکتا ہے اگر ٹیکس فراڈ میں ملوث ادارہ کوئی کمپنی ہے تو اس کمپنی کے سی ای او، ڈائریکٹر یا سی ایف او جنہیں ان لینڈ ریونیو کا افسر ذاتی طور پر ذمہ دار سمجھے، انہیں بھی گرفتار کیا جا سکتا ہے تاہم کسی فرد کی گرفتاری کمپنی کو واجب الادا ٹیکس، ڈیفالٹ سرچارج یا جرمانے کی ذمہ داری سے بری نہیں کرے گی .

تمام گرفتاریاں فوجداری قانون (ضابطہ فوجداری 1898) کے تحت ہوں گی بشرطیکہ یہ اس ایکٹ سے متصادم نہ ہوں مزید یہ کہ کوئی بھی اسسٹنٹ کمشنر یا ایف بی آر کی جانب سے مجاز کردہ افسر اگر کسی شخص کو ٹیکس فراڈ میں مددگار سمجھے اور اس کے خلاف شواہد موجود ہوں تو وہ کمشنر کی منظوری سے اس شخص کو بھی گرفتار کر سکتا ہے. 

متعلقہ مضامین

  • نور مقدم قتل کیس، ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار رکھنے کا تحریری فیصلہ جاری
  • ایف بی آر کے افسران کو ٹیکس فراڈ پر کمپنیوں کے اعلی حکام کو گرفتار کرنے کا اختیار دے دیا گیا
  • یہی تو دکھ ہے ہمارے ہاں پڑھے لکھے لوگوں کی قدر نہیں، جج سپریم کورٹ کے ریمارکس
  • سپریم کورٹ: قائد عوام یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر کا جرمانہ ختم، مضمون کی تبدیلی پر اعتراض مسترد
  • ’ بےرحم قاتل ہمدردی کے قابل نہیں‘، نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر کی سزائے موت کا تحریری فیصلہ جاری
  • نور مقدم قتل کیس: سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ جاری، ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار
  • ملزم ظاہر جعفر نور مقدم کا بے رحم قاتل ہے ،کسی ہمدردی کا مستحق نہیں،سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ جاری
  • اداکارہ صحیفہ نے اپنی بولڈ تصاویر شیئر کردیں؛ سوشل میڈیا صارفین کی تنقید، مداح ناراض
  • اپنی نامناسب تصاویر شیئر کرنے پر سوشل میڈیا صارفین کی صحیفہ جبار پر کڑی تنقید