لاہور ہائیکورٹ کا اسموگ کنٹرول کے لیے محکمہ ماحولیات کو عملی اقدامات کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ نے ماحولیاتی آلودگی اور اسموگ کے تدارک سے متعلق درخواستوں پر سماعت کے دوران محکمہ ماحولیات کو ہیوی ٹرانسپورٹ، بڑی گاڑیوں، رکشوں اور موٹر سائیکلوں کو فٹنس اسٹیکرز ترجیحی بنیادوں پر جاری کرنے کی ہدایت جاری کر دی۔
جسٹس شاہد کریم نے شہری ہارون فاروق سمیت دیگر درخواست گزاروں کی درخواستوں پر سماعت کی، جس میں محکمہ ماحولیات سمیت متعدد محکموں کے نمائندے عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے حکم دیا کہ انڈسٹریل یونٹس میں نصب واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کی کارکردگی پر باقاعدہ سروے کیا جائے تاکہ آلودگی پر قابو پانے کے لیے عملی اقدامات کی نگرانی ہو سکے۔
سماعت کے دوران جوڈیشل واٹر کمیشن کے رکن نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ایل ڈی اے نے عدالتی حکم کے باوجود ٹولیٹن مارکیٹ سے پرندوں کو منتقل نہیں کیا، جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے بتایا کہ حکومت نے پانی کے دو لاکھ میٹرز کی تنصیب کے لیے بجٹ میں رقم مختص کر دی ہے، جس پر عدالت نے ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ کا باقاعدہ سرکاری لیٹر عدالت میں پیش کیا جائے۔
عدالت نے دوران سماعت ٹریفک وارڈنز کو ہیلتھ الاؤنس نہ دیے جانے پر بھی تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ محکمہ فنانس رکاوٹ بنا ہوا ہے، ”جنہیں الاؤنس ملنا چاہیے، انہیں دیا نہیں جاتا“۔
ماحولیاتی تبدیلی پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے عدالت نے ریمارکس دیے کہ موسم شدید گرم ہو چکا ہے، درجہ حرارت دو ڈگری سینٹی گریڈ بڑھ چکا ہے، ہیٹ ویوز، کلائمٹ چینج اور دیگر خطرات ایک ساتھ موجود ہیں۔ ہمیں سنجیدہ اقدامات کرنا ہوں گے۔
عدالت نے عوامی رویے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لوگ پانی کو ضائع کر رہے ہیں، انہیں اس کی قدر ہی نہیں۔ سندھ کے عوام سے پوچھیں پانی کی اہمیت کیا ہوتی ہے۔
عدالت نے تمام متعلقہ محکموں کو عملدرآمد رپورٹس پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 17 جون تک ملتوی کر دی۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عدالت نے
پڑھیں:
عافیہ صدیقی رہائی کیس: ہائی کورٹ کا وفاق سے بذریعہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالتی سوال پرجواب طلب
امریکہ میں قید پاکستانی نیوروسائنٹسٹ ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت سے ایک بار پھر واضح مؤقف طلب کر لیا ہے۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے اہم سوالات اٹھائے اور حکومت کو عدالتی معاونت سے متعلق حتمی جواب دینے کی ہدایت کی۔سماعت کے دوران عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے ذریعے وفاق سے استفسار کیا کہ آیا حکومت پاکستان بطور عدالتی معاون، امریکہ کی عدالت میں بیان جمع کرانے پر آمادہ ہے یا نہیں؟ عدالت کا کہنا تھا کہ حکومت اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داری واضح کرے۔درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ امریکہ سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا انسانی بنیادوں پر مطالبہ کرے۔ وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ وفاقی حکومت کو امریکہ میں عدالتی معاونت فراہم کرنے پر آمادہ کرنے کے لیے احکامات جاری کیے جائیں۔جسٹس اعجاز اسحاق نے ریمارکس دیے، ’معمولی سی استدعا سے پاکستان کو آخر کیا نقصان ہو سکتا ہے؟ انہوں نے مزید کہا کہ اٹارنی جنرل پہلے بھی اس عدالت میں ایک پیشی کے دوران اس معاملے پر بیان دے چکے ہیں.اب عدالت کو تسلی بخش دلیل دی جائے کہ اگر حکومت عدالتی معاونت فراہم کرتی ہے تو اسے کیا نقصان ہو سکتا ہے؟عدالت نے حکومت کو مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت آئندہ بدھ تک ملتوی کر دی۔