ایران کا دفاع امت مسلمہ کا دفاع ہے، امت مسلمہ کو ایران کے شانہ بشانہ کھڑا ہونا چاہیئے، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
ایک بیان میں چیئرمین ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ عالم اسلام متحد ہو کر ظالم صہیونی ریاست اور اس کے حواریوں کو واضح پیغام دے کہ مسلم ممالک کی خودمختاری، آزادی اور سلامتی پر حملہ پوری امت پر حملہ تصور کیا جائے گا، اور اس کا ہر محاذ پر بھرپور جواب دیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملہ کھلی جارحیت، عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی اور عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے، میں اس بزدلانہ اور مجرمانہ کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں، اسرائیل کی یہ حرکت نہ صرف ایران کے خلاف ہے بلکہ پوری امت مسلمہ کی غیرت، خودمختاری اور سلامتی کے خلاف اعلانِ جنگ کے مترادف ہے۔ ایک بیان میں چیئرمین ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ اسرائیل جو مظلوم فلسطینیوں کی نسل کشی اور انسانی حقوق کی بدترین پامالی میں ملوث ہے، آج ایک اور آزاد اسلامی ملک پر حملہ آور ہو کر اپنے مکروہ عزائم کو بے نقاب کر چکا ہے، یہ حقیقت دنیا پر واضح ہو چکی ہے کہ اسرائیل اور اس کے سرپرست امریکہ کا زوال قریب آ چکا ہے اور انشاء اللہ وہ وقت دور نہیں جب ظالم اور جابر قوتیں صفحہ ہستی سے مٹ جائیں گی۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ایران کو اس جارحیت پر پورا حق حاصل ہے کہ وہ اس کا منہ توڑ، فیصلہ کن اور مؤثر جواب دے، ایران کا دفاع درحقیقت امت مسلمہ کا دفاع ہے، پوری امت مسلمہ کو اس نازک گھڑی میں اسلامی جمہوریہ ایران کے شانہ بشانہ کھڑا ہونا چاہیئے اور صہیونی جارحیت کے خلاف یک زبان، یک جان اور یکجہتی کے ساتھ میدان میں آنا ہوگا، دشمن کا دیرینہ منصوبہ یہی ہے کہ ہر مسلم ملک کو تنہا کرکے اسے آسان ہدف بنایا جائے اور اسے داخلی و خارجی سازشوں کا شکار کرکے کمزور کیا جائے، ایسے حالات میں مسلم حکمرانوں، دینی و فکری رہنماؤں اور رائے عامہ پر اثر رکھنے والے تمام افراد کی ذمہ داری ہے کہ وہ دانشمندی، بصیرت اور جرأت کے ساتھ ان سازشوں کا مقابلہ کریں اور امت کے اتحاد و دفاع کے لیے عملی کردار ادا کریں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پر حملہ کا دفاع نے کہا اور اس
پڑھیں:
علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس کیساتھ خطاب میں عمانی وزیر خارجہ نے علاقائی عدم استحکام کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہراتے ہوئے مشترکہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے خطے کے تمام ممالک کے ہمراہ ایک جامع سکیورٹی فریم ورک کی تشکیل پر زور دیا ہے اسلام ٹائمز۔ عمانی وزیر خارجہ بدر البوسعیدی نے انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز (IISS) کے تعاون سے منعقدہ سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس میں تاکید کی ہے کہ کشیدگی کو طول دینے کے لئے اسرائیل کے عمدی اقدامات سینکڑوں بے گناہ ایرانی شہریوں کی موت کا باعث بنے ہیں درحالیکہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا اصلی منبع ہے، ایران نہیں! عمانی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ حقیقی سلامتی کی بنیاد تنہاء کر دینے، قابو کر لینے، مسترد کر دینے یا دیوار کے ساتھ لگا دینے کی پالیسیوں پر نہیں بلکہ ان جامع پالیسیوں پر ہے کہ جن میں تمام ممالک شامل ہوں اور خطے کے ممالک کے درمیان مثبت تعامل حاصل کیا جائے۔
بدر البوسعیدی نے کہا کہ ایران نے تمام اسرائیلی جارحیت کے باوجود غیر معمولی تحمل سے کام لیا جیسا کہ تل ابیب نے شام میں ایرانی قونصل خانے پر بمباری کی، لبنان میں اس کے سفیر کو زخمی کیا اور تہران میں ایک سینئر فلسطینی مذاکرات کار کو قتل کیا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی تخریبی کارروائیاں بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہیں اور یہ امر واضح طور پر ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا بنیادی سرچشمہ ہے، ایران نہیں!
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مسترد کر دینے کی پالیسیاں انتہاء پسندی اور عدم استحکام کو ہوا دیتی ہیں جبکہ جامع مشغولیت سے اعتماد، باہمی احترام اور مشترکہ خوشحالی کی فضا پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے، عمانی وزیر خارجہ نے مشترکہ چیلنجوں سے مؤثر طریقے سے نپٹنے کے لئے ایک علاقائی سکیورٹی فریم ورک کے قیام پر بھی زور دیا کہ جس میں ایران، عراق اور یمن سمیت تمام ممالک شامل ہوں۔ عمانی وزیر خارجہ نے جوہری مذاکرات کے دوران ایرانی سرزمین پر اسرائیلی حملے کا بھی حوالہ دیا اور تاکید کرتے ہوئے مزید کہا کہ مسقط، امریکہ اور ایران کو مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔