Express News:
2025-09-18@22:56:11 GMT

ٹرمپ اور مسک کی عداوت کیا رنگ لائے گی؟

اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT

آج کل ہر جگہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے سابق دوست ایلون ریوز مسک کے درمیان اختلافات کی خبریں زبان زد عام ہیں۔ دونوں حضرات ذرائع ابلاغ میں ایک دوسرے کے کچے چٹھے کھول رہے ہیں جس کے نتیجے میں دونوں کے راز کھل کر سامنے آرہے ہیں۔

اسی لیے بڑے بوڑھے کہہ گئے ہیں کہ حاکم کی اگاڑی اور گھوڑے کی پچھاڑی پر نہ کھڑا ہو، کیونکہ دونوں میں سخت نقصان کا اندیشہ ہے۔ مگر غریب (صرف محاورتاً حقیقت میں بالکل نہیں کیونکہ یہ دنیا کے امیرترین شخص کا معاملہ ہے) ایلون ریوز مسک کا تو اربوں ڈالر کا نقصان ہو بھی چکا ہے جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس اپنے ’’عرب‘‘ موجود ہیں، اس لیے اس وقت نقصان کا کوئی احتمال نہیں۔

ویسے دونوں کو لڑتے دیکھ کر ایسا نہیں لگ رہا کہ جیسے کوئی جاہل اور اجڈ جوڑا الگ ہورہا ہے۔ دونوں دور کھڑے ہوکر زور زور سے بول کر ایک دوسرے کے عیوب کھول رہے ہیں۔ دونوں میں عیب اتنے زیادہ ہے کہ عیوب ہی لکھنا ٹھیک لگتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ دونوں ایک دوسرے کو کوسنے بھی دے رہے ہیں۔ ایسا لگ رہا ہے موقع ملتے ہی آپس میں گتھم گتھا ہونے لگیں گے۔

امریکی اشرافیہ اور عوام حیران ہیں کہ ایسا تو جمہوریت پسندوں میں بھی نہیں ہوتا ہے جو ان قدامت پسندوں کی طرف سے ہورہا ہے۔ اس وقت پتہ نہیں کیوں بلاول بھٹو کا بیان بہت یاد آرہا ہے کہ ’’بےشک جمہوریت ایک بہترین انتقام ہے‘‘ اور یہ انتقام اس بار قدرت ان سے لے رہی ہے جو دنیا بھر کو جمہوریت کا درس دیتے ہیں بلکہ درس کیا دینا ڈنڈے کے زور پر جمہوریت لانے کی سعی کرتے ہیں۔ اگر اپنی کوشش سے جمہوریت نہ لاسکے تو ڈنڈا ضرور لے آتے ہے کیونکہ جتنی انھیں جمہوریت پسند ہے ڈنڈا بھی اتنا ہی پسند ہے بلکہ کبھی کبھی تو یہ طے کرنا بھی مشکل ہوجاتا ہے دونوں میں سے انھیں کیا زیادہ پسند ہے جمہوریت یا ڈنڈا، کیونکہ ہم دونوں کو بھگت چکے ہیں۔

ایلون مسک امریکی مقننہ اور عوام کو مشورہ دے رہے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا مواخذہ کیا جائے۔ ہر چند کے پہلے مرحلے میں تو اس کا فائدہ نائب صدر ہی کو ہوگا کہ جس میں سے نائب تحلیل ہوجائے گا اور صرف صدر باقی رہ جائے گا۔ ہمارا ملک تو ایسی روشن مثالوں سے تاباں اور درخشاں ہے کہ جس پر لوڈشیڈنگ بھی اثر انداز نہیں ہوتی۔ ادھر دوسری طرف کملا دیوی کو یقین نہیں آرہا کہ بھگوان اتنی جلدی دوبارہ اس کی طرف کیسے مائل بہ کرم ہوگئے؟ جبکہ اس وقت بھگوان کا اپنا یہ حال ہے کہ ابھی حال ہی میں ان سے رافیل طیاروں کا بھی دفاع نہیں ہوسکا تھا جس کے نتیجے وہ طیارے دفع دور ہوگئے تھے تو ان حالات میں جبکہ اس نے تو باقاعدہ اور بے قاعدہ دونوں طریقوں سے اپنی شکست تسلیم کرلی تھی، اب ایسا کیوں ہورہا ہے۔

کملا دیوی سوچ رہی ہیں کہ اگر تھوڑا انتظار کرلیا ہوتا یا پھر جعفری ایپسٹین کی فائلوں پر تھوڑا کام کرلیا ہوتا تو آج حالات یقیناً مختلف ہوتے۔ اب جعفری ایپسٹین کی فائلوں میں ایسا کیا ہے؟ بس یوں سمجھ لیجیے کہ ان فائلوں کے باہر آتے ہی جعفری کا انجام تو گیم آف تھرون والے جعفری جیسا ہی ہوتا لیکن شاید ہاؤس آف کارڈز کو وہائٹ ہاوس میں دہرایا جاسکتا تھا۔ اس تھوڑے لکھے کو بہت جانیے اور اگر گیم آف تھرون اور ہاؤس آف کارڈز نہیں دیکھے تو پہلی فرصت میں دیکھ لیجیے۔ اس میں بھی سمجھنے اور دیکھنے والوں کےلیے نشانیاں اور فطرت کے نظارے ہیں۔ اس سے آپ کو اندازہ تو ہوگیا ہوگا کہ ان فائلوں میں کیا ہے؟ بس یوں سمجھ لیجیے کہ جعفری ایپسٹین کی فائلوں میں بھوکم ہے، بھونچال ہے اور زلزلہ ہے۔

اس کو سمجھنے کےلیے ہمیشہ کی طرح حسب حال ایک چھوٹا سا لطیفہ نما واقعہ۔ آپ تو جانتے ہی ہیں کہ سب سے زیادہ سچ لطیفوں میں ہی بولا جاتا ہے۔ تو جناب واقعہ کچھ یوں ہے کہ ایک لڑکا جب جوان ہوا تو اس کے والد نے اسے اپنے پاس بٹھا کر کہا کہ اب تم جوان ہوگئے ہو اور ’’بالغان‘‘ کے کلب میں بھی جاسکتے ہوں۔ تم شہر کے جس کلب میں جانا چاہو جانا، بس ایک کلب کا نام لیا اور کہا کہ وہاں مت جانا کیونکہ وہاں تمھیں وہ دیکھنے کو ملے گا جو تمھیں نہیں دیکھنا چاہیے۔ لڑکے کو یہ تو پتہ تھا کہ اس کلب میں ہر عمر کی انسانیت فطری لباس میں ہوتی ہے لیکن ایسا تو بہت سارے کلبوں میں تھا تو اس ایک مخصوص کلب پر قدغن کیوں؟ چنانچہ لڑکا شام کو سب سے پہلے اسی کلب جا پہنچا اور سب سے آگے والی میز پر اس کو اس کے اپنے والد براجمان نظر آئے۔ اس میں سمجھنے والوں کےلیے نشانیاں ہیں، ہر چند کہ یہ نشانیاں صرف بالغان کےلیے ہیں۔

میں جوتش تو نہیں ہوں کہ آپ کو یہ بتا سکوں کہ آنے والے دنوں میں کیا ہوگا؟ بس یوں سمجھ لیجیے کہ اگر یہ نورا کشتی نہیں ہے تو ہمیں وہ دیکھنے کو ملے گا جو ہم نے اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا ہوگا۔ اس دفعہ شاید ہمیں بھی یہ موقع ملے کہ ہم کہہ سکیں کہ امریکی پیسوں کےلیے باپ بھی بدل لیتے ہیں۔ امریکی معاشرے میں ماں کا کردار ہمارے معاشرے سے بہت مختلف ہے، اس لیے باپ کی مثال دی ہے۔ اس وقت امریکی سیاست ’’درد زہ‘‘ میں مبتلا ہے ہوسکتا ہے کہ امریکی زچگی گھر میں تیسری سیاسی جماعت کی پیدائش ہوجائے۔ اب یہ پیدائش قبل از وقت ہوگی یا وقت پر ہورہی ہے، اس کا فیصلہ بھی وقت ہی کرے گا۔ ایک بات یقینی ہے کہ اب امریکی سیاست ہمارے نقش قدم پر چل پڑی ہے اور اب مزے لینے کی ہماری باری ہے۔

آخری بات اور اختتام۔ اس دفعہ دو بہت ہی بڑے کاروباری (آپ چاہے تو کاروباری کی جگہ اپنی مرضی کا لفظ لگا سکتے ہیں) لوگوں میں مقابلہ ہے اور یہ وقت ہی بتائے گا کہ دونوں میں سے کون زیادہ .

.. کاروباری ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: رہے ہیں میں بھی ہیں کہ

پڑھیں:

ٹرمپ اپنے دوسرے سرکاری دورے پر برطانیہ میں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ برطانیہ کے اپنے دو روز سرکاری دورے پر گزشتہ دیر رات کو لندن پہنچے، جہاں بدھ کے روز ان کی کنگ چارلس سوم اور وزیر اعظم کیر اسٹارمر سے ملاقات ہونے والی ہے۔

لندن پہنچنے پر امریکی صدر نے کہا کہ آج "ایک بڑا دن" ہونے والا ہے۔ ٹرمپ اور خاتون اول میلانیا ٹرمپ نے ون فیلڈ ہاؤس میں رات گزاری جو کہ 1955 سے برطانیہ میں امریکی سفیر کا گھر ہے۔

یہ پہلا موقع ہے جب کسی امریکی صدر کو دوسری بار برطانیہ کے سرکاری دورے کا اعزاز حاصل ہوا۔ ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت کے دوران بھی برطانیہ کا سرکاری دورہ کیا تھا۔

اسٹارمر کے دفتر نے اس حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ "یہ دورہ ظاہر کرے گا کہ "برطانیہ اور امریکہ کے تعلقات دنیا میں سب سے مضبوط ہیں، جو 250 سال کی تاریخ پر محیط ہیں۔

(جاری ہے)

"

سینیئر امریکی حکام نے پیر کے روز بتایا تھا کہ دورہ برطانیہ کے دوران دونوں ملکوں میں توانائی اور ٹیکنالوجی سے متعلق 10 بلین ڈالر سے زیادہ کے معاہدوں کا اعلان کیا جائے گا۔

توقع ہے کہ دونوں ممالک جوہری توانائی کو بڑھانے کے لیے مل کر کام کرنے کے لیے ایک معاہدے پر بھی دستخط کریں گے۔

ٹرمپ کے دوسرے دورہ برطانیہ کے ایجنڈے میں مزید کیا ہے؟

بدھ کے روز امریکی صدر اور ان کی اہلیہ میلانیا کی برطانوی شاہی محفل ونڈسر کیسل میں دعوت کی ایک شاندار تقریب ہے۔

کنگ چارلس، ملکہ کیملا، پرنس ولیم، اور شہزادی کیتھرین ان کے ساتھ گاڑیوں کے ایک جلوس پر بھی جائیں گے۔ ایک سرکاری ضیافت، فوجی طیاروں کے ذریعے فلائی پاسٹ اور توپوں کی سلامی کا بھی منصوبہ بنایا گیا ہے۔

جمعرات کے روز اسٹارمر جنوبی انگلینڈ کے دیہی علاقے میں اپنی چیکرز کنٹری رہائش گاہ پر ٹرمپ کی میزبانی کریں گے۔ توقع ہے کہ دونوں رہنما امریکہ کے لیے برطانوی اسٹیل کی درآمدات پر محصولات کے معاملے پر تبادلہ خیال کریں گے۔

مئی میں، لندن اور واشنگٹن نے ایک تجارتی معاہدہ کیا تھا جس میں امریکہ کو کار اور ایرو اسپیس کی درآمدات پر ٹیرف کم کر دیا گیا تھا، لیکن وہ برطانوی اسٹیل کے لیے شرائط کو حتمی شکل دینے میں ناکام رہے، جو کہ فی الوقت 25 فیصد ٹیرف کے ساتھ مشروط ہے۔

ٹرمپ نے ایئر فورس ون سے ٹیک آف کرنے سے پہلے صحافیوں کو بتایا کہ "میں بھی وہاں تجارت کے لیے جا رہا ہوں۔

وہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ آیا وہ تجارتی معاہدے کو تھوڑا سا اور بہتر کر سکتے ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "ہم نے ایک معاہدہ کیا ہے، اور یہ بہت اچھا سودا ہے، اور میں ان کی مدد کرنے میں مصروف ہوں۔"

ٹرمپ کے ساتھ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو بھی ہیں، جو نو منتخب برطانوی ہم منصب سے ملاقات کریں گے۔

ٹرمپ کے دورے کے خلاف مظاہروں کا منصوبہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ برطانیہ کے خلاف احتجاج کے لیے ونڈسر اور وسطی لندن میں مظاہروں کا منصوبہ بنایا گیا ہے

اسٹاپ ٹرمپ کولیشن کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ "ٹرمپ کے لیے سرخ قالین بچھا کر اسٹارمر ایک خطرناک پیغام بھیج رہے ہیں اور یہ چیز برطانیہ میں نسل پرستی میں اضافے کو دیکھتے ہوئے کمیونٹیز کو مدد فراہم کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں کرتی ہے۔

"

ٹرمپ کا دورہ برطانیہ ایک عجیب و غریب موقع پر ہو رہا ہے، جب پچھلے ہفتے ہی امریکہ میں برطانیہ کے سفیر پیٹر مینڈیلسن کو جیفری ایپسٹین کے ساتھ ان کے قریبی تعلقات کو ظاہر کرنے والی ای میلز کے سبب برطرف کر دیا گیا تھا۔

ایپسٹین کے ساتھ ٹرمپ کی اپنی دوستی بھی کافی قیاس آرائیوں کا موضوع رہی ہے۔

ٹرمپ کی آمد سے پہلے، مظاہرین نے ایک بڑے بینر کا انکشاف کیا، جس میں ایپسٹین کے ساتھ امریکی صدر کی تصویر تھی، جسے بعد میں ونڈسر کیسل کے ٹاور پر آویزاں کیا گیا۔

اس سلسلے میں چار افراد کو گرفتار کیا گیا جس کے بعد مقامی پولیس نے تصاویر کو "غیر مجاز پروجیکشن" بتا کر اسے "عوامی اسٹنٹ" بھی قرار دیا۔

ادارت: جاوید اختر

متعلقہ مضامین

  • امریکی سینٹرل بینک نے شرح سود میں کمی کردی
  • ٹرمپ کا دیو قامت سنہری مجسمہ نصب
  • فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے پر برطانوی وزیراعظم سے متفق نہیں ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ
  • نیتن یاہو نے ٹرمپ کو قطر حملے سے پہلے آگاہ کیا یا نہیں؟ بڑا تضاد سامنے آگیا
  • جمہوریت کو درپیش چیلنجز
  • ٹرمپ اپنے دوسرے سرکاری دورے پر برطانیہ میں
  • امریکی کانگریس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ذمہ دار پاکستانی حکام پر پابندیوں کا بل
  • اسرائیل قطر میں دوبارہ حملہ نہیں کرے گا: ٹرمپ
  • قطر ہمارا اتحادی، اسرائیل دوحہ پر دوبارہ حملہ نہیں کرے گا: امریکی صدر کی یقین دہانی
  • قطر ہمارا اتحادی ملک ہے، اسرائیل دوبارہ اس پر حملہ نہیں کریگا، ڈونلڈ ٹرمپ